اس سال کے سب سے متنازع اور زیر بحث سپورٹس ایونٹ ایشیا کرکٹ کپ کے شیڈول کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
ایشیا کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ نے اپنی ٹویٹ میں اعلان کیا ہے کہ ایشیا کپ کا آغاز 30 اگست کو ملتان سے ہو گا، تاہم اس کے صرف چار میچز پاکستان میں کھیلے جائیں گے جبکہ باقی میچ سری لنکا میں ہوں گے۔
ادھر بدھ کی شام لاہور میں ایک رنگا رنگ تقریب میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ ذکا اشرف نے ایشیا کپ کی ٹرافی کی رونمائی کی۔ اس تقریب میں وقار یونس، محمد حفیظ، وہاب ریاض، عبدالرحمنٰ، اعزاز چیمہ اور دوسرے کھلاڑیوں نے شرکت کی۔
ایشیا کپ کا فائنل 17 ستمبر کو کولمبو سری لنکا میں ہو گا۔
ملتان اور لاہور میں ایشیا کپ کے چار میچ ہوں گے جبکہ 17 ستمبر کو فائنل سمیت نو میچز سری لنکا میں ہوں گے۔
مجوزہ شیڈول کے مطابق 30 اگست کو پہلا میچ پاکستان اور نیپال کے درمیان ملتان میں ہو گا جس کے اگلے دن دونوں ٹیمیں چارٹرڈ فلائٹ سے کولمبو روانہ ہوں گی۔
ایشیا کپ میں31 اگست کو سری لنکا اور بنگلہ دیش کا میچ کینڈی میں ہو گا جبکہ یکم ستمبر کو کوئی میچ نہیں کھیلا جائے گا۔
یکم ستمبر کو سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے لاہور پہنچیں گی۔
ٹورنامنٹ میں دو ستمبر کو پاکستان اور بھارت کے دمیان میچ کینڈی میں کھیلا جائے گا جبکہ تین ستمبر کو لاہور میں افغانستان اور بنگلہ دیش کا میچ ہوگا اور چار ستمبر کو کینڈی میں بھارت اور نیپال کا میچ شیڈول ہے۔
پانچ ستمبر کو سری لنکا اور افغانستان کی ٹیمیں قذافی اسٹیڈیم میں میچ کھیلیں گی جبکہ نو اور 10 ستمبر کو کینڈی میں سپر فورمرحلے کے دو میچ ہوں گے۔
پی سی بی کے ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیم سپر فور مرحلے کا ایک میچ کھیلنے دوبارہ لاہور بھی آئے گی، لیکن ابھی اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ جے شاہ کے مطابق تمام سپر فور میچز سری لنکا میں ہوں گے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شیڈول کی سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان اور انڈیا ایک ہی گروپ میں ہیں لیکن پاکستان کو نتائج سے پہلے ہی گروپ ونر ظاہر کر دیا گیا ہے جبکہ انڈیا کی ٹیم گروپ رنر اپ ہو گی۔ اس کی وجہ انڈیا کا پاکستان میں نہ کھیلنا ہے۔
پاکستان کے گروپ میں تیسری ٹیم نیپال ہے۔ دوسرے گروپ میں بنگلہ دیش سری لنکا اور افغانستان ہیں۔
ایشیا کپ پر چھائے ہوئے بادل بالآخر چھٹ گئے لیکن پاکستان کے میزبان ملک ہونے کے باوجود میچوں کے تقسیم مساوی نہیں ہے اور اس شیڈیول پر اعتراضات کا سلسلہ جاری ہے۔