fbpx
خبریں

انڈین کسان نے صرف ایک ماہ میں ٹماٹر بیچ کر تقریباً دو کروڑ روپے کما لیے

انڈین ریاست تلنگانہ کے ایک کسان ’ماہی بی پال ریڈی‘ نے 15 جون سے اب تک ایک کروڑ 80 لاکھ انڈین روپے کے ٹماٹر فروخت کیے ہیں۔

بدلتی مارکیٹ کے بارے میں مکمل واقفیت سے 40 سالہ کسان ماہی نے خوب فائدہ اٹھایا۔

ماہی ریڈی دسویں جماعت میں فیل ہو گئے تھے جس کے بعد انہوں نے کاشت کاری شروع کر دی جو ان کے لیے مزید مشکل کام تھا۔ دھان کی فصل نے انہیں توقع کے مطابق مالی فائدہ نہ پہنچایا۔

لیکن جونہی انڈیا میں ٹماٹر کی قلت پیدا ہوئی ماہی پال ریڈی کی بھی لاٹری لگ گئی اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے امیر ہو گئے۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ٹماٹر کی زیادہ قیمت اورریاست آندھرا پردیش سے رسد کی کمی ماہی کے لیے ایسی نعمت ثابت ہوئی جس کے بعد انہیں حیدرآباد کے بازار میں ٹماٹروں کی ڈیمانڈ پوری کرنے میں مدد ملی۔

انہوں نے اپنی فصل سو انڈین روپے سے زیادہ مہنگی فروخت کی جو اس وقت مارکیٹ کے مطابق ایک مناسب قیمت تھی۔

ماہی پال ریڈی کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس سیزن میں 15 اپریل سے آٹھ ایکڑ رقبے پر ٹماٹر کے پودے لگائے اور 15 جون کو پیداوار حاصل کرنا شروع کی۔ میری فصل کا معیار اچھا اور مقدار کافی تھی کیوں کہ میں نے فصل کو موسم کی تبدیلی سے بچانے کے لیے جال کا استعمال کیا۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ زیادہ بارش کی وجہ سے فصل کو کچھ نقصان ہوا لیکن سیزن میں ٹماٹر کی فروخت سے ان کی مجموعی آمدنی آسانی سے دو کروڑ روپے سے تجاوز کر جائے گی کیوں کہ ان کی 40 فیصد فصل اب بھی کھیتوں میں موجود ہے۔

ماہی ریڈی کے پاس تقریباً 100 ایکڑ زمین ہے۔ انہوں نے چار سال پہلے 40 ایکڑ پر سبزیاں اور ٹماٹر اگانا شروع کیا۔ ان کی باقی زمین اب بھی دھان کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ریڈی کا کہنا تھا کہ کاشت کاری کے صحیح طریقوں کو سمجھنے میں انہیں کچھ وقت لگا۔ ’پہلی فصل کے فوراً بعد منافع نہیں ملتا۔‘

ٹماٹر کی فصل کی معاشیات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں فی ایکڑ دو لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کروں گا اور اگر کاشت کاری کی تکنیک اچھی ہو تو عام سیزن میں بہت اچھا منافع مل سکتا ہے۔ اس بار میری فصل بہت اچھی ہوئی اور زیادہ قیمتوں نے شاندار منافعے کو یقینی بنایا۔‘

ریڈی نے کہا کہ انہوں نے ٹماٹر کی تقریباً 7000 پیٹیاں فروخت کیں جن میں سے ہر ایک کا وزن 25 کلو سے زیادہ ہے۔

ماہی ریڈی اب دھان کے کھیتوں میں کھاد ڈالنے کے لیے ڈرون استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ لاگت کو کم کرنے اور پیداوار بڑھانے کے لیے نئے طریقے استعمال کیے جا سکیں۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے