انڈین حکام نے چیتوں کی ملک میں آبادکاری کے لیے شروع کیے گئے منصوبے کے تحت افریقہ سے لائے گئے ایک اور چیتے کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
انڈیا پہنچنے کے بعد صرف چار ماہ کے اندر مرنے والے چیتوں کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔
سورج نامی چیتے کی موت کی خبر تیجس (شاندار) نامی ساتویں چیتے کے مرنے کے صرف پانچ دن بعد آئی ہے۔
ان جانوروں کی آٹھ اموات ملک میں چیتے کے معدوم ہونے کے 70 سال بعد دوبارہ بحال کرنے کی کوششوں کے لیے ایک جھٹکا ہے۔
گشت کرنے والی ٹیم کو جمعہ کی صبح جانچ کے دوران کونو نیشنل پارک سے مردہ چیتا ملا۔ مدھیہ پردیش کے نیشنل پارک کونو میں آبادکاری کا یہ منصوبہ شروع کیا گیا تھا۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ چیتے پر حملہ ہوا تھا یا کسی بیماری سے مر گیا تھا جیسا کہ اب تک متعدد اموات میں ہوا ہے۔
دی انڈپینڈنٹ کی جانب سے پراجیکٹ کے انچارج اور محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کو کی گئی کالوں کا تاحال کوئی جواب نہیں موصول ہوا ہے۔
انڈیا نے نمیبیا سے آٹھ چیتے حاصل کیے تھے اور گذشتہ سال ستمبر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اس منصوبے کا ذاتی طور پر افتتاح کیا تھا۔
اس کے بعد انڈیا کو رواں سال فروری میں جنوبی افریقہ سے مزید 12 چیتے ملے۔
ان نئے آباد کار چیتوں میں سے ایک بالغ مادہ نے مارچ میں چار بچوں کو جنم دیا تھا جن میں سے بھی تین کی موت ہو گئی تھی۔ بچوں کی موت کو آٹھ اموات میں شمار کیا گیا ہے۔
پیر کے روز بالغ چیتا تیجس کی گردن پر لگنے والے زخموں کی وجہ سے اس کی ’صدمے‘ سے موت ہو گئی جو حکام کے مطابق ایک مادہ چیتا کے ساتھ لڑائی کے دوران ہوئی تھی جو پہلے سے ہی بیمار اور کمزور تھا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پوسٹ مارٹم کے دوران اس کا وزن تقریباً 43 کلو گرام پایا گیا جو کہ ایک عام نر چیتے کے اوسط وزن سے کم ہے۔
کونو نیشنل پارک کے حکام نے تیجس کو ایک علیل چیتا قرار دیا کیونکہ پوسٹ مارٹم کے دوران اس کے پھیپھڑے، دل، تلی اور گردے نارمل نہیں پائے گئے۔
نوزائیدہ تین بچے اپنی پیدائش کے دو ماہ کے اندر شدید گرمی اور کمزوری کی وجہ سے مر گئے جب کہ بالغ اور نو عمر چیتوں کی موت متعدد وجوہات کی وجہ سے ہوئی تھی۔
ایک بالغ مادہ گردے کی خرابی کی وجہ سے دم توڑ گئی تھی جب کہ ایک بالغ نر کی موت کارڈیو پلمونری فیل ہونے سے ہوئی تھی اور تیسرا مارچ اور مئی کے درمیان نر چیتوں کے ساتھ ’جارحانہ ملاپ‘ کے دوران زخمی ہونے سے مر گیا تھا۔
’پروجیکٹ چیتے‘ پر کام ایک دہائی سے زیادہ عرصے پہلے سے جاری تھا جب کہ وزیر اعظم مودی نے ذاتی طور پر پہلے جانوروں کو اپنے انکلوژر میں چھوڑ کر اس کا باضابطہ آغاز کیا تھا۔
انڈیا میں ایشیئن نسل کے چیتوں کو 70 سال سے بھی زیادہ عرصہ قبل معدوم قرار دے دیا گیا تھا۔ صرف ایران میں اس نسل کی ذیلی انواع کے صرف چند جانور ہی باقی بچے ہیں۔
کل 20 چیتوں میں سے آٹھ کی موت کے بعد 15 چیتے پارک میں موجود ہیں جب کہ اکیلا بچہ، جو اب تقریباً پانچ ماہ کا ہے، پنجرے میں پل رہا ہے۔