الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سپیشل سیکریٹری ظفر اقبال نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ حلقہ بندیاں مکمل ہیں اور انتخابات پرانی حلقہ بندیوں پر ہوں گے۔
ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ 12 اگست کو مدت مکمل ہونے پر اسمبلی تحلیل ہوئی تو انتخابات 11 اکتوبر سے پہلے کرا دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسمبلی اپنی مدت مکمل ہونے سے قبل تحلیل ہوئی تو تین ماہ میں انتخابات کرا دیں گے۔
ظفر اقبال نے بتایا کہ انتخابات کے لیے مکمل تیار ہیں اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریڑننگ آفیسرز کے لیے عدلیہ سے رجوع کر لیا گیا ہے۔
سپیشل سیکریٹری ظفر اقبال کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت تمام صوبوں کی ہائی کورٹس کے رجسٹرار سے ریٹرننگ افیسرز سے متعلق رجوع کیا گیا ہے۔
الیکشن سے متعلق تیاریوں پر ظفر اقبال نے مزید بتایا کہ ’ہمیں انتخابات کے لیے سکیورٹی اہلکار ضرور ملیں گے اور الیکشن کے لیے واٹر مارک پیپر بھی حاصل کر لیے ہیں۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ بھی پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کرانے سے متعلق بیان دے چکے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں ہفتے کی رات گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ ’اگر اسمبلیوں کی تحلیل کے دن تک مردم شماری کو نوٹیفائی نہ کیا گیا تو الیکشن پرانی حلقہ بندیوں اور پرانی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کہ نئی مردم شماری کے نتائج شائع نہیں کرے گی اور جب اسمبلیاں اپنی مدت پوری کرکے تحلیل ہوں گی تو الیکشن کمیشن پابند ہوگا کہ وہ پرانی مردم شماری کی بنیاد پر الیکشن کروائے۔‘
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے پرانی مردم شماری کے ساتھ آئندہ الیکشن سے متعلق وفاقی حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئےکہا تھا کہ ایم کیو ایم کو الیکشن سے لے کر اہم معاملات میں اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔
جب 17 جولائی 2023 کو خالد مقبول صدیقی سے وفاقی وزیر راںا ثنا اللہ کے بیان سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’چونکہ ابھی نتائج کا اعلان نہیں ہوا تو ہم یہ امید رکھتے ہیں کہ کراچی کو کسی قدر انصاف فراہم کیا جائے گا کیونکہ تین کروڑ آبادی کا شہر شفاف مردم شماری کا متحمل ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ 60 لاکھ سے کم کر کے ایک کروڑ 40 لاکھ کرنے کی سازش مکمل کرلی گئی تھی۔ ایم کیو ایم نے جو مقدمات لڑے ہیں اس کے بعد میگا سٹی کو دریافت تو کروا لیا۔ ہم اس آبادی سے کم کسی بھی مردم شماری کے نتائج کو قبول نہیں کریں گے۔‘