قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے افغان شہریوں کے ویزوں سے جڑے مسائل سے متعلق وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
جمعے کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں افغان شہریوں کے ویزے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی محسن داوڑ نے کہا کہ گذشتہ اجلاس میں کچھ ہدایات دی گئی تھیں جس میں وزارت داخلہ کا رپورٹ جمع کرانا بھی شامل تھا۔
انہوں نے اجلاس میں شریک وزارت داخلہ کے حکام سے استفسار کیا کہ ’ویزوں میں خورد برد ہو رہی ہے، اس حوالے سے جو بزنس ہو رہا ہے اس پر آپ سے رپورٹ مانگی تھی۔‘
اس پر وزارت داخلہ کے حکام نے کہا کہ انہیں گذشتہ اجلاس کے منٹس موصول نہیں ہوئے، اگر مل جائیں تو رپورٹ فراہم کر دیں گے۔
جس پر محسن داوڑ نے سوال کیا کہ منٹس کا انتظار کیوں کیا جا رہا ہے؟ رپورٹ پیش کرنے کا واضح کہا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا ’لوگ پیسے دے کر ویزے لے رہے ہیں۔ وزارت داخلہ صرف سٹڈی ویزا جاری کر رہی ہے، باقی ویزوں کو وزارت خارجہ دیکھ رہی ہے۔
’آپ نے رپورٹ جمع نہیں کروائی تو مطلب آپ کچھ چھپانا چاہتے ہیں۔‘
اجلاس میں شریک وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے حکام نے بتایا کہ کہ ان کا ادارہ صرف ویزوں کی تصدیق کے عمل کو دیکھتا ہے۔
اس پر چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ سکیورٹی کلئیرنس کے عمل کو کون دیکھتا ہے؟ تو وزارت داخلہ نے جواب دیا کہ سکیورٹی کلیئرنس کے عمل کو انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) دیکھتے ہیں۔
کمیٹی نے اس معاملے پر آئی ایس آئی اور آئی بی کو نوٹس بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کے حکام کو طلب کر لیا۔
افغان صحافیوں کے ویزوں سے متعلق وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کے پاس افغان صحافیوں کی ویزوں سے متعلق درخواستیں ہیں لیکن تعداد کتنی ہے یہ انہیں معلوم نہیں۔
اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا ’آپ نے ہم سے یہ بات چھپائی۔ پہلے آپ کہہ رہے تھے کہ ہم صرف سٹڈی ویزے دیکھتے ہیں۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کمیٹی نے افغان صحافیوں کے ویزوں سے متعلق بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
محسن داوڑ نے مزید کہا ایک ویزا آدھے گھنٹے میں جاری ہوتا ہے تو ایک ویزا ایک ماہ تک جاری نہیں ہوتا۔ ایسی کون سی قوتیں ہیں جو آدھے گھنٹے میں ویزا جاری کروا لیتی ہیں؟
وزیر خارجہ کی عدم موجودگی
چیئرمین کمیٹی محسن داوڑ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی کمیٹی کے تمام اجلاسوں میں غیر حاضر رہنے پر کہا وزیر خارجہ نے ہماری کمیٹی کے ایک بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
’کوئی کتنے بھی بڑے عہدے پر پہنچ جائے لیکن پارلیمان سے ہی آگے بڑھ کر کسی منصب پر پہنچتے ہیں۔ پارلیمان ہی آپ کی اصل طاقت ہے۔ جب ہم خود ہی اس فورم کو کمزور کریں گے تو پھر اور کسی کو کیا کہیں گے۔
یاد رہے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری آج تک قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔