fbpx
خبریں

افغانستان میں گرنے والا نجی طیارہ روس کا تھا: روسی حکام

انڈیا کے محکمہ شہری ہوابازی نے اتوار کو وضاحت کی ہے کہ افغانستان کے شمالی صوبہ بدخشان میں حادثے کا شکار ہونے والا جہاز انڈین طیارہ نہیں ہے۔

انڈین منسٹری آف سول ایوی ایشن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’افغانستان میں بدقسمت حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ نہ ہی انڈین مسافر طیارہ اور نہ ہی انڈین چارٹرڈ طیارہ ہے۔ یہ ایک مراکشی رجسٹرڈ چھوٹا جہاز تھا۔ مزید تفصیلات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔‘

اس سے قبل افغانستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق صوبہ بدخشاں کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ ذبیح اللہ امیری نے بتایا کہ ایک انڈین صوبے کے کرن منجن اور زیبک کے اضلاع کے ساتھ توپخانہ کے پہاڑوں میں گر کر تباہ ہوا ہے۔

افغان خبر ایجنسی خامہ پریس نے رپورٹ کیا ہے کہ بدخشاں کے مقامی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کو ایک طیارہ اپنے اصل راستے سے ہٹ کر بدخشاں کے ضلع زیبک میں پہاڑوں سے ٹکرا گیا۔

تاہم صوبے کے حکام نے طیارے کی قسم اور اس میں سوار مسافروں کی تعداد کا تعین کے حوالے سے ابھی تک کچھ نہیں بتایا۔

انڈین خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق سول ایوی ایشن کے حکام نے کہا ہے کہ تباہ ہونے والا انڈین مسافر طیارہ نہیں ہے۔ انڈین سول ایشن کا کہنا ہے کہ یہ طیارہ مراکش میں رجسٹرڈ تھا۔

ادھر روسی ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ روس کا ایک رجسٹرڈ طیارہ جس میں چھ افراد سوار تھے۔

انڈین نیوز ویب سائٹ رپبلک ورلڈ کے مطابق طالبان عہدیدار برائے صوبائی اطلاعات و ثقافت ذبیح اللہ امیری نے اس طیارے کے گرنے کی تصدیق کی ہے۔

 

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم کو علاقے میں بھیج دیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق طیارہ اتوار کی صبح گر کر تباہ ہوا۔

انڈین خبر رساں  ویب سائٹ زی نیوز کے مطابق یہ طیارہ انڈیا سے روس کے دارالحکومت ماسکو جا رہا تھا اور یہ توپ خانہ پہاڑی سلسلے میں گر کر تباہ ہوا۔

افغانستان کے خبر رساں ادارے آمو نیوز کے مطابق یہ علاقہ زیبک اور کرن و منجن کے اضلاع پر مشتمل ہے۔

افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار اظہار اللہ کو بتایا کہ ان خبروں کی تصدیق کے لیے مقامی متعلقہ لوگوں سے رابطہ کیا جار ہا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے