امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اپنے آئی فون اور اس کی ایپس لانچ کرنے کے بعد پہلی بار اس کے کام کرنے کے طریقے میں کچھ بنیادی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے صارفین پہلی بار دوسرے ذرائع سے ایپس ڈاؤن لوڈ کر سکیں گے، ساتھ ہی ڈویلپرز ان ایپس کے اندر سامان کی ادائیگی کے نئے طریقے بھی شامل کر سکیں گے۔
اس سے ایپل کے آئی او ایس، آپریٹنگ سسٹم جس سے آئی فون چلتا ہے، پر کنٹرول میں بڑی تبدیلی ظاہر ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر، نئی تبدیلیوں کا مطلب یہ ہے کہ کوئی اور کمپنی ایپس کے لیے اپنی حریف مارکیٹ پیش کرسکتی ہے۔ ان ایپس میں وہ مواد ہوسکتا ہے جس پر ایپل میں بصورت دیگر پابندی عائد کی جا سکتی ہے، جیساکہ عریاں مواد۔
درحقیقت، تبدیلیوں کا مطلب یہ ہے کہ آئی فون صارفین ایک حریف ایپ مارکیٹ ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں جس سے انہیں ان ایپس تک رسائی حاصل ہوم جائے گی جن تک ایپل فراہم نہیں کرتا اور پہلی بار ایسے سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے سروسز کی ادائیگی کر سکیں گا جس کا کنٹرول ایپل کے پاس نہیں ہوگا۔
آئی فون صارفین گیم سٹریمنگ سروسز جیساکہ ایکس بکس کلاؤڈ گیمنگ بھی ڈاؤن لوڈ کرسکیں گے جن پر پہلے پابندی عائد تھی۔
اگرچہ زیادہ تر نئے قوانین کا اطلاق صرف یورپی یونین کے لوگوں پر ہوتا ہے، گیمز میں تبدیلیاں ہر جگہ لاگو ہوں گی۔
ایپل کو یورپی یونین کے ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ کے جواب میں یہ تبدیلیاں کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اس نے طویل عرصے سے ان نئے قوانین کے خلاف گروپ بندی کی ہے، اور جب اس نے تبدیلیوں کا اعلان کیا تو کہا کہ ان سے یورپی یونین میں لوگوں کو ’بہت سے خطرات‘ کا سامنا ہے۔
کمپنی نے ہمیشہ کہا ہے کہ صرف اسی کے ایپ سٹور سے ایپس کی اجازت دینے سے آئی فونز محفوظ رہتے ہیں، کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ میل ویئر اور دیگر خطرات صارفین کے فون پر خود انسٹال نہیں ہوسکتے ہیں۔
اس نے اپنی رقوم ادائیگی کی سروسز کے بارے میں بھی یہی دلیل دی ہے: فی الحال، ایپس صرف ایپل ہی کا پلیٹ فارم پر ہو سکتی ہیں، جو کمپنی کے بقول یقینی طور پرت صارفین دھوکہ دہی سے محفوظ رکھتا ہے۔
ایپل نے اپنے اعلان میں کہا کہ کمپنی کو ادائیگیوں کے لیے نئے آپشنز شامل کرنے اور ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے پر مجبور کرنے سے ’میلویئر، دھوکہ دہی، غیر قانونی اور نقصان دہ مواد، اور دیگر رازداری اور سلامتی کے خطرات کے لیے نئی راہیں کھلیں گی۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس نے کہا، ان خطرات کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، لیکن ان کے باوجود، ’بہت سے خطرات باقی ہیں۔‘
نئے قانون کے حامیوں نے دلیل دی ہے کہ قوانین صرف انہیں زیادہ آپشنز فراہم کرتے ہیں – اور اگر صارفین سکیورٹی کے بارے میں ایپل کے دلائل سے مطمئن ہیں تو وہ موجودہ ایپ اسٹور اور دیگر ٹیکنالوجیز استعمال کر سکتے ہیں۔
لیکن ایپل نے کہا ہے کہ صارفین کو اپنی ضرورت کی ایپس کے لیے دوسری مارکیٹوں کا استعمال کرنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے۔
ایپل کے سکیورٹی انجینئرنگ اور آرکیٹیکچر کے سربراہ ایوان کرسٹیچ نے گذشتہ سال کے آخر میں دی انڈپینڈنٹ کو بتایا تھا: ’اس صورت میں، ان صارفین کے پاس اختیار نہیں وہ اپنے قابل بھروسہ ڈسٹری بیوشن میکانزم سے سافٹ ویئر لے سکیں۔
’لہذا، درحقیقت یہ ایسا نہیں ہے کہ صارفین ایپ اسٹور سے اپنے تمام سافٹ ویئر حاصل کرنے کے لیے آج والا آپشن ہی استعمال کریں گے۔‘
ڈویلپرز اب آئی او ایس 17.4 بیٹا کے اجرا اور معاون سافٹ ویئر اور ڈاکومنٹس کے ساتھ نئے ٹولز کا استعمال شروع کرسکتے ہیں۔ آئی او ایس 17.4 مارچ میں مکمل طور پر جاری ہونے کے بعد یہ تبدیلیاں یورپی یونین کے 27 ممالک کے صارفین کے لیے آئیں گی لیکن برطانیہ میں نہیں۔
یورپی یونین کا ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ گذشتہ سال نافذ العمل ہوا تھا، جبکہ کمپنیوں کے پاس تعمیل کرنے کے لیے چھ مارچ تک کا وقت ہے۔ اس کا مقصد بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی طاقت کو محدود کرنا ہے، سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ اس سے براعظم میں مسابقت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
اس کی توجہ سب سے بڑی کمپنیاں – الفابیٹ، ایمازون، بائٹ ڈانس، میٹا اور مائیکروسافٹ سمیت ایپل – اور ان کی 22 مصنوعات پر ہے جنہیں ’بنیادی پلیٹ فارم سروسز‘ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اس میں آئی او ایس، سفاری براؤزر اور ایپ سٹور شامل ہیں۔
ایپل کے لیے،ضروری ہے کہ وہ اپنی خدمات کو ترجیح نہ دے اور دوسروں کی خدمات کو نمایاں کرے۔
لہذا اسے صارفین کو اپنے ایپ اسٹور سے باہر ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے کی اجازت دینی ہوگی، مثال کے طور پر انہیں دوسرے براؤزر استعمال کرنے کی پیش کش کرنی ہوگی، اور ادائیگیوں کے متبادل پلانز پیش کرنے پڑیں گے۔
ڈویلپرز کے لیے، تبدیلیاں نئی ’کاروباری شرائط‘ کے ساتھ آئی ہیں، جس وہ کمیشن بھی بدل گیا ہے جو ایپس کی فروخت سے ایپل کو ملتا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ نئے پلانز کے تحت 99 فیصد سے زیادہ ڈویلپرز اتنی ہی فیس یا اس سے کم ادا کریں گے۔
اگرچہ زیادہ تر نئی تبدیلیاں یورپی یونین تک محدود ہیں، ایپل نے گیمز کی تقسیم کے طریقے میں کچھ عالمی تبدیلیوں کا بھی اعلان کیا ہے۔ ایپل اب گیم سٹریمنگ کی اجازت دے گا- تاکہ ڈویلپرز ایک ایپ لا سکیں جس سے کھلاڑی کیٹلاگ میں موجود تمام گیمز سٹریم کر سکیں۔
ایپل نے اس سے قبل مائیکروسافٹ کی ایکس بکس کلاؤڈ گیمنگ ایپ جیسی سروسز پر پابندی عائد کر رکھی تھی، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ یہ غیر محفوظ ہے کیونکہ وہ اس کے ذریعے دستیاب ہر گیم کو چیک نہیں کرسکتا ہے۔
کمپنی کے بقول یہ تبدیلیاں ’ایپل کی ڈویلپر کمیونٹی کے تاثرات کی عکاسی کرنے‘ کے لیے کی گئی ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔