پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اس کے ساتھ کیے گئے حالیہ معاہدے کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کی شب آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ ’موجودہ حکومت کی مدت اگست تک ہے جس کے بعد ایک نگران حکومت ذمہ داری سنبھالے گی۔ مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔‘
ایسوسی ایٹڈ پریس پاکستان کے مطابق شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’الیکشن کے بعد عوام نے موجودہ حکومت کو دوبارہ منتخب کیا تو آئی ایم ایف اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر معیشت کو بہتر بنایا جائے گا۔‘
اس موقع پر آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے معاہدہ کے لیے آئی ایم ایف کے سامنے پاکستان کے کیس کو بھرپور انداز میں پیش کیا حالانکہ آئی ایم ایف بورڈ ماضی میں اعتماد کی کمی کی وجہ سے معاہدے کی شرائط کو پورا کرنے کے پاکستان کے عزم پر شکوک و شبہات کا شکار تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم کے ساتھ مسلسل رابطوں کی روشنی میں انہوں نے بورڈ کو یقین دلایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ان کی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور معاہدہ پر عملدرآمد کے لیے ان کی سنجیدگی نظر آئی ہے، اس لیے پاکستان اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرے گا۔‘
ٹیلیفونک گفتگو میں شہباز شریف نے تین ارب ڈالر کے حال ہی میں ہونے والے سٹینڈ بائی معاہدے کو عملی جامہ پہنانے میں منیجنگ ڈائریکٹر کی حمایت اور مدد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس میں بدھ کی شب پاکستان کے لیے تین ارب امریکی ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی منظوری دی تھی۔
جس کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو ایک ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت قرض کی 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط پاکستان کے سٹیٹ بینک میں جمع کروا دی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ میں یہ طے پایا تھا کہ لگ بھگ 1.2 ارب ڈالر پہلی قسط کے طور پر ادا کیے جائیں گے جب کہ بقیہ 1.8 ارب ڈالر دو مزید جائزوں کے بعد دو اقساط میں پاکستان کو نو مہینے کے دوران ملیں گے۔