اسلام آباد، پاکستان (اردو ورثہ ویب ڈیسک) – پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعرات کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کا حکم دیا، بدعنوانی کے الزامات میں ان کی گرفتاری کے دو دن بعد خطرناک مظاہروں اور طاقتور فوج کے ساتھ جھگڑے کو ہوا دی گئی۔
عدالت نے خان کے خلاف تمام قانونی کارروائیوں کو تبدیل کر دیا، جو منگل کو اپنی گرفتاری کے بعد سے گھر میں نظر بند ہیں۔ عدالت نے انہیں جمعہ کی صبح اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا۔
خان کی گرفتاری نے ملک بھر میں مظاہروں کو جنم دیا تھا، ان کے حامیوں نے پولیس کے ساتھ جھڑپیں کیں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ تشدد میں کم از کم 17 افراد ہلاک اور 2000 گرفتار ہوئے۔
خان کی گرفتاری نے ان کے اور فوج کے درمیان تناؤ کو بھی بڑھا دیا تھا، جس نے پاکستان پر اپنی 75 سالہ تاریخ کے تقریباً نصف سے حکومت کی ہے۔ خان نے فوج پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایک "غیر ملکی سازش” کے تحت ان کی برطرفی کا منصوبہ بنا رہی ہے، لیکن فوج نے اس میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
سپریم کورٹ کا خان کی رہائی کا فیصلہ سابق وزیر اعظم اور ان کے حامیوں کے لیے ایک بڑی فتح ہے۔ یہ موجودہ حکومت کے لیے بھی ایک دھچکا ہے جس کی قیادت خان کے حریف شہباز شریف کر رہے ہیں۔
یہ دیکھنا باقی ہے کہ خان کی رہائی پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر کیا اثر ڈالے گی۔ تاہم، یہ واضح ہے کہ ملک ابھی بھی گہری تقسیم کا شکار ہے، اور سیاسی بحران ختم ہونے سے بہت دور ہے۔
تجزیہ
سپریم کورٹ کا عمران خان کی رہائی کا فیصلہ پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ خان کی گرفتاری نے بڑے پیمانے پر مظاہروں کو جنم دیا تھا اور اس کے اور فوج کے درمیان تناؤ بڑھا دیا تھا۔ عدالت کا انہیں رہا کرنے کا فیصلہ خان اور ان کے حامیوں کی فتح ہے اور یہ موجودہ حکومت کے لیے ایک دھچکا ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ خان کی رہائی سے پاکستان کی سیاسی صورتحال پر کیا اثر پڑے گا۔ تاہم، یہ واضح ہے کہ ملک ابھی بھی گہری تقسیم کا شکار ہے، اور سیاسی بحران ختم ہونے سے بہت دور ہے۔