ولیم بٹلر یٹس (13 جون 1865ء – 28 جنوری 1939ء) ایک آئرش شاعر، ڈرامہ نگار، مصنف اور 20 ویں صدی کے ادب کی صف اول کی شخصیات میں سے ایک تھے۔ ییٹس کو 1923 میں ادب کا نوبل انعام دیا گیا۔
ذیل میں ییٹس کی تین نظموں کے اردو تراجم پیش کیے جارہے ہیں۔
*
(1) جہاں تک میری کتابیں جاتی ہیں
(WHERE MY BOOKS GO)
وہ الفاظ جو میں کہتا ہوں
اور وہ سارے الفاظ جو میں لکھتا ہوں
ضروری ہے کہ وہ بِلا تھکن اپنے پَر پھیلائیں
اور کبھی نہ روکیں اپنی اڑان
حتیٰ کہ وہ وہاں تک پہنچ جائیں
جہاں تمہارا اداس و غمگین دل ہے
اور وہ تمہارے لئے نغمۂ شب گنگنائیں
آگے ہی آگے اس پار لے جائیں
جہاں جھرنے بہتے ہیں
مہیب سائے ہیں یا
ستاروں کی ضیائیں ہیں
*
(2) لیک آئل آف اِنِیسفری
(The Lake Isle of Innisfree)
(جی میں آتی ہے کہ)
ابھی اٹھ کھڑا ہوں اور انیسفری کی راہ لوں
وہاں گارے اور شاخوں سے اک کٹیا بناؤں
نو قطاریں لوبیا کی اگاؤں
شہد کی مکھیوں کا اک چھتا لگاؤں
اور مرغزار میں مگس کی بھنبھناہٹ میں تنہا زندگی بتاؤں
میں وہاں کچھ سکون پاؤں گا
سکون قطرہ قطرہ میری روح میں اترتا ہے
صبح کا نقاب گرنے سے لے کر جھینگروں کے گیت گانے تک
وہاں جھلملاتی رات ہوگی
اور ارغوانی چمکیلا دن
اور خوش الحان چڑیا کی پھڑپھڑاہٹ سے آباد شام
اب میں اٹھوں گا اور سامانِ سفر باندھوں گا
کہ روز و شب ہمیشہ میں
دامنِ ساحل سے ٹکراتے پانی کی دھیمی صدا سنتا ہوں
جب میں اداس رستے پر یا پختہ سڑک پر ٹھہرتا ہوں
میں دل کی گہرائیوں میں یہی آواز سنتا ہوں
نوٹ: لیک آئل آف اِنِیسفری آئر لینڈ کے ساحل کے پاس ایک حقیقی جزیرہ ہے.
*
(3) ”Aedh Wishes for the Cloths of Heaven”
کاش میرے پاس کڑھی ہوئی، سونے چاندی سے مرصع ایک خِلعَتِ آسمانی ہوتی۔
جس کی مدہم نیلاہٹ میں شب کی سیاہی، نورِ سَحر اور شفق کے رنگ گُھلے ہوتے۔
میں وہ چادرِ اَفلاک تمہارے قدموں تلے بچھا دیتا۔
لیکن مجھ تہی دست کے پاس فقط میرے خواب ہیں۔
میں نے انھیں تمہارے قدموں تلے بچھا دیا ہے۔
رسانیت سے قدم دھرنا کیونکہ تم میرے خوابوں ( کی سر زمین) پر محوِ خرام ہو۔
*
ترجمہ نگار کا تعارف:
رومانیہ نور کا تعلق ملتان سے ہے۔ ایک سرکاری سکول میں ادب کی استاد ہیں۔ آپ کے تراجم ممتاز ادبی جریدوں، جن میں "ادبیات”، "تسطیر” شامل ہیں، میں شایع ہوچکے ہیں۔ عالمی ادب کے افسانوں کی مختلف منتخبیات میں آپ کے تراجم شایع ہوچکے ہیں۔ ان کتابوں میں "عورت کتھا”، اور "امریکی کہانیاں” نمایاں ہیں۔
آپ سے رابطہ اس ای میل کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔
romanianoor133@gmail.com
رومانیہ نور صاحبہ کی ترجمہ کی گئیں تینوں نظمیں زبان اور علامت نگاری کے حوالے سے اعلی ادبی معیار کی ہیں ۔ یٹس جیسے مشکل پسند شاعر کو ایسی سہولت کے ساتھ ترجمہ کرنا کسی حوصلہ مند مترجم کا کام ہے ان تینوں نظموں میں واضح نظر آتا ہے کہ ترجمہ نگار نے کوئی فرمائشی ترجمہ نہیں کیا بلکہ اصل نظموں کی روح میں جا کر ان کا جوہر تلاش کیا اور اسے دلکش زبان میں اردو ترجمے کا روپ دیا ہے
شکریہ محترم !
رومانیہ نور صاحبہ ہمیشہ نظم و نثر کا اچھا انتخاب اور عمدہ ترجمہ پیش کرتی ہیں۔ اس مرتبہ بھی ان کا انتخاب خوب اور ترجمہ انتہائی شانداراور رواں ہے ۔
شگفتہ شاہ صاحبہ ! بہت شکریہ
آپ کی شفقت و محبت ہے جو داد و ستائش سے نوازتی رہتی ہیں۔