سینڈرا سیسنیروس، (پیدائش دسمبر 20، 1954، شکاگو، الینوائے، امریکہ)، امریکی افسانہ نگار اور شاعرہ جو شکاگو میں میکسیکن امریکی زندگی کے بارے میں اپنی بنیادی تخلیق کے لیے مشہور ہیں۔ نمایاں تخلیقات ، 1983ء میں شایع ناول The House on Mango Street ، افسانوی مجموعہ Woman Hollering Creek and Other Stories ، اور 1994 ء میں شایع Loose Woman: Poems ہیں۔ نمایاں اعزازات میں نیشنل میڈل آف آرٹ (2015ء)، امریکن بک ایوارڈ (1985ء) شامل ہیں۔
ذیل میں پیش کی گئیں تمام نظمیں Loose Woman سے منتخب کی گئی ہیں۔ جنہیں اردو قالب شاہد زبیر نے دیا ہے۔
*
آغاز، دو مشہور شعراء اور ادیبوں کی سینڈرا سیسنیروس کی کتاب Loose Woman پر رائے سے کرتے ہیں۔
یوراگوئے کے مشہور ادیب ایڈورڈ گیلیانو کہتا ہے۔۔۔
اے بے باک عورت
تیرا بے حد شکریہ
ان سارے تیروں کو
پھینکنے کا شکریہ، جو تم نے
شاعری کے بلند دوزخ پر
بغیر نشانہ لیے برسائے
محبت کی شدت اور جذبات
سے بھرے
*
امریکی شاعرہ اور ادیب جولیا الواریز نے کہا۔۔۔۔
وہ ساری باتیں
جو ہم سرگوشیوں میں
کہتے ڈرتی تھیں
اس خبیث عورت نے
بلند آواز میں
لکھ ڈالی ہیں
ہم تجھے
سلام کرتی ہیں
*
سینڈرا سیسنیروس کی نظمیں
(1) دودھ سے دھلا چاند
مجھے پتہ نہیں،
میری نظروں میں تم اچانک
اس قدر خوبصورت
کس طرح ہوگئیں
پچھلی گرمیوں میں
میں نے ایسی کوئی بات محسوس نہیں کی تھی
بلکہ اس سے بھی پچھلی گرمیوں کا
جب آخری سورج ڈوبا
میں نے تمہیں غور سے
دیکھا بھی نہیں تھا
میری موسمی دوست
آئیں اور آکر چلی گئیں
مجھے لگتا ہے، وہ سب کی سب
پورسلین کی طرح ٹھنڈی تھیں
دودھ سے دھلا چاند تو
اب نکلا ہے
باتیں محبت کو کس قدر
بڑھاوا دیتی ہیں
(My Friend Turns Beautiful Before My Eyes کی منتخب سطروں کا ترجمہ)
*
(2) کتابیں
میرا وعدہ رہا
میں کل آنکھ کھلنے سے پہلے
تمہارے پاس پہنچ جاؤں گا
تمہیں یاد نہیں
سردیوں کی ایک شدید رات میں
میں تمہاری کھڑکی پر
نیلی کرن پڑنے سے پہلے
تمہارے کمرے میں گھس آیا تھا
میرے ساتھ بہت ساری دھند آگئی تھی
مگر تم موجود نہیں تھیں
کچھ کتابیں تمہارے سرہانے پڑی تھیں
میں نے اقرار کیا تھا کہ مجھے
تم سے زیادہ کتابوں سے محبت ہے
مگر یہ کتابیں
کسی سے پیار نہیں کرتیں
(Bay Poem from Berkeley کی منتخب سطروں کا ترجمہ)
*
(3) نظم
تمہاری نظم ابھی
تیرہ سال کی ہے
وہ سمجھتی ہے کہ وہ ابھی
پاک نہیں ہوئی
اسے کسی پول میں
لمبا غسل درکار ہے
آپ سمجھ رہے ہیں نا!
میں کیا کہہ رہی ہوں
اس نے حال ہی میں
تھوکنا سیکھا ہے
وہ اپنی بری عادتوں کا سبب
کیتھولک سکول کو سمجھتی ہے
اسے اپنے الفاظ
برا اسٹریپ کی طرح لگانے پڑتے ہیں
تمہاری نظم نے کسی بھی
غلط کام کے بعد
کبھی ہاتھ نہیں دھوئے
جس طرح سگریٹ پی کر
کموڈ میں پھینک دیا جاتا ہے
ہاں میں ماہانہ عذاب کی
بات کرنا چاہتی ہوں
اپنی انگلیاں، سیاہی کی بوتل سے
دھونا چاہتی ہوں
(Down There کی منتخب سطروں کا ترجمہ)
*
(4) وہ میری جان ہے
وہ میری جان ہے
وہ میری بانہوں میں
بانہیں ڈال کر چلتی ہے
میں گُھٹنوں پر جھک کر
اسے خراج محبت پیش کرتا ہوں
میں نے اس کے ساتھ
عقیدت کے کئی حج کئے ہیں
لوگ اس سے میری
محبت دیکھ کر حیران ہوتے ہیں
وہ میری تنہائیاں بانٹتی ہے
میں اس کے لیے سینے کی
آگ سہتا ہوں
اس کے بدن پر ٹانکے لگاتا ہوں
اس کو پالتا ہوں
وہ میری بیوی بن کر ہمیشہ
میرے ساتھ سوتی ہے
میں نے کبھی اس کا دل نہیں توڑا
نہ ہی اسے کبھی مایوس کیا ہے
پوری زندگی ایک بہترین خاوند کا
پیار دیا ہے
وہ میری جان ہے
میری نثری نظم
(I Let Him Take Me کی منتخب سطروں کا ترجمہ)
****
مترجم کا تعارف:
شاہد زبیر، 23 اگست، 1947ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ایمرسن کالج، ایف سی کالج، پنجاب یونیورسٹی سے تعلیم پائی۔ بچپن میں انور مسعود، اسلم انصاری ، عابد صدیق ، خورشید رضوی کی صحبت میسر رہی۔ لکھنے کا آغاز امروز ملتان کے لیے فیچر اور بعد میں فنون ، سیپ ، اوراق کے لیے لکھا۔ بے شمار تراجم کئے۔ زندگی کا بڑا حصہ بینکاری کی نظر ہوگیا۔ دوبارہ آغاز میں تفسیر اور حدیث کا وسیع مطالعہ کیا، دینی مضامین روزنامہ جنگ اور اردو ایکپریس میں ہوتے رہے۔ تیس سے زائد کتابیں شایع ہوئیں۔ زیادہ نثری نظمیں لکھتے ہیں۔ شاعری کے تراجم میں کتاب "نمائندہ امریکی نظمیں” نمایاں ہے۔
شاہد زبیر ملتان میں رہائش پزیر ہیں۔