بیروت، محبت اور برسات
******************
تم جگہ کا اتنخاب کرلو
سمندر کے اندر شمشیر جیسے کسی قہوہ خانے کا
تم کسی جگہ کا بھی انتخاب کرلو
میں، تمھاری آنکھوں میں سمندری حواصل کا اسیر ہوں
جو وقت کی حدوں میں برسات ہورہی ہے
مجھے کچھ لمس چاہیے
میری بھگی ہوئی برساتی میں داخل ہوجاؤ
میری جلد میں، اور میری آواز میں
مرے سینے کی گھاس کسی اسپ کی طرح کھاؤ
میری آنکھ سے میری آنکھ کی طرف
اور میرے ہاتھ سے میرے ہاتھ کی طرف
سُرخ مچھلی کی طرح ہجرت کرو
بارش کی نوٹ بُک پر، رشبانہ دکانوں کے شیشوں پر
اور شاہ بلوط کی چھال پر
میرے چہرے کی تصویر کشی کرو
بادلوں کی گرج ، بجلی کی چمک کے تلے
اور پرنالوں کی سُرتال تلے مجھ پر محبت نچھاور کرو
فرو کے خاکستری کوٹ کے اندر مجھے ایک وطن سے نوازو
کسی مسیحا کی طرح اپنی چھاتیوں کے درمیان مجھے مصلوب کرو
مجھے عرقِ گلاب سے، گلِ آس سے
اور بیلسان کی خوشبو سے
بپتمسہ دو
مجھے چواہوں پر گلے لگاؤ
ٹوٹےپتّوں پر لوگوں کی نظروں کے سامنے مجھے چمٹاؤ
سلاطین کے دور کور د کردو
مجذوبوں کے فتووں کو مسترد کردو
نیم شب میں کسی بھڑیے کی طرح چلّاؤ
سینے کے زخم کی طرح لہولہان ہوجاؤ
موت کے احساس کی عظمت سے
اور ہذیان کی نعمت سے
مجھے نوازو
اس وقت جب بیروت میں بارش برس رہی ہو
میری افسردگی شاخ در شاخ ہوجاتی ہے
اور میرے غموں کے دو ہاتھ نمو کرتے ہیں
سو میرے اونی سویٹر میں چلی آؤ، اور سو جاؤ
اے مری روح کے نخل، دو نخل، ہم زیرِ آب ہیں
میرے ذہن میں کوئی واضح فیصلہ نہیں
تم جہاں چاہو مجھے لے چلو
جہاں چاہو مجھے چھوڑ دو
مجھے آج کے اخبار، پینسلیں
سگریٹ اور شراب
خرید دو
یہ سب کلیدیں ہیں، سو تم رہنمائی کرو
تم مجھے ہواؤں کے رُخ اور اتفاقات کی طرف لے چلو
بے نام گلیوں میں لے چلو
تھوڑی دیر ہی سہی ، مجھے چاہو
ٹریفک قوانین کچھ دیر کے لیے توڑ دو
اپنا داہنا ہاتھ کچھ دیر میرے پاس رہنے دو
تمھارے بازو گوشۂ امان ہیں
محبت کے لیے بیروت کے پاس نقشے نہیں
سو کوئی اپارٹمنٹ تلاش کرو جسے ریت نے دبایا ہوا ہو
کوئی ہوٹل تلاش کرو جو عشّاق سے ان کے نام نہیں پوچھتا ہو
تہہ خانوں میں جہاں کچھ بھی نہ ہو
سوائے ایک مغنی اور ایک اعلان کے
مجھے بیدار کیے رکھو
تم کہاں جاؤ گی، فیصلہ کرلو
اس لیے کہ خدا کی طرح
محبت بیروت میں ہر جگہ موجود ہے
****
شاعر: نِزار قَبّانی (شام)
عربی سے اردو ترجمہ : ابو عَمش