ودرنگ ہائٹس کا نام انگریزی ادب میں ایک خوفناک، وحشی اور بھیانک جگہ کا نام ہے۔ جہاں طوفان آتے ہیں، برفانی ہواؤں کے جھکڑ چلتے ہیں اور ناول کی کہانی پڑھنے والے پر ایک لرزہ طاری کردیتی ہے۔ انگریزی ادب کا یہ شاندار فن پارہ "ایمیلی برونٹے” کی تخلیق ہے۔ ایمیلی، شارلٹ برونٹے کی چھوٹٰی بہن ہے۔ برونٹے سسٹررز میں شارلٹ برونٹے، ایمیلی برونٹے اور این برونٹے تین ایسے نام ہیں جن کو عالمی ادب میں اہم مقام حاصل ہے۔ انگریزی فکشن ان تینوں بہنوں کی تخلیقات کے بغیر نامکمل ہے۔
ایمیلی برونٹے کا یہ لازوال ناول 1847ء میں شایع ہوا اور اس ناول کی اشاعت کے صرف ایک سال بعد ایمیلی صرف تیس سال کی عمر میں انتقال کرگئی۔
ایمیلی برونٹے کا یہ ناول موضوع کے لحاظ سے انوکھا اور نرالا ہے۔ اس لیے دو صدیاں گزرنے کے باوجود اس کی مقبولیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔
ایمیلی برونٹے کی بڑی بہن شارلٹ برونٹے نے جب اس مسودے کو پڑھا تو اس پر لرزہ طاری ہوگیا۔ سنگدل اور بے رحم کرداروں سے نہ چاہنے کے باوجود ایک ہمدردی کا جذبہ کیا معنی رکھتا ہے؟
شارلٹ برونٹے کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون غارت ہوگیا ہے۔ یہ فن پارہ حساس طبیعت کے انسانوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔ کیا الفاظ اور تخیلات اس قدر طاقتور بھی ہوتے ہیں؟
تمام نقاد اس بات پر متفق ہیں کہ ایمیلی برونٹے کا یہ عظیم ناول ایک مکمل ناول ہے اور تمام فنی تقاظے پورے کرتا ہے۔ اگرچہ اس ناول میں ایمیلی ذاتی زندگی کی محرومیاں اور دیگر سختیاں جو اس نے خود برداشت کیں اس ناول میں موجود ہیں۔ یہ فطری بات ہے کہ ہر تخلیق کار اپنے ماحول اور ذاتی تجربات سے لاشعوری طور پر متاثر ہوتا ہے اور اس کی تخلیق بھی اپنے ذاتی تجربات سے متاثر ہوتی ہے۔
یہ ناول اپنے اختتامی منظر سے شروع ہوتا ہے۔ اس ناول کا ایک بڑا کردار "ہیتھ کلیف” ہے۔ وہ اگرچہ ناول کا ہیرو ہے لیکن یہ ہیرو ملٹن کے شیطان سے مشابہ ہے۔ کبھی تو قاری کو اس سے انتہائی ہمدردی ہونے لگتی ہے اور کبھی قاری اس سے شدید نفرت کرنے لگتا ہے۔
اس ناول میں دو ہیروئن ہیں۔ یہ دونوں ہیروئینیں ماں اور بیٹی ہیں اور دونوں کا نام "کیتھرائین” ہے۔ اس سے کبھی کبھی قاری الجھن کا شکار ہوجاتا ہے۔
ناول کی ابتدا 1801ء سے ہوتی ہے اور ابتدائی طور پر "لاک ووڈ” نامی شخص کہانی بیان کرتا ہے۔ یہ شخص گرنج ہاؤس میں مسٹر ہیتھ کلف کا کرائے دار ہے۔ گرینج ہاؤس مغربی یارک شائیر میں اس جگہ واقع ہے جس جگہ کا موسم بہت شدید ہے، زمین بنجر اور دلدلی ہے۔ یہاں کے لوگوں کے مزاج سخت اور کھردرے ہیں۔
لاک ووڈ گرینج ہاؤس سے بنجر اور دلدلی علاقے سے ہوتا ہوا یہاں سے چار میل دور اپنےمالک مکان مسٹر ہیتھ کلف سے ملنے آتا ہے۔ مسٹر ہتھ کلف جس بنگلے میں رہتا ہے اس کا نام "ودرنگ ہائیٹس” ہے۔ ودرنگ ہائیٹس اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں طوفان آتے ہیں اور تیز ہوائیں چلتی ہیں۔
لاک ووڈ بتاتا ہے کہ یہ جگہ بہت ہی ویران، ڈراؤنی اور طوفانی سی ہے۔ یہاں سورج بہت کم دکھائی دیتا ہے۔ ودرنگ ہائیٹس نامی بنگلہ چٹانی پتھروں سے تعمیر کیا گیا تھا اس لیے شدید موسم اور بارشیں اس پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوتیں۔
لاک ووڈ بتاتا ہے کہ جب وہ ودرنگ ہائیٹس پہنچتا ہے تو اس کی ملاقات مسٹر ہیتھ کلیف سے ہوتی ہے ۔ مسٹر ہتھ کلیف کی شکل اس علاقے کے لوگوں سے مختلف ہے۔ رنگ سانولا اور خدوخال پرکشش ہیں بلکہ مسٹر ہیتھ کلیف کی شکل روایتی خانہ بدوشوں کی سی ہے۔ لیکن اس کا لباس اور رکھ رکھاؤ بہت ہی مہذبانہ ہے۔ مجموعی طور پر مسٹر ہیتھ کلیف کی شخصیت جاذب نظر ہے لیکن چہرے پر تناؤ بہت زیادہ ہے۔
مسٹر لاک ووڈ جب دوسرے دن مسٹر ہیتھ کلیف سے ملتا ہے تو وہ محسوس کرتا ہے کہ یہ شخص بہت گہرا شخص ہے جس کو سمجھنا آسان نہیں ہے۔
لاک ووڈ کو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مسٹر ہیتھ کلیف، وددرنگ ہائیٹس میں اکیلا نہیں رہتا بلکہ ایک نوجوان لڑکا اور ایک خوبصورت لڑکی بھی اس بنگلے میں رہتے ہیں۔ لاک ووڈ یہاں تک کہانی سناتا ہے۔
اس کے بعد کہانی "نیلی ” نامی لڑکی بیان کرتی ہے۔ نیلی کی ماں ودرنگ ہائیٹس میں ایک مدت سے ملازمہ ہوتی ہے اور نیلی بچپن سے اس گھر میں اپنی والدہ کے ساتھ رہتی ہے۔
نیلی بتاتی ہے کہ ودرنگ ہائیٹس "ارن شا” خاندان کی ملکیت تھی۔ نیلی بچپن سے ہی ارن شا خاندان کے بچوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔ ایک دن کا ذکر ہے کہ یہ فصل کی کٹائی کے دن تھے۔ مسٹر ارن شا اپنے سفری لباس میں تھے۔ انہوں نے اپنے بچوں کو بتایا کہ وہ ضروری کام کے سلسلے میں "لیورپول” جارہے ہیں۔ انہوں نے بچوں سے پوچھا کہ اگر کوئی چیز منگوانا چاہتے ہو تو بتادو۔
مسٹر ارن شا کے دو ہی بچے تھے، ایک بیٹا تھا "ہنڈلے” اس کی عمر 14 سال کے قریب تھی اور ایک بیٹی "کیتھرائن” تھی اور اس کی عمر 16 سال کے قریب تھی۔
کیتھرائن کو پیار سے سب لوگ کیتھی کہتے تھے۔ ہنڈلے نے کہا باباجان میرے لیے ایک سارنگی لے آنا جب کہ کیتھی نے کہا کہ باباجان میرے لیے ایک کوڑا لانا تاکہ گھوڑ سواری کے لیے استعمال کرسکوں۔
مسٹر ارن شا تین دنوں کے بعد لوٹ آئے۔ وہ اپنے ساتھ ایک عجیب چیز لائے تھے۔ یہ تھا ایک بڑا سا لڑکا۔ اس کے بال سیاہ تھے، کپڑے پٹھے ہوئے اور انتہائی گندہ تھا۔ وہ جو کچھ بولتا تھا وہ زبان کوئی بھی نہ سمجھتا تھا۔ دراصل وہ خانہ بدوشوں کی زبان بولتا تھا۔
بیگم ارن شا تو اسے فوراً گھر سے نکال دینا چاہتی تھیں۔ انہوں نے اپنے شوہر سے کہا کہ یہ خانہ بدوشوں کا بچہ اپنے گھر میں کیوں لے آئے ہیں۔
مسٹر ارن شا مزے سے کرسی پر بیٹھے ہنستے رہے اور بتایا کہ یہ بیچارہ بھوکا پیاسا اور بے گھر لیور پول کی گلیوں میں مارا مارا پھر رہا تھا۔ مجھے اس پر بہت ترس آیا اور میں اسے اپنے ساتھ لے آیا۔اس لڑکے کا نام ہتھ کلیف تھا اور یہ واقعہ 1771ء کا ہے۔
ہیتھ کلیف چند ہی سالوں میں ایک بھرپور جوان نظر آنے لگا۔ کسی کو بھی اس کی اصل عمر کے بارے میں کچھ معلوم نہ تھا۔ جب وہ ودرنگ ہائیٹس میں لایا گیا تھا تو اس وقت اس کی عمر چھ یا سات برس رہی ہوگی۔
مسٹر ارن شا کا بیٹا ہنڈلے ہیتھ کلیف سے نفرت کرتا تھا اور اس کو اپنے ستم کا نشانہ بھی بنایا کرتا تھا۔ لیکن کیتھرائن اسے بہت پسند کرتی تھی کیوں کہ کیتھرائن بہت ہی وحشی قسم کی لڑکی تھی۔ کیتھرائن کی آنکھیں بڑی بڑی تھیں۔ اس کی مسکراہٹ بہت ہی خوبصورت تھی۔ کیتھرائن مجموعی طور پر بہت خوب صورت تھی اور وہ ہیتھ کلیف کو بہت زیادہ چاہتی تھی۔
اگر ہیتھ کلیف کو کیتھرائن سے دور کردیا جاتا تو یہ اس کے لیے بہت بڑی سزا ہوتی۔ ہیتھ کلیف بھی کیتھرائن کو ٹوٹ کر چاہتا تھا۔
اگر مسٹر ارن شا زندہ ہوتے تو دونوں کی شادی کردیتے لیکن ہیتھ کلیف کے ودرنگ ہائیٹس آنے کے دو سال بعد ان کا اکتوبر میں انتقال ہوچکا تھا۔
اب ہنڈلے ودرنگ ہائیٹس کا مالک و مختار تھا۔ جب ہیتھ کلیف سولہ سال کا ہوا تو مسٹر ہنڈلے نے اسے گھر کے فرد کی بجائے نوکر بنا دیا اور اپنے کھیتوں پر اس سے سخت کام کرواتا۔ ہنڈلے نہیں چاہتا تھا کہ وہ کیتھرائن سے راہ رسم بڑھائے بلکہ ہنڈلے کے تمام احکام کی پابندی کرے۔ مسٹر ہنڈلے اسے بے عزت کیا کرتا تھا تاکہ وہ کیتھرائن سے نہ ملے۔
نیلی کا کہنا ہے کہ ایک دن ہیتھ کلیف ، کیتھرائن کے ساتھ باورچی خانے میں آگ کے سامنے بیٹھا ہوا تھا تو کیتھرائن کہنے لگی کہ ہمیں کون جدا کرسکتا ہے۔ میں ہیتھ کلیف ہوں کیوں کہ وہ میرے خیالوں میں بسا ہوا ہے۔ اس لیے میں ہیتھ کلیف ہوں۔
کیتھرائن اور ہیتھ کلیف کی محبت بھی عجیب محبت تھی کیوں کہ کیتھرائن سے کبھی بھی ہیتھ کلیف کی شادی کرنے کی خواہش نہ تھی۔ کیتھی کا کہنا تھا کہ ہیتھ کلیف سے شادی کرکے میں اپنی محبت کو رسوا نہیں کرنا چاہتی کیوں کہ اس سے محبت میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
گرینج ہاؤس میں ان کا ایک رشتہ دار "ایڈن گرلنٹن” رہتا تھا۔ جب اس نے کیتھرائن سے کہا کہ کیا وہ اس سے شادی کرے گی تو کیتھرائن نے ہاں کردی۔ ایڈگر نوجوان تھا ، خوبصورت تھا اور بہت امیر تھا۔ وہ کیتھرائن کو چاہتا بھی تھا۔ اس شادی پر ایڈ گر کے والدین کو اعتراض بھی نہ تھا۔
کیتھرائن نے نیلی کو بتایا کہ میں خود غرض نہین ہوں۔ اگر میں ہیتھ کلیف سے شادی کرلیتی تو پھر ہم ایک طرح کے بھکاری اور مفلس ہی رہتے۔ اب میں ہیتھ کلیف کی مدد کروں گی تاکہ وہ اس مفلس زندگی سے نجات حاصل کرسکے اور ہیتھ کلیف اتنا امیر ہوجائے کہ میرے بھائی کے مقابل کا ہوجائے۔
جب ہیتھ کلیف کو کیتھرائن کی یہ بات معلوم ہوئی تو وہ وہاں سے چلا گیا اور ودرنگ ہائیٹس کو چھوڑ دیا۔
کیتھرائن کو ہیتھ کلیف کے چلے جانے کا بہت صدمہ ہوا لیکن ستمبر میں ہیتھ کلیف واپس لوٹ آیا۔ اب اس کی شخصیت میں مزید نکھار آگیا تھا۔ اب وہ بہت زیادہ مہذب بھی ہوگیا تھا۔ ہنڈلے ارن شا کی بیوی فوت ہوچکی تھی اور ہنڈلے کا ایک ہی بیٹا تھا جس کا نام "ہیری ٹون” تھا۔
ہیتھ کلیف میں بہت تبدیلی واقع ہوچکی تھی۔ اس نے ودرنگ ہائیٹس میں اپنے قدم جمالیے تھے۔ ایک دن ہیتھ کلیف گرینج میں داخل ہوا تو کیتھرائن نے بہت پرجوش انداز میں اس کا خیر مقدم کیا۔ اس وقت کیتھرائن بچے کی ماں بننے والی تھی۔
کیتھرائن کا خاوند ایڈگر بہت ہی افسردہ تھا کیوں کہ اس کی انیس سالہ بہن "ازابیل” کو ہیتھ کلیف بھگا کر لے جاچکا تھا اور چند دنوں کے بعد ہیتھ کلیف نے ازابیل سے شادی بھی کرلی تھی۔ ازابیل اپنے بھائی کی جائیداد کی واحد وارث تھی۔
انہی دنوں کیتھرائن بھی ایک بچی کو جنم دے چکی تھی۔ ہیتھ کلیف کو جب معلوم ہوا کہ کیتھرائن بہت بیمار ہے تو ہیتھ کلیف گرینج پہنچ گیا۔ اس وقت ایڈگر اور تمام ملازمین گرجے گئے ہوئے تھے۔ ہیتھ کلیف ، کیتھرائن کے کمرے میں داخل ہوا تو دونوں بغل گیر ہوئے۔ کیتھرائن نے شکایت کی کہ تم مجھے چھوڑ کر کیوں چلے گئے تھے؟ مجھے جواب دو ہیتھ؟ کیا تم بھی مجھ سے محبت نہیں کرتے؟
کیا تم ایڈگر سے ڈرتے ہو یا بدنامی سے؟ یا پھر تمہیں موت کا خوف ہے؟ مجھے اور تمہیں تو کوئی الگ نہیں کرسکتا۔ اگر تم مجھ سے جدا ہونا بھی چاہو تو نہیں ہوسکتے۔ تم نے مجھے بہت دکھ دیا ہے۔
اب بہت ہوچکا اب مجھے مرنا ہے۔ کیا تم بھی مجھے اکیلا چھوڑ دو گے؟ لیکن ہیتھ کلیف میں تم سے الگ نہیں ہوسکتی، تم میری روح میں بس چکے ہو۔ میں نے تمہیں معاف کردیا۔ ہیتھ کلیف تم بھی مجھے معاف کردو۔
20 مارچ 1784ء بروز سوموار رات کو 12 بجے کیتھرائن اس دنیا سے چلی گئی۔ اس کی نوزائیدہ بچی ، اس کا نام بھی کیتھرائن ہی رکھا گیا ۔
اب ناول کا دوسرا حصہ شروع ہوتا ہے اور اسے نیلی بیان کرتی ہے۔
جس رات کیتھرائن کا انتقال ہوا نئی کیتھرائن پیدا ہوئی وہ رات بہت ہی خوفناک اور طوفانی تھی۔ کیتھرائن بہت ہی سیدھی سادھی لڑکی تھی، اپنی ماں کی طرح جذباتی نہیں تھی۔ جب اس کی عمر 17 سال ہوئی تو ہیتھ کلیف نے بڑی چالاکی سے اپنے بیٹے "لنٹن” (جو کہ ازابیل کے بطن سے تھا) کی شادی کیتھرائن سے کروادی۔ ایڈگر ، ہیتھ کلیف کی اس چال سے مات کھانے کے بعد مرگیا اور کیتھرائن سے شادی کرنے والا ہیتھ کلیف کا بیٹا بھی انتقال کرگیا۔
اب ہیتھ کلیف ، گرینج اور ودرنگ ہائیٹس دونوں بنگلوں کا مالک تھا۔ 1801ء میں لاک ووڈ نے جس لڑکی اور لڑکے کو ودرنگ ہائٹس میں دیکھا تھا ، وہ لڑکا میری ٹون ارن شا، ہنڈلے کا بیٹا تھا اور وہ لڑکی ایڈگر کی بیٹی کیتھرائن تھی۔
اب پھر لاک ووڈ کی جانب رجوع کرتے ہیں کہ ابتدائی دنوں کی کہانی بیان کرتا ہے۔ جب اس نے 1801ء میں ایک رات ودرنگ ہائٹس میں گزاری تھی۔
لاک بتاتا ہے کہ وہ اپنے بستر میں سویا ہوا تھا۔سردی بہت زیادہ تھی اس لیے اس نے کمرے میں موجود الماری کو کھڑکی کے سامنے رکھ دیا تھا تاکہ ٹھنڈی ہوا اندر نہ آئے۔ سردی کی وجہ سے اسے نیند نہیں آرہی تھی۔ جب نیند آئی تو اسے خواب میں نظر آیا کہ کوئی کھڑکی پر دستک دے رہا ہے اور پھر کھڑکی کے ٹوٹے ہوئے شیشے میں سے ایک ہاتھ اندر آیا۔ جب اس نے ہاتھ کو چھوا تو وہ برف کی مانند ٹھنڈا تھا اور یہ ہاتھ کسی عورت کا تھا۔
وہ کہہ رہی تھی کہ مجھے اندر آنے دو۔ مجھے اندر آنے دو اور پھر یہ آواز سسکیوں میں بدل گئی۔
تم کون ہو؟
اس نے پوچھا۔
میں کیتھرائن لنٹن ہوں۔
یہ آواز کانپتی ہوئی تھی۔
میں گھر سے آئی ہوں۔
میں اس دلدل میں اپنا راستہ کھو چکی ہوں۔
چلی جاؤْ یہاں سے ۔ وہ چلایا۔
میں تمہیں اندر نہیں آنے دوں گا۔ جب تم بیس سال کی درخواست نہیں کرو گی۔
یہ بیسواں سال ہے ۔ اس آواز میں بڑبڑاہٹ تھی۔
بیس سال!
میں سال سے تمہاری بیوی ہوں۔
اور پھر وہ جاگ گیا۔ وہ رات بہت زیادہ سرد اور یخ تھی۔
ہیتھ کلیف ڈرتا ہوا کمرے میں داخل ہوا۔
لاک ووڈ اسے دیکھ کر جلدی سے کمرے سے باہر آگیا۔
لاک ووڈ نے دیکھا کہ ہیتھ کلیف نے کھڑکی کھول دی ہے اور کہا کیتھی اندر آجاؤ۔
میری پیاری کیتھی اندر آبھی جاؤ۔ ہاں بھئی۔ آجاؤ ناں!
ایک سال بعد لاک ووڈ دوبارہ ودرنگ ہائیٹس گیا۔ اس وقت ہیری ٹون اور کیتھرائن وہاں موجود تھے اور دونوں ایک دوسرے کی شدید محبت میں مبتلا تھے۔
نیلی نے لاک ووڈ کو بتایا کہ ہیتھ کلیف چند مہینے پہلے انتقال کرچکا ہے۔ مرنے سے چند دن پہلے ہیتھ کلیف نے کھانا پینا چھوڑ دیا تھا۔ وہ اپنا تابوت پہلے ہی لاچکا تھا۔ جیسے اسے معلوم ہوکہ وہ مرنے والا ہے۔
لیکن مرنے سے پہلے اسے کوئی بیماری نہ تھی کیونکہ اس بات کی تصدیق ڈاکٹر کرچکا تھا کہ اسے کوئی بیماری وغیرہ نہیں ہے۔
ہیٹھ کلیف کی وصیت کے مطابق اسے کیتھرائن کے پہلو میں دفن کیا گیا تھا کیوں کہ وہ کیتھرائن سے بے پناہ محبت کرتا تھا۔
نیلی نے بتایا کہ مرنے سے چند روز پہلے مسٹر ہیتھ کلیف نے اسے بتایا تھا کہ اس نے گورکن لڑکے سے بات کرلی ہے۔ گورکن لڑکا راضی ہوگیا ہے کہ وہ کیتھرائن کی قبر سے مٹی اکھاڑ دے گا۔
پھر مسٹر ہیتھ کلیف نے مزید بتایا کہ اس نے گورکن لڑکے کی مدد سے کیتھرائن کی قبر کو کھول للیا ہے اور کیتھرائن کے تابوت کی ایک جانب کا تختہ اکھاڑ لیا ہے تاکہ جب میرا تابوت اس کے پہلو میں دفن کیا جائے تو اس جانب کا میرے تابوت کا تختہ بھی اکھاڑ دیا جائے۔
نیلی میں نے تابوت میں کیتھرائن کا چہرہ دیکھا تھا۔ بالکل ترو تازہ جیسے زندہ ہو۔ میں چاہتا ہوں کہ جب میں اس کے پہلو میں دفن کیا جاؤں تو ہم دونوں کے بیچ کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ اب کیتھی کا اور میرا تابوت تقریباً ایک ہی ہوگا۔ ہم ایک دوسرے سے جدا تو نہیں رہ سکتے نا!
اب ہیتھ کلیف اور کیتھی کے تابوت کے درمیان تختے نہیں ہیں۔ ہیتھ کلیف اور کیتھی ایک ہیں۔ یہ کہانی تمام علاقوں کے لوگ جانتے ہیں۔ ایک دن لاک ووڈ ، نیلی سے ملنے ودرنگ ہائیٹس گیا۔ شام بہت گہری تھی اور طوفان آنے والا تھا۔
نیلی نے بتایا کہ میں نے ایک چھوٹے لڑکے کو دیکھا جو کہ ایک بھیڑ اور میمنوں کو ہانکتے ہوئے جارہا تھا۔ وہ بری طرح خوف سے چلا رہا تھا۔ میں پوچھا چھوٹے بھائی کیا بات ہے؟
میں نے وہاں درخت کے نیچے ریڈ کلیف اور ایک عورت کو دیکھا ہے۔ ہاں! میں نے دیکھا ہے میں ان کے قریب سے گزر کر آیا ہوں۔
وہ کسی سے نہیں ڈرتے لاک ووڈ بڑبڑایا۔
وہ دونوں بہت ہی نڈر ہیں۔ بالکل شیطان کی طرح۔
عالمی ادب کا یہ شہ پارہ تقریباً دو سو سال سے مسلسل شایع ہورہا ہے اور لوگ خرید کر پڑھ رہے ہیں۔ اس ناول کا اچھوتا پلاٹ ہر کسی کو متاثر کرتا ہے۔ عالمی ادب میں اس ناول کو اہم مقام حاصل ہے اور ان چند گنے چنے ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے، جن کو سدا بہار کہا جاسکتا ہے۔
نوٹ:
زیرِ تذکرہ ناول "ودرنگ ہائٹس ” کا اردو ترجمہ سیف الدین حسام نے کیا ہے۔ جس کا تازہ ایڈشن بک کارنر، جہلم نے شایع کیا ہے۔