گزشتہ دنوں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ہمارے دفتر تشریف لائے تو ہم نے گزارش کی کہ نوجوان صحافیوں کے ساتھ نشستوں کا سلسلہ شروع کریں، جس پر انہوں نے حامی بھری، اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں ڈیجیٹل جرنلسٹس کی ایک نشست کا اہتمام کیا گیا، نشست میں قائد مجلس وحدت المسلین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین علامہ صاحبزادہ حامد رضابھی موجود تھے، ہم نے اسلام آباد میں مقیم یوٹیوبرز کو مدعو کیا اور قافلے کی صورت میں جامعہ الولائیہ پہنچے، سترہواں میل مری روڈ پر زیر تعمیر ایک شاہکار عمارت کو دیکھ کر ہی مسلمانوں کے ماضی کی عظیم درسگاہوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے، انسان خیالوں ہی خیالوں میں بغداد پہنچ جاتا ہے جہاں عروج کے دور میں علم و عرفان کے دیپ جلا کرتے تھے، المختصر علامہ صاحب نے خود استقبال کیا اور ہمیں اپنی لائبریری میں لے گئے، میرے ساتھ ساجد گوندل، فیصل تارڑ، مخدوم شہاب الدین، نادر بلوچ، وسیم ملک، عثمان گجر، ثقلین ہموانہ، قمر میکن سمیت 20سے زائد نوجوان صحافی موجود تھے۔جن میں اکثریتی نوجوان ایسے تھے جن کی پہلی بار علامہ سے ملاقات ہوئی۔
گفتگو کا آغاز برصغیر کی بدقسمت روایت کے مطابق مسلک اور فرقہ وارانہ گفتگو سے شرو ع ہوا، تاہم علامہ نے بتایا کہ ان کی جماعت اتحاد بین المسلمین کی داعی ہے اور وحدت کا پرچم تھامے کام کررہی ہے، پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کے حوالے سے علامہ نے سیر حاصل گفتگو کی، انہوں نے بتایا کہ امریکہ نے افغانستان چھوڑنے سے قبل مختلف دہشتگردوں کے گروپس کو افغانستان میں آباد کیا، جس میں ازبک گروہ اور بالخصوص داعش شامل ہے، جن کا مقصد پاکستان کو نشانہ بنائے رکھنا ہے اور اس خطے کو دہشتگردی کی آگ میں جھونکے رکھنا ہے۔ علامہ نے پاکستان کی جغرافیائی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ پاکستان کیونکر اہم ہے،یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو عدم استحکام میں جھونکے رکھنااور اپنے پاوں پر کھڑا نہ ہونے دینا عالمی سامراج کی سازش کے تحت ہے، انہوں نے کہا کہ 22کروڑ مسلمانوں کا ملک اور دنیا کی واحد مسلم ایٹمی طاقت کی بدقسمتی یہ ہے کہ آج بھی امریکہ کے اشاروں پر یہاں حکومتیں گرجاتی ہیں جو کہ امریکی مفادات کی خاطر کام کرتی ہیں، پاکستان کو مضبوط بنانے کیلئے اپنے ریجن کی طاقتوں کے ساتھ موثر اتحاد کرنا ہوگا اور امریکی بلاک سے نکل کر خودمختاری کے ساتھ فیصلے کرنا ہوں گے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے عمران خان کا اقتدار سے اتارے جانے کے بعد سپورٹ کیا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بیرونی طاقت کو پاکستان میں اقتدار کی رسہ کشی کھینچنے کا حق نہیں ہے۔
علامہ ناصر عباس نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے بھی بات کی اور خوفناک انکشاف کیا کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف چاہتے تھے کہ پاکستا ن اسرائیل کو تسلیم کرے لیکن عمران خان ڈٹ گئے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کمزور ترین ملک ہے جسے چاروں طرف سے مسلمان حکومتیں گھیرے ہوئے ہیں، ہر بارا سرائیل شکست فاش کھاچکا ہے اور اسے اپنے وجود کو قائم رکھنے اور اپنی قوم کی تسلی کیلئے مسلم ریاستوں سے تعلقات قائم کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان سے عالمی استعمار کے دباو کے ذریعے چاہتا ہے کہ اسے تسلیم کیا جائے۔ علامہ ناصر عباس نے بتایا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی جنرل باجوہ انتہائی بددیانت تھے، انہوں نے کشمیر کو ایک طرح سے بھارت کے حوالے کردیا تھا۔ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مشروط آئینی حیثیت دی جائے تاکہ لوگوں کو ان کے حقوق مل سکیں۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا نے گفتگو میں اسٹیبلشمنٹ کے پاکستان کی سیاست میں کردار پر روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ ہر سیاست دان کے نیوٹرلز کے ساتھ مکمل رابطے ہیں اور پاکستانی سیاست میں نیوٹرلز کا کردار سب کے سامنے عیاں ہے، ہمیں اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ رانا ثناء اللہ قاتل ہے اور آج اسی قاتل کو سلیوٹ کرتے ہیں، نجانے یہ ہمت کہاں سے پیدا کرتے ہیں۔ نشست کے اختتام پر اکبر ہی ناطق نے اپنی شاعری سنائی اور خوب داد سمیٹی، مجلس کی جانب عشائیے کا بھرپور اہتمام کیا گیا۔