fbpx
کالم

کمپنی انجوائے کرنا نہیں آتا / مطربہ شیخ

! کمپنی انجوائے نہیں کرنا آتا

ہمارے یہاں سوشل میڈیا پر بھی اور رزومرہ زندگی میں بھی کچھ صاحبان یہ کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ ہم تو خواتین کو سپورٹ کرتے ہیں، لیکن خواتین ہم سے حقارت سے پیش آتی ہیں۔ بلاک کر دیتی ہیں حالانکہ ہم تو روشن خیال ہیں، مساوات کے قائل ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔
لیکن پھر بھی ہمارے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔
بات یہ ہے جناب عالی کہ آپ کی نیت خراب ہے، کسی بولڈ، ذہین و قابل خاتون کو دیکھ کر یہ سوچنا کہ ہم سے ہر قسم کی دوستی کر لے گی، صرف حماقت ہے، نتیجہ بلاک اور قطع تعلقی ہی نکلے گا۔
کیونکہ اگر عورت بولڈ ہے تو وہ اپنے لئے ہے نا کہ آپ کے لئے۔ تو اپنی نیت ٹھیک رکھیں، اگر آپ جینوئن روشن خیال اور مساوات کے قائل ہیں، تو سماج میں سدھار لانے کے لئے اپنے جیسے دوسرے مردوں کا ساتھ دیں، اور جو مرد اس راہ میں حائل ہوتے ہیں ان کو بھی سمجھانے کی کوشش کریں کہ عورت اور مرد کے درمیان صرف ایک تعلق ہی نہیں ہوتا بلکہ باشعور افراد کو ایک دوسرے کی کمپنی انجوائے کرنی چاہیئے تا کہ مثبت تبدیلیاں پیدا ہوں۔
ویسے بہت افسوس ہوتا ہے ہمارے لوگ نہ جانے جنسی ناآسودہ کیوں ہیں ، حالانکہ شادیاں بھی چھوٹی عمر میں ہو جاتی ہیں، پھر بھی مرد اور عورتیں بھی ناآسودہ نظر آتی ہیں لیکن اس پوائنٹ پر ہم عورتوں کو پھر مارجن دیتے ہیں کہ عورتوں کو زندگی گزارنے کا موقع ہی نہیں دیا جاتا۔بیس برس کی ہوتے ہی ان کو کوشش کر کے جیسے تیسے سسرال میں دھکیل دیا جاتا ہے، اور پھر انکی زندگی بچے پیدا کر کے ان کے لئے کھانے پکانے میں گزر جاتی ہے۔
اور ابھی بھی چند بے وقوف لوگ یہی لکھتے رہتے ہیں، کہ پچپیس برس کی عمر سے پہلے شادی کر لو ، جلدی شادی کر لو، سوشل میڈیا کے آئینے میں یہ جو سارے نفسیاتی مسائل اور ناآسودگیاں نظر آتی ہیں، وہ جلدی شادی کرنے والوں کی ہی ہیں۔
بات نہ ہی جلدی شادی کرنے کی ہے نہ ہی دیر سے شادی کرنے کی، بات ہے تربیت کی جو ہمارے یہاں مفقود ہے کیونکہ سارا زور دماغ کے بجائے جنسی عضو پر ہے کہ وہ مطمئن ہو جائے، اور وہ سالا ہوتا نہیں ہے، زندگی کے مسائل دماغ استعمال کرنے سے حل ہوتے ہیں، سو دماغ کو استعمال کرنے کی تربیت اپنی بھی کریں اور دوسروں کی بھی کریں۔ دماغ سر میں ہے، ٹانگوں کے بیچ نہیں۔
ایک دوسرے کے کمپنی کو انجوائے کرنا سیکھیں،
اپنا کیلیبر تھوڑا بہتر بنائیں۔ جانور بھی ہر وقت اور ہر کسی کے ساتھ جسمانی تعلق نہیں بناتے۔
ہمارے یہاں بکھری ہوئی جسمانی، ذہنی و جذباتی ناآسودگی دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ گاؤں ہو یا شہر تربیت کے طریقے پس ماندہ ہیں۔
اگر آپکے پاس ٹین ایج بچے ہیں تو گوگل کیجئے اور اپنے بچوں کی تربیت نئے تقاضوں کے مطابق کیجئے تا کہ کم از کم وہ تو اپنی زندگی سے مطمئن ہوں۔ عورتیں بھی یہی کریں، ادھر ادھر فالتو رونے نہ روئیں، اپنی تو گزر گئ ہے اپنی بچیوں کی زندگی اچھی بنائیں، بااختیار و خود مختار اور ناآسودگی سے آزاد۔۔

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے