fbpx
کالم

وزیر اعلی کے منتظر کالام اور بحرین / تحریر : نور حسین افضل

مصنف کا تعارف : اسلامک اسکالر، مصنف، کالم نویس صدر: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (مشرق وسطی)

خیبر پختونخوا کے علاقے سوات میں واقع بحرین روڈ حالیہ بارشوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، سوات میں حالیہ سیلاب کی تباہی کے بعد بحرین سے کالام تک شاہراہ جبکہ اس کے ساتھ دیگر مقامات تک جانے والی سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں، جبکہ ان علاقوں کا زمینی رابطہ مکمل منقطع ہوچکا ہے، ضلعی انتظامیہ اور حکومت بحالی کی جانب سے سڑک کی بحالی کا کام شروع تو ہو چکا ہے، لیکن اس کے باوجود مقامی لوگوں اپنی مدد کے تحت خود بھی اقدامات اٹھائے ہیں۔

"دریائے سوات” صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک اھم دریا ہے۔ یہ کوہ ہندوکش سے وادی کالام اور ضلع سوات کی طرف بہتا ہے اور ضلع لوئر دیر اور ضلع مالاکنڈ سے ہوتا ہوا، وادی پشاور میں چارسدہ کے مقام پر دریائے کابل میں جا گرتا ہے۔ میں ابھی حال ہی میں یہاں کا دورہ کر کے آیا ہوں، اور دریائے سوات کی ابتدا اور اور اور دیر لوئر میں جہاں اس کا اختتام ہوتا ہے، دیکھ کر آیا ہوں۔

بحرین، سوات ( Bahrain, Swat) پاکستان کی ایک وادی ہے جو دریائے سوات کے داہنی طرف مینگورہ سے 60 کلومیٹر دوری پر خیبر پختونخوا میں واقع ہے۔ بحرین ایک سیاحتی مقام ہے۔ اس کا نام بحرین دو دریاؤں ، دریائے سوات اور دریائے دارال کی وجہ سے رکھا گیا۔ چونکہ دریا کو عربی میں بحر کہتے ہیں اس لیے دو دریاؤں کے لیے بحرین کا لفظ استعمال ہوا.

خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں حالیہ سیلاب کے باعث کالام، بحرین سمیت دیگر بالائی علاقے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 233 مکانات، 50 ہوٹل، 41 اسکول، 24 پل اور 130 کلو میٹر تک سڑکیں پانی میں بہہ گئی ہیں، جبکہ اب تک 24 اموات ہوئی ہیں۔

جبکہ ملاکنڈ ڈویژن میں 66 اموات ہوئیں اور 47 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 2336 رہائشی مکانات، 438 سکول، 35 صحت مراکز، 517 روڈز، 141 پل، 183 ایریگیشن چینلز متاثر، 711 مویشی مارے گئے، 13 سپورٹس سہولیات اور 50 کمیونٹی بجلی گھر متاثر ہوئے ہیں۔

حالیہ سیلاب میں دریائے سوات کا بہاؤ دو لاکھ 43 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا تھا، جو 2010 کے سیلاب سے دگنا تھا۔ سیاحتی وادی کالام میں حکومت کے جانب سے تعمیراتی کاموں میں سست روی کی بعد مقامی لوگ خود میدان میں آگئے ہیں، جہاں انہوں نے خود اپنی مدد کے تحت روڈ بحالی پر کام شروع کردیا ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق رابطہ سڑکیں سیلاب سے بہہ جانے کے بعد مختلف علاقوں تک خوراک و دیگر بنیادی اشیا کے لیے آٹھ کمیپ لگائے گئے ہیں۔ مریضوں کے لیے 45 میڈیکل کیمپ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، کالام سے بحرین تک 15 سے 20 مقامات پر روڈ مکمل طور پر متاثر ہو چکی ہے۔ پہلے کالام تک بحرین سے 40 منٹ لگتے تھے اب چھ سے سات گھنٹے لگتے ہیں۔ بہت تشویش ناک اور افسوس ناک صورت حال ہے۔ اشیائے خورد ونوش کے لیے مجبوراً لوگوں کو بحرین جانا پڑتا ہے۔ ورنہ کالام میں قحط کی صورتحال پیدا ہوجائے گی۔

کالام کے لوگ روڈ بحالی کے لیے خود نکلیں ہیں۔ اب تک کالام کے مقامی لوگوں نے ڈیڑھ کلومیٹر روڈ خود اپنی مدد آپ کے تحت بنا بھی لی ہے۔ وادی کالام سے لوگ پیدل خطرناک پہاڑی راستوں سے بحرین منتقل ہو رہے ہیں، اکثر مریضوں کو چارپائیوں پر پہاڑی راستوں سے منتقل کیا جارہا ہے جو انتہائی خطرناک اور حادثوں کا باعث بن سکتا ہے۔

بحرین سے کالام تک 45 کلومیٹر روڈ بنتا ہے حکومتی دعویٰ ہے، روڈ بحالی کے لیے 24 گھنٹے سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر بحرین کے مطابق کالام کے مقامی لوگوں نے خود اپنی مدد آپ کے تحت روڈ بحالی کا کام شروع کیا ہے یہ بہت احسن اقدام ہے۔ سال 2010 کے سیلاب میں بھی کالام کے لوگوں نے روڈ بحالی میں اپنا کردار ادا کیا تھا، اور اب بھی کر رہے ہیں اگر لوگوں کا تعاون رہا تو شاہراہ جلد ہی تعمیر کردی جائے گی۔ سوات اور ملاکنڈ ڈویژن میں بحالی کے کاموں میں حکومت کی سست روی پر لوگ نالاں ہیں،

وزیراعلی خیبر پختونخواہ جناب محمود خان سے گزارش ہے ہے کہ وہ بحرین اور کالام کے لوگوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں، ان علاقوں کے لوگ محبت کرنے والے، پرامن، محنتی اور جفاکش ہیں، جتنی جلد ان کے مسائل حل ہوں گے، یہ جنت نظیر وادی، ٹورازم ڈیپارٹمنٹ، جلد ہی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر دے گا۔ اور جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے انہیں مالی معاوضہ بھی ادا کیا جائے۔

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے