محمد ایوب خان
6ستمبرپاکستان کی تاریخ کا وہ ایک معرکتہ الارآ دن تھا جب بھارتی افواج نے رات کی تاریکی میں لاہور پر حملہ کیاتھا ،بلاشبہ اس بزدلانہ کارروائی کے موقع پر عساکر پاکستان نے کمال جرات ،حکمت عملی اور بہادری سے دفاعِ وطن کی ذمہ داریاں احس طریقے سے پوری کیں،ساتھ ملک کے عوام بالخصوص ’’زندہ دلان ِلاہور ‘‘نے بے مثال حب الوطنی اور اظہار یکجہتی کامظاہرہ کیا یہ وہ جذبہ تھا جسے کبھی ہم فراموش نہیں کر سکتے ۔کسی بھی قوم کی کامیابی اور ملکی دفاع میں قیادت کا کردار اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔اس وقت پاکستان کے صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے ریڈیو پاکستان سے جو تاریخی خطاب کیا تھا اس نے افواج پاکستان کے حوصلے کو تقویت پہنچائی ۔ فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان نے ریڈیو پاکستان پر قوم سے اپنے نشری خطاب میں بھارت کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’’ پاکستان کے 10کروڑعوام جن کے دل میں لاالہ الاللہ محمد رسول اللہ کی صدا گونج رہی ہے اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دشمن کی توپیں ہمیشہ کے لئے خاموش نہ ہو جائیں ،ہندوستانی حکمران شاہد ابھی یہ نہیں جانتے کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے ،ہمارے دلوں میں ایمان اور یقین محکم ہے ‘‘
جنگ کا وہ لمحہ اوروہ وقت ایسا تھا کہ ملک کابچہ ،بوڑھا اور جوان دفاع وطن کے جذبے سے سرشار تھا سبھی نے اپنا اپنا حق ادا کرکیا ۔یہی وجہ ہے کہ اس 17روزہ جنگ میں بھارت کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ۔ 1965ء کی جنگ ہتھیاروں سے زیادہ قوم کے جذبہ ایمانی کی بدولت کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ زندہ دلان ِ لاہور کا جذبہ ء الوطنی لائق ستائش تھا جس پر ایک فوجی جنرل نے اس امر کا برملا اعتراف کیا کہ ’’ہم دشمن سے تونمٹ ہی لیں گے مگر لاہور کی اس عوام کا کیا کریں جو لاٹھیوں ، برچھیوں وغیرہ کے ساتھ واہگہ بارڈر کی جانب دیوانہ وار بڑھنا چاہتے ہیں ‘‘ ۔
جنگ ستمبر میں پاکستان کی شاندار کامیابیاں بھارتی حکمرانوں سے برداشت نہ ہو سکیں ، اس شکست کا بدلہ لینے کے لئے بھارت نے پاکستان کے خلاف سازشوں کو تیز تر کردیا ۔ مشرقی پاکستان میں علیحدگی پسندی کو پروان چڑھایا ، جس کی وجہ سے وہاں پاکستان کے خلاف نفرت بڑھی بالآخر 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے نتیجے میں مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو کربنگلہ دیش بن گیا ۔بعدازاں پاکستان جب ایٹمی قوت بنا تو بھارت کو پھرپریشانی لاحق ہوئی ۔جس کی بناء پر غیر ملکی قوتوں نے ہم پر دہشت گردی کیخلاف ایک نہ ختم ہونے والی جنگ مسلط کر دی ، پے در پے خوش کش دھماکے معمول بن گئے ،بھارت بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کوامداد فراہم کی جانے لگا ، دہشت گرد حملوں میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہونے لگا ۔اورہمارے ادارے اورحکمرا ن تما م تر واقعات کی ذمہ داری بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ پر ڈالنے لگے ۔گویا کہ ہم بات تسلیم کرنے لگے کہ ہمارا دشمن اتنا منظم اور مضبوط ہے کہ وہ وطن عزیز میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے خطرناک ترین دہشتگردی کا ارتکاب کر سکتا ہے ،اور ہم خدانخواستہ بے بس لوگ ہیں ۔موجودہ حالات میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہمارا جذبہ6 ستمبر کہاں تک زندہ ہے؟ ہماری صفوں میں بھارتی ایجنٹوں کا راج ہے ،بعض سیاست دان بھارت کی آشیرباد سے گذشتہ کئی برس سے جو جو گل کھلارہے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ پاکستان اندرونی لحاظ سے غیر محفوظ ہو چکا ہے ۔بحیثیت قوم ہم حب الوطنی کا دعوے توکرتے ہیں لیکن ہم عملاً اس قدر بے حس ہو چکے ہیں کہ ہم ہر بات سے بے بیاز ہو چکے ہیںہمیں نہیں معلوم کہ ہمارے اردگرد ، اڑوس پڑوس میں کیا ہو رہا ہے ۔ یہاںکوئی چھوٹا بڑا شہری محفوظ نہیں ۔ہمارے حکمران کرسی کے کھیل میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں لگے ہیں۔ بھارتی حکمران مسلسل ہماری سلامتی کو نقصان پہنچانے کی ساشوں وک بڑھا رہے ہیں ۔ان کے بیانا ت ہماری غیرت ملی کو جگانے کیلئے کافی ہیں مگر شاہد ہمارے حکمران مصحلتوں کا شکار ہیں
6ستمبر1965ء کا جذبہ قوم میں آج بھی اسی طرح موجود ہے ۔پاکستان ایٹمی قوت ہے،اس لئے حکمرانوں کو مصلحتوں سے بے نیاز ہو کر اپنی پالیسی واضح کر دینا چاہئے ۔بھارتی حکمران اچھی طرح جان لیں کہ پاکستان کے عوام ملکی سلامتی کو تمام امور پر مقدم سمجھتے ہیں ۔۔دشمن لاکھ برا چاہے مگر ہم انہیں اُن کے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے والے مفاد پرست جلداپنے انجام سے بچ نہیں سکتے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بحیثیت قوم اپنے معاملات کا جائزہ لیں اور اپنے اندر موجود ملک اور اسلام دشمن قوتوں کے ایجنٹوں پر نظر رکھیں ۔جو اپنے غیر ملکی آقاؤں کے ناپاک عزائم کی تکمیل میں ان کے شریک کار بن چکے ہیں۔ ہماری تمام شان و شوکت اپنے پیارے وطن کی بدولت ہیں ، یہ اقتدار ، یہ عالی شان محلات ، یہ آسائشیں جو ہمارے رب کائنات نے عطا کی ہے ہمیں ان کی قدر کرنا چاہئے ۔پاکستان کی حفاظت اور اسے ایک مضبوط اور خوشحا ل ریاست بنانے کی ذمہ داری محض ہماری افواج کی نہیں ہے ، اس لئے ہمیں بھی اپنی اپنی جگہ اپنا کردار ادا کرنا ہے ۔ خدانخواستہ بھارت اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو گیا تو ہمیں خطے میں کہیں پناہ نہیں ملے گا ۔ آنے والا دور ایٹمی اسلحے کا ہے لیکن دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے جذبہ ایمانی کا ہونا لازم ہے ، ہمیں اپنے اندر موجود بے حسی سے چھٹکارا پانا ہوگا تاکہ دشمن اگر کبھی اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے آگے بڑھے تو اسے حقیقی معنوں میں اس بات کا اندازہ ہو جائے جیساکہ فیلڈ مارشل محمد ایوب خان 6ستمبر 1965ء کو اپنے خطاب میں کہا کہ’’ بھارتی حکمران شاید ابھی یہ نہیں جانتے کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے ۔اسی سوچ و فکر کو اپنانے میں ہماری بقاء ہے ۔