بلاگ

نور پراجیکٹ ‘روشنی کی کرن’ / بصیرت فاطمہ

پاکستان میں فلاحی اداروں کی کمی نہیں، مگر کچھ ادارے ایسے ہوتے ہیں جو اپنی وسعت، اخلاص اور بے لوث خدمت کی وجہ سے الگ پہچان بناتے ہیں۔ نور پراجیکٹ بھی ایسا ہی ایک ادارہ ہے جو معاشرے کے محروم طبقے کے لیے امید کی کرن بن چکا ہے۔ حالیہ دنوں میں مجھے اس ادارے کا دورہ کرنے کا موقع ملا، اور جو کچھ میں نے وہاں دیکھا، وہ کسی بھی فلاحی ریاست کے لیے ایک مثالی ماڈل ہو سکتا ہے

نور پراجیکٹ کا سب سے اہم کام یتیم اور بے سہارا بچوں کی کفالت ہے۔ ایک جدید آرفن ہوم میں بچوں کو نہ صرف رہائش اور خوراک فراہم کی جا رہی ہے بلکہ ان کی تعلیم اور تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ یہاں موجود بچے کسی عام یتیم خانے کے بے سہارا بچوں جیسے نہیں لگتے، بلکہ خوش مزاج، مطمئن اور بااعتماد نظر آتے ہیں۔

تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی کی ضامن ہوتی ہے، اور نور پراجیکٹ اس ضرورت کو بخوبی سمجھتا ہے۔ اس وقت یہ ادارہ 800 بچے اور بچیوں کو مفت تعلیم فراہم کر رہا ہے، جو یقیناً ایک بہت بڑی خدمت ہے۔ ان بچیوں کے لیے صرف کتابیں اور اسکول ہی نہیں، بلکہ ان کی شخصیت سازی پر بھی کام کیا جا رہا ہے تاکہ وہ مستقبل میں باوقار شہری بن سکیں۔

تعلیم کے ساتھ ساتھ وکیشنل ٹریننگ کا انتظام بھی موجود ہے، جہاں نوجوان لڑکیوں، لڑکوں  اور خواتین کو مختلف ہنر سکھائے جاتے ہیں۔ یہ ٹریننگ سینٹرز نہ صرف انہیں مالی طور پر خودمختار بنا رہے ہیں بلکہ انہیں عزت سے جینے کا سلیقہ بھی سکھا رہے ہیں۔

معاشرے میں بہت سے افراد ایسے ہیں جو قانونی معاملات میں ناحق مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں، اور ان کے پاس مہنگے وکلا کی فیس ادا کرنے کی سکت نہیں ہوتی۔ نور پراجیکٹ ایسے مظلوموں کے لیے مفت لیگل ایڈ فراہم کر رہا ہے تاکہ انہیں انصاف مل سکے۔

نور پراجیکٹ کے تحت "عزت کی روٹی” کے نام سے ایک منفرد منصوبہ بھی جاری ہے، جہاں مستحق افراد کو مفت کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔ صرف یہی نہیں، بلکہ شہر میں مختلف مقامات پر لنگر خانے بھی چلائے جا رہے ہیں، جہاں ہر خاص و عام کو عزت کے ساتھ کھانا دیا جاتا ہے

غربت کے مارے لوگ علاج معالجے کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے، اسی لیے نور پراجیکٹ نے مفت دانتوں اور آنکھوں کے علاج کے لیے اسپتال قائم کیے ہیں۔ یہاں ضرورت مند افراد بلا معاوضہ معیاری طبی سہولیات حاصل کر سکتے ہیں۔

نور پراجیکٹ کی خدمات کا دائرہ یہاں ختم نہیں ہوتا۔ بےگھر افراد کے لیے چھت کا انتظام اور غریب خاندانوں کے لیے ماہانہ راشن کی تقسیم بھی اس ادارے کا ایک اہم منصوبہ ہے، جس سے سینکڑوں گھرانے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

یہ تمام خدمات کسی منظم اور مخلص قیادت کے بغیر ممکن نہیں۔ نور پراجیکٹ کے چیئرمین خالد شیخ اور کو فاؤنڈر  امجد وٹو صاحب کی قیادت میں یہ ادارہ دن رات انسانیت کی خدمت میں مصروف ہے۔ جو تیرہ سال سے اس مشن میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، جو ان کی وابستگی اور خلوص کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

نور پراجیکٹ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اگر نیت اور وژن صاف ہو، تو کم وسائل میں بھی بڑا کام کیا جا سکتا ہے۔ یہ ادارہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فلاحی ریاست کے خواب کو حقیقت میں بدلا جا سکتا ہے۔ حکومت اور دیگر مخیر حضرات کو بھی چاہیے کہ ایسے اداروں کی مدد کریں تاکہ یہ نیکی کا سفر مزید آگے بڑھ سکے۔

یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ نور پراجیکٹ صرف ایک فلاحی تنظیم نہیں، بلکہ روشنی کی وہ کرن ہے جو   اندھیروں میں امید پیدا کر رہی ہے۔

چند دن پہلے نور پراجیکٹ نے لاہور یونیورسٹی کے   تعاون سے 65 بیڈز کے ہسپتال کے لیے  چیرٹی کا پروگرام منعقد کیا جس میں مخیر حضرات نے شرکت کی۔

مہمانوں میں عارف لوہار ،وصی شاہ، عثمان پیر زادہ ، رمیز راجہ نے شرکت کی۔ اور سب نے اس پراجیکٹ کو سراہا اور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

رائے دیں

Back to top button
New currency notes in Pakistan پاکستانی کرنسی نوٹوں کا نیا ڈیزائن شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس پر کل سندھ میں عام تعطیل
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے