بلاگ

نوروز کیا ہے ؟ / تحریر : مشکواۃ مکی

نوروز ایک قدیم تہوار ہے جو ہر سال 21 مارچ کو منایا جاتا ہے اور فارسی، کرد، افغان، ترک اور وسطی ایشیائی ثقافتوں میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ نوروز فارسی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب "نیا دن” ہے، اور یہ موسمِ بہار کے آغاز اور نئے سال کی آمد کا جشن ہوتا ہے۔

یہ تہوار قدیم فارسی تقویم اور زرتشتی روایات سے جڑا ہوا ہے اور ہزاروں سال سے منایا جا رہا ہے۔ اسے دن اور رات کے برابر ہونے والے دن (اعتدالِ بہاری – Spring Equinox) پر منایا جاتا ہے، جب سورج خطِ استوا پر ہوتا ہے، اور دن اور رات کا دورانیہ برابر ہو جاتا ہے۔

نوروز ہر سال 21 مارچ کو آتا ہے، جو ایرانی کیلنڈر کے پہلے مہینے "فروردین” کی یکم تاریخ کے مطابق ہوتا ہے۔ ایرانی و جلالی کیلنڈر میں یہ یکم فروردین کو، عیسوی (گریگورین) کیلنڈر میں 20 یا 21 مارچ کو اور ہجری شمسی کیلنڈر میں یکم حمل کو آتا ہے۔ یہ تہوار زیادہ تر مارچ کے مہینے میں منایا جاتا ہے، لیکن کچھ علاقوں میں شمسی و قمری تقاویم کے فرق کی وجہ سے نوروز کی تقریبات اپریل کے اوائل تک جاری رہتی ہیں۔

نوروز کا آغاز ایران باستان سے ہوتا ہے اور یہ ایک قدیم تہوار ہے جو زمانہ قبل از اسلام سے منایا جا رہا ہے۔ اگرچہ اسے زرتشتی مذہب کے مقدس دنوں میں شمار کیا جاتا ہے، لیکن یہ تہوار ایران کی سرحدوں سے باہر بھی منایا جاتا ہے اور مختلف ثقافتوں میں رائج ہے۔

مختلف ممالک میں نوروز مختلف انداز میں منایا جاتا ہے، لیکن عام روایات میں ہفت سین شامل ہے، جس میں گھروں میں سات چیزوں کا دسترخوان سجایا جاتا ہے، جن کے نام "س” (سین) سے شروع ہوتے ہیں، جیسے سیب، سنجد، سیر، سمنو وغیرہ۔ کچھ ثقافتوں میں نوروز سے پہلے "چہار شنبہ سوری” منایا جاتا ہے، جس میں لوگ آگ کے اوپر سے چھلانگ لگا کر پرانی مشکلات کو پیچھے چھوڑنے کی علامت کے طور پر جشن مناتے ہیں۔ نوروز سے پہلے گھروں کی مکمل صفائی کی جاتی ہے، جسے "خانە تکانی” (گھر کی جھاڑ پونچھ) کہتے ہیں۔ اس موقع پر لوگ نئے سال کی خوشی میں نئے کپڑے پہنتے ہیں اور مختلف روایتی کھانے تیار کرتے ہیں، جیسے ایرانی چاول اور مچھلی، افغان سماوار چائے، اور وسطی ایشیا میں مختلف پکوان۔ بزرگوں سے ملاقات، نیک خواہشات کا تبادلہ اور تحائف دینا بھی نوروز کی خاص روایات میں شامل ہیں۔

یہ تہوار ایران، افغانستان، آذربائیجان، ترکی، عراق (خاص طور پر کرد علاقے)، پاکستان (گلگت بلتستان اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں)، وسطی ایشیائی ممالک (ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان، قازقستان، کرغزستان)، بھارت (کشمیر) اور دیگر خطوں میں جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔

بعض شیعہ روایات میں نوروز کے دن کو اہم واقعات سے منسوب کیا گیا ہے، جیسے حضرت علیؑ کی ولایت کا اعلان۔ تاہم، ان روایات کی سند اور قبولیت میں علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ کچھ اسلامی روایات میں نوروز اور دیگر قدیم تہواروں کے بارے میں مختلف آراء موجود ہیں۔ مثلاً، ایک حدیث میں ذکر ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگ دو دن (نوروز اور مہرجان) مناتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے میں دو بہتر دن (عید الفطر اور عید الاضحی) عطا فرمائے ہیں۔

اقوام متحدہ نے 2010 میں نوروز کو عالمی ثقافتی ورثہ کے طور پر تسلیم کیا اور اسے بین الاقوامی دن قرار دیا، جو اس کی عالمی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ نوروز صرف ایک تہوار نہیں بلکہ زندگی، امید، اور نئے آغاز کی علامت ہے، جو صدیوں سے مختلف ثقافتوں میں جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔

رائے دیں

Back to top button
New currency notes in Pakistan پاکستانی کرنسی نوٹوں کا نیا ڈیزائن شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس پر کل سندھ میں عام تعطیل
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے