معروف ماہر فن گفتگو جناب ڈیل کارنیگی اپنی کتاب how to win friends and influence people یعنی ‘میٹھے بول میں جادو ہے’ ، میں فرماتے ہیں کہ ‘جب کسی انسان کی نظر میں اپنی عزت و مرتبہ سوا کرنا چاہو یا
ہر دلعزیز ہونا چاہو تو اس سے اس کی زبان میں بات کرو۔’
یہ بات میں نے برسوں پہلے دل کے کسی گوشے میں بٹھا لی تھی۔ پھر interpreter اور polyglot ہونے کا مرحلہ آیا تو مختلف ممالک کے لوگوں کے ساتھ ترجمہ و ترجمانی اور احساس کی روانی فکر کی جولانی اور گفتگو کی طولانی کا تجربہ ہوا تو معلوم پڑا کہ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔ اور جناب کارنیگی درست فرما گئے ہیں۔
آج دو مختلف ممالک کے مختلف ترین انسانوں سے پالا پڑا۔ ایک تو جو ہمارے گھر کے معاملات دیکھ رہی ہیں پراپرٹی کنسلٹنٹ محترمہ ایریگوا، وہ لیتھوانین ہیں۔ ان سے معاملات طے کرتے ہوئے بات چیت کرتے ہوئے پتہ چلا وہ تھوڑی سی ترکش جانتی ہیں اور میری حالت دیکھ کر بار بار ‘اوتور سین’ یعنی بیٹھ جاؤ کہہ کر اپنی ترکش کی مشق کر رہی تھی مجھے اس کی معصومیت پر ہنسی بھی آ رہی تھی خوشی بھی ہو رہی تھی۔ پھر اس نے انگریزی میں مجھے بریف کرنا شروع کیا اکثر جگہوں پر وہ لفظ بھول جاتی تھی کہ اس کے لئے کیا اصطلاح ہو تو فون نکال کر ٹرانسلیشن ایپ آن کرنے لگتی تھی پھر میں نے کہا۔ ٹرانسلیٹر آپ کے سامنے بیٹھی ہے آپ صرف لفظ پھینکیں۔ اور پھر اس نے ایک گھنٹے میں، مجھے کہا کہ وہ واقعی آج ایک ٹرانسلیٹر سے مل کر خوش ہوئی ہے کیونکہ وہ اس کے الفاظ و احساسات کی درست ترجمانی کر گئی ہے۔ پھر جنگیز کی جانب مڑ کر کہتی ہے۔ مادام کی زبان دانی ،کمیونیکیشن سکلز اور انگریزی پر عبور غضب ہے۔ ابھی کوئی لفظ میں جملے میں استعمال کرنے کی خواہاں ہوں لیکن زبان پر آ نہیں رہا ہوتا ان کو بیان کروں تو یہ فورا وہی لفظ دے دیتی ہے۔’جنگیز نے کہا یہ پروفیشنل پولی گلوٹ سے آپ واسطہ پڑا ہے ۔ اور ساتھ ساتھ اس کے لہجے میں خوشی کے ساتھ فخر بھی تھا۔
پھر اس نے کہا مجھے ترکش لوگ بہت پسند ہیں، ترک ڈرامہ، ایکٹرز اور کھانے، سیاحتی مقامات حوریم سلطان، عثمان بے اور پھر جان یامان (رومینٹک کامیڈی ایکٹر، یورپ میں کافی مشہور چل رہے ہیں بھائی جان ) کی مدح سرائی میں مصروف رہی۔ اس کا بس نہیں چل رہا تھا وہ ہمارے آگے بچھ بچھ جائے۔ بات سے بات نکل رہی تھی تو اس نے کہا کہ مجھے آپ کے بات کرنے کے طریقے نے کافی متاثر کیا ہے،میں روز کئی ممالک کے لوگوں کے ساتھ ڈیل کرتی ہوں مگر میں نے اتنی پراعتماد صاف ذہن کی خاتون نہیں دیکھی۔ پچھلے دنوں ایک شامی جوڑا آیا تھا۔ آدمی ہی سب کچھ کہہ رہا تھا عورت صرف تب سر ہلاتی تھی جب اس کا شوہر اس سے کچھ پوچھتا تھا دوسرا حجاب کی وجہ سے صرف اس کی آنکھیں نظر آ رہی تھیں، میں نے کہا حجاب نیچے کرو، میرے ساتھ برابری کی سطح پر بات کرو۔ مجھے تمہارے چہرے کے تاثرات ہی نظر نہیں آرہے تو اس کا شوہر بولا نہیں نہیں میری بیوی کا آپ جیسی بے حیا خواتین سے پردہ ہے۔ آپ لوگ کم کپڑے پہنتی ہیں۔ ہماری عورتوں کو خراب کریں گی۔ آپ کی طرف میں مشکل سے دیکھ پا رہا ہوں۔ میری بیوی ہر گز نہ دیکھے گی۔ آپ سے مخاطب ہونا دور کی بات۔ پھر میں نے کہا یہ سب آپ کیوں کہہ رہے ہیں ؟ آپ کو اپنی بیوی کو پردہ کروانا ہے کروائیے مگر لباس کی بنیاد پر میرا کردار جانچنے کی بیوقوفی مت کیجئے۔ تو وہ بولا نہیں ہمارا دین یہی حکم دیتا ہے کہ سب کو ہدایت کی تبلیغ کرو۔ تو میں نے کہا اچھا آپ کا دین تو یہ بھی کہتا ہوگا کہ ایمانداری سے سارا کام کرو تو آپ نے مجھے جو اوراق دیے ہیں یہ سب جعلی ہیں۔ آپ جائیے مجھے کسی شامی خاندان کو کبھی گھر دینا ہی نہیں ہے۔ پھر بھی وہ آدمی جاتے جاتے مجھے بے حیا عورت کہہ گیا۔ یہ سب کہتے ہوئے اس کا لہجہ سخت زخمی لگ رہا تھا ایک خودمختار مضبوط عورت اپنے اوپر ایسے رکیک لفظی حملوں سے کسی طور ٹوٹ گئی تھی۔ اور میں شرم سے پانی پانی ہو رہی تھی اسی طبقے کے زعم نے مسلمانوں کا ہر جگہ پر نام جلی حروف میں لکھوایا ہے۔
خیر، اس سے کچھ دیر بات کرکے اس کا دل بہلایا۔
پھر کھانے کی طلب ہوئی تو اس نے ہمیں اندرون شہر اس طرف بھیج دیا جہاں حلال کھانا ملتا ہو اس نے کہا کہ مجھے معلوم ہے ترکی میں لحم خنزیر نہیں کھاتے۔ اس لئے آپ حلال گوشت کی جگہ پر جائیں۔
اس ریستوران میں داخل ہوتے ہی میری تمام تر معلومات چیخ پڑیں کہ یہ ازبکی ریستوران ہے کیونکہ پلاؤ کی جو خوشبو تھی اس کا راز اور ریسپی کسی اور قوم نے ابھی تک دریافت نہیں کی۔
مالکن سامنے بیٹھی تھیں، ان سے کنفرم کیا کہ آیا یہ ازبکی ریستوران ہے۔ وہ بہت زیادہ حیرت و خوشی سے بولیں جی ہاں خوش آمدید یہ ازبکستان کا ہی طعام خانہ ہے۔ تھوڑی دیر میں مینیو بردار لڑکا نورالدین آیا۔ اور اپنی ننھی سی آنکھوں کو وا کرتے ہوئے روسی زبان میں مخاطب ہوا تو میں نے پوچھا کون سی زبان بول لیتے ہو جو میں سمجھتی ہوں؟ میں نے اپنی زبانوں کی فہرست اس کے سامنے رکھی تو اس نے ترکش کا انتخاب کیا۔ بولا میں اچھی ترکش جانتا ہوں۔ پھر اس نے کوہ قافی لہجے والی ترکش شروع کی جس کی میں آذربائیجان میں عادی تھی بس فرق یہ تھا کہ آذربائیجان والی ترکش میں زیادہ روسی کے الفاظ ہیں اور ازبکی ترکش میں زیادہ تر فارسی کے الفاظ ہیں۔
نورالدین کو ترکی سے مہمان دیکھ کر اتنی خوشی ہوئی کہ وہ چیخ کر مالکن کو پھر بلا لایا۔ مالکن پھر سے خوش ہوئیں اور ہمیں چائے تحفتا بھجوا دی۔ جسے ترکش میں ‘اکرام ‘کہتے ہیں۔ کبھی آپ نے لوک داستانوں میں پڑھا ہوگا کہ ‘اور پھر بادشاہ نے اس سے خوش ہو کر اسے کافی انعام و اکرام دیا۔’تو یہ وہی اکرام ہے، تحفے کو کہتے ہیں۔
خیر، پھر کھانا منگوایا تو پلاؤ لیا جس کا اصل تلفظ پلو ہے جو میری زبان پر کبھی پلاؤ کی شکل میں نہیں آتا ہے بلکہ پلو کی شکل میں آتا ہے اور ترکی میں سب مجھ پر ہنستے ہیں کہ تم ڈی این اے کروا لو کہیں کوہ قاف میں تو نہیں پیدا ہوئی پلو پلو کہتی۔
پلاؤ کے ساتھ قازان کباب بھی آیا۔ ترکش میں بھنے ہوئے گوشت کی ہر شکل ‘ کباب’کہلاتی ہے اور قیمے کی ہر شکل ‘ کوفتہ ‘ کہلاتی ہے جبکہ قازان ‘ دیگ’ کو کہتے ہیں سو آپ کہہ سکتے ہیں دیگ والا گوشت۔
نورالدین کھانا لایا تو اس کو حیرت یہ تھی کہ میں ازبکی الفاظ کا بے دریغ استعمال کر رہی تھی۔
اس کا چہرہ خوشی سے تمتما رہا تھا۔ وہ بار بار دعا کر رہا تھا، میں آپ لوگوں کو یہاں دیر تک دیکھنا چاہتا ہوں۔ مجھے آپ لوگوں سے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے۔ مجھے ترکی بہت پسند ہے۔ وغیرہ۔
پھر اس نے ہماری تصاویر لیں۔
میں نے اسے کہا ایسی ہی چائے نک ( آذربائیجان، ازبکستان، ترکمانستان اور تاجکستان میں کیتلی کو چائےنک جبکہ ترکش میں چائے دان لک کہتے ہیں) میرے پاس بھی ہے ایک ازبکی آنٹی سے خریدی تھی تو وہ بہت خوش ہوا۔
اس کو بخشیش دی تو وہ لے نہیں رہا تھا کہہ رہا تھا آپ ہمارے مہمان ہیں۔ میں نہیں لوں گا لیکن اس کو دی کیونکہ وطن سے دور وہ بھی ہماری طرح کا مسافر ہے اور رزق کمانے آیا ہے۔ ہم نے اس غریب کو کچھ نہیں دیا تھا مگر اس کا خلوص ہمارے سامنے تھا۔ اس لئے جہاں بھی جائیں کسی زبان سے لیس ہو کر جائیں۔ پھر اس زبان کے حوالے سے محاورات، لطائف، اشعار، اقوال، مختصر کہانیاں یہ سب یاد کر لیں، سمجھ لیں، سیکھ لیں اور موقع و محل کے حساب سے استعمال کریں تو یقین کریں لوگ آپ کی بہت عزت کریں گے ۔ لوگ اکثر مجھ سے پوچھتے ہیں۔ آپ کی اردو اتنی اچھی کیسے ہے۔ آخری سطور میں، میں نے راز لکھ دیا ہے آپ بھی کسی ایسی زبان کے حوالے سے یہ آزما سکتے ہیں جو آپ کی مادری یا ملکی زبان نہ ہو۔ لوگ آپ کو بھی میری طرح کمپلیمنٹ کریں گے۔
Follow Us