سید عدیل ہاشمی
کیا دکھ ہے کہ وہ لوگ جو کبھی متاع جاں ہوتے ہیں اور زندگی کی ہر ہر سانس کے لیے لازم ہوں وہی لوگ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ بدل جاتے ہیں؟
نام لینا تو درکنار سننا بھی گوارا نہیں کرتے۔ نظرانداز کرنے کے دکھ سے دوچار کر دیتے ہیں۔ آپ کے لیے آپ کی ہی زندگی کا سفر دشوار کر دیتے ہیں۔ کیا کبھی سوچا آپ نے کہ دل سے قریب لوگ دل سے دور کیوں کر ہو جاتے ہیں؟
عجیب الجھاتا ہوا سفر ہوتا ہے کہ جس میں یہ لوگ تمام تر گرمجوشی اور وارفتگی کے بعد ذرا سی بد دلی یا بد گمانی کے زیر اثر ایسا سرد رویہ اپناتے ہیں کہ سامنے والا خود ہی اپنے خول میں قید ہو جائے۔ اُس کی طرف بڑھتے اپنے قدموں کو روک لے۔ اپنے وہ الفاظ جو ہر لمحہ اظہار محبت کو مچلتے ہیں انہیں گلے میں ہی گھونٹ دیا جائے۔
سوچیں اگر ایسا ہوتا ہے تو کیسا محسوس ہوتا ہے؟
تعلقات تب بگڑتے ہیں جب اس میں جڑے لوگ آپس میں بات کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ یا ایک فریق بولتا رہے اور دوسرا اسے ان سنا کر دیتا ہے۔ تعلقات کی یہ اسٹیج سب سے مشکل اسٹیج ہوتی ہے جس میں بات کرنے کے بجائے خاموشی کی مار ماری جا رہی ہو۔
خاموشیاں بہت ساری مزید غلط فہمیوں کو جنم دیتی ہیں اور بعد میں پچھتاوے ہی باقی بچتے ہیں کہ کاش اس پہ بات کر لی ہوتی یا پھر اس بات کی وضاحت دے دی ہوتی ۔
وہ رشتہ جسے بڑے پیار سے پروان چڑھایا ہو جب اس میں خاموشیاں گونجنے لگیں تو جدائی کے آسیب منڈلانے لگتے ہیں۔ اور جدائی ایسا آسیب ہے جو آپکی پوری ذات کو نگل لیتا ہے بشرطیکہ اپ اس تعلق میں مخلص ہوں۔
محبت کا پودا اظہار کے پانی سے سیراب ہوتا اور توجہ کی دھوپ سے نکھر کر اپنی چاہت کے رنگ بکھیرتا ہے۔
اور غلط فہمیاں وہ اضافی جڑی بوٹیاں ہیں جو اس رشتے کی طاقت کو چوس کر اس کو کمزور کرتی ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ ان ناکارہ جڑی بوٹیوں کو اپنے رشتے کو کمزور کرنے سے پہلے ہی نکال باہر کیا جائے۔
”محبت دو طرفہ ہو یا یک طرفہ، جو فریق زیادہ فکرمند ہوتا ہے وہ جھگڑا بھی زیادہ کرتا ہے۔“
محبت رشتہ ہی ایسا ہے جو مُحب کو محبوب کے بارے میں الہام دیتا ہے۔ تو اگر ایک بلا وجہ کی بے چینی اور اضطراب کا شکار ہے تو اس سے الجھنے کے بجائے اس کو اپنی قربت کا احساس دلا کر پر سکون کریں۔ کیونکہ ایک محبت میں بے چین دل کو سوائے اس دل کے مکین کے کچھ بھی پر سکون نہیں کر سکتا ہے۔
ہم اکثر اُنہیں کھو دیتے ہیں کہ جن کے ہونے پر ہمیں مان ہوتا اور جن کہ بارے ہم دنیا کو بہت یقین سے کہتے ہیں کہ یہ صرف میرا ہے۔
ہم بہت یقین سے اُن کا ہاتھ تھامے زندگی کہ سفر میں آگے بڑھ رہے ہوتے ہیں مگر ایک مقام آتا ہے جہاں معلوم ہی نہیں پڑتا کہ کب وہ ہاتھ چپکے سے ہمارے ہاتھ سے پھسل گیا۔😢
ہماری گرفت ڈھیلی ہوئی ہو یا دوسرے نے ہاتھ چھڑوایا ہو وجہ کوئی بھی ہو مگر حقیقت یہی ہے کہ وقت کی تیز رفتاری ہم سے بہت سے قیمتی لوگ چھین لیتی ہے۔
اور ہم حسرت سے اپنے خالی ہاتھوں کو دیکھتے ہیں باقی بچتا ہے تو صرف اُن سے جُڑا لمس کا احساس !
محبت کا وہ راستہ جسے بہت چاہ سے چُن کر، آنکھوں میں خوابوں کا جہان سجا کر آباد کیا ہوتا ہے ویران رہ جاتا ہے۔
دراصل یہ دنیا ایک خواب ہے اور یہ خواب ہی رہ جائے گا رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔ وقت بیت جاتا ہے۔ دل بدل جاتے ہیں بس وہ قیمتی لوگ یاد بن کر رہ جاتے ہیں۔
اور پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ جب یادیں بھی کہیں دور پیچھے رہ جاتی ہیں مگر کچھ باتیں ہمیشہ یاد رہ جاتی ہیں۔ جیسا کہ ان پیاروں سے جُڑے جذبات اور اُن لوگوں سے جُڑی تکالیف۔
”بس پچھتاوے اور کچھ طعنے ہمیشہ یاد رہتے ہیں“