کچھ روز قبل سرگودھا کے ایک سرکاری سکول کی ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ سکول میں آٹھویں جماعت کے تمام طالب علم فیل ہوگئے۔ استاد محترم نے اپنے شاگردوں کے سر کے بال منڈوا کر انھیں نوازا اور ان طالب علموں کی ویڈیو بھی اپلوڈ کی۔
سوچنے کی بات یہ تھی کہ طلباء کی پوری جماعت کیوں فیل ہوئی؟ اس میں غلطی کس کی تھی؟ طلباء کی یا ان کے اساتذہ کی؟ یا پھر ہمارے سکولوں اور کالجوں کے ناقص نظام تعلیم کی؟ کیا جماعت کے تمام طلباء پڑھائی سے بھاگنے والے یا نکمے تھے کہ فیل ہونا ان کا مقدر بنا؟ ہرگز نہیں ۔۔۔۔۔
ہماری سرکار کے تحت چلنے والے محکمے خواہ وہ تعلیمی ادارے ہی کیوں نہ ہوں نظام کی کمی کا شکار ہیں۔ سرکاری سکولوں اور کالجوں کو دیکھیں تو ملک بھر کے بہترین اور قابل ترین اساتذہ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے اس مقام تک پہنچتے ہیں۔ مگر اس کے بعد سرکاری نوکری کا اک دور شروع ہوتا ہے جس میں اساتذہ کرام طالب علموں کی بطور بہترین شہری تعلیم و تربیت کے بجائے سرکار کے احکامات پورے کرنے پر مجبور نظر آتے ہیں۔ کبھی کسی سرکاری تقریب میں اساتذہ و طلبہ کو گھسیٹا جا رہا ہے تو کبھی ڈینگی مکاؤ مارچ ہو رہا ہے۔ بندہ ان سے پوچھے کہ بھلا اس مارچ سے ڈینگی مچھر کی تعداد کم ہوگی یا وہ ڈر کر انسانوں کا خون چوسنے سے توبہ کر لے گا۔ امتحانات کا نظام بھی سرکاری تعلیمی اداروں میں اٹھارویں صدی کا محسوس ہوتا ہے۔ کوئی باقاعدہ چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے ۔ رہے اساتذہ تو وہ بھی اکثر اوقات فارمیلیٹی پوری کرتے ہیں۔ کتاب کھلوا کر بچے کو رٹہ لگانے کا حکم دیا جاتا ہے اور بس !!!
دیہاتی سطح پر حالات اس سے بھی زیادہ برے ہوتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں جانے والے طلبہ سکولوں کی صفائی ستھرائی کے بھی ذمہ دار ہیں۔ بلکہ اساتذہ کے گھروں کے کام بھی یہ ہی کرتے ہیں ۔ لہذا صبح سویرے آکر پہلے عمارت کی جھاڑ پونچھ اور اس کے بعد چٹائیاں بچھا کر پڑھائی۔۔۔۔۔ اور افسوس کی بات اس قوم کے عظیم معمار ہمارے اساتذہ بھی اپنی قدر و منزلت سے واقف نہیں اور اکثر اوقات طلبہ سے اپنے ذاتی کام کراتے پائے جاتے ہیں۔ اگر سکول یا کالج کے کسی استاد کی تقرری کہیں اور ہو جائے تو اس کی نشست سالوں خالی رہتی ہے۔ اور طالب علم خود سے اس مضمون کو پڑھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اساتذہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ سلیبس پلان کے مطابق پڑھانے کے پابند ہیں۔۔۔۔۔۔ مگر ایک منٹ !!!!
یہ سلیبس پلان پڑھنے پر انسان کو شبہ ہوتا ہے کہ زمانہ سلاطین کے کسی انسان نے پلان کو مرتب کیا ہو!!!
ان حالات میں ہم مستقبل کے ان معماروں سے کیسا انسان بننے کی توقع کرتے ہیں ؟
سو کیا واقعتا آٹھویں جماعت کے طالب علم اسی قابل تھے کہ ان کا تماشہ پوری دنیا کے سامنے لگایا جاتا؟