fbpx
بلاگ

دوسروں کو بولنے کا موقع دیں / اظہر حسین بھٹی

ہمارے گاؤں میں ایک کہاوت ہے کہ اگر کچھ سیکھنے کا شوق ہے تو کم بولو اور زیادہ سنو۔ شاید خدا نے بھی اِسی لیے ایک زبان اور دو کان دیے تاکہ سُنا زیادہ اور بولا کم جائے۔ بات کرنے کا بہترین طریقہ بھی یہی ہوتا ہے کہ آپ اگلے کو بولنے کا زیادہ موقع دیں۔ اُس کو اپنے احساسات کے متعلق بتانے دیں۔ ایسا کرنے سے نہ صرف آپ اُس کے دل میں اپنی جگہ بنا پائیں گے بلکہ وہ آپ کو اچھا اور قابل بھروسہ آدمی بھی سمجھنے لگے گا۔

ہمارے ہاں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب کوئی بات کر رہا ہوتا ہے تو ہم بیچ میں ہی اُس کی بات کاٹ کر اپنی رام کتھا سنانے لگ جاتے ہیں جو کہ بہت بری حرکت ہوتی ہے۔ ہماری تنزلی کی ایک اہم وجہ بھی یہی ہے کہ ہمارے معاشرے میں بات کچھ سیکھنے یا سبق حاصل کرنے کے لیے نہیں بلکہ کیڑے نکالنے ،تنقید کرنے اور طنزیہ جواب دینے کے لیے سنی جاتی ہے۔ دوسروں کو بولنے دیا کریں ، اُنہیں یہ احساس دلائیں کہ آپ اُن کی کہانی میں دلچسپی رکھتے ہیں اور یہ بھی کہ آپ اُن کے بیان کردہ مسئلے یا کہانی کو پوری طرح سمجھتے بھی ہیں۔

یہی طریقہ سیلز مین کے لیے بھی اپلائی ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر موبائل شاپ والے کے پاس کوئی کسٹمر آ کر اپنے موبائل کی لو بیٹری کے متعلق شکایت کرتا ہے اور سیلز مین آگے سے یہ کہتا ہے کہ ہاں جی بالکل آپ درست فرما رہے ہیں۔ میرے فلاں کزن کے پاس بھی یہی موبائل سیٹ تھا، اُسے بھی بالکل یہی پرابلم تھی۔ لو بیٹری کی وجہ سے اُس نے بھی کافی پریشانیوں کا سامنا کیا تھا۔ میں آپ کے مسئلے کو سمجھتا ہوں۔ اِسی لیے آپ بےفکر ہو جائیں۔ میں اِسے بالکل ٹھیک کر دوں گا۔ تو سیلز مین کے ایسا کہہ دینے سے آنے والے کسٹمر کو اطمینان ہو جاتا ہے کہ وہ ایک درست آدمی کے پاس آیا ہے

جو کہ اُس کی پریشانی کو اچھی طرح سمجھتا ہے۔ کسٹمر کی خوشی کی وجہ کیا چیز بنی؟ پہلی یہ کہ سیلزمین نے کسٹمر کی پوری بات دھیان سے سنی اور دوسرا یہ کہ کسٹمر نے اپنی بات مکمل کر لی تب سیلز مین نے اُس کو مسئلے کا حل بتایا ۔

اِسی طرح میرے ایک دوست کو انٹرویو کی کال آئی تو اُس نے انٹرویو سے دو تین پہلے اُس کمپنی اور مالک کے متعلق کافی زیادہ معلومات اکٹھی کیں تا کہ وہ یہ جان سکے کہ وہ جن کے پاس جا رہا ہے وہ کس طرح کے لوگ ہیں یا اُن کی فطرت کیسی ہے؟ وہ پھر طےشدہ دن کو اپنے مقررہ وقت پر آفس پہنچا ۔ انٹرویو شروع ہوتے ہی اُس نے کہا کہ مجھے آپ کی اِس منظم ، اچھی اور بہترین تنظیم کا حصہ بننے پر بہت زیادہ خوشی ہو گی اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ آج سے پچیس سال پہلے جب آپ نے صرف تین ہزار روپوں سے یہ کام شروع کیا تھا، تب آپ کو بہت محنت کرنا پڑی تھی اور آج آپ ایک عظیم الشان کامیاب کمپنی کے مالک ہیں۔ یاد رکھیں کہ لوگوں کو اپنی ابتدائی کوششوں اور محنت کے دنوں کی بابت بتانا بہت اچھا لگتا ہے

اور وہی ہوا، میرے دوست کے اِتنا کہہ دینے کے بعد کمپنی کے مالک نے اپنی کوششوں اور شروعاتی دنوں میں ہونے والی ناکامیوں کے متعلق بتانا شروع کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ عید، بکرا عید، چودہ اگست اور اس طرح کے تہواروں والے دن بھی کام سے چھٹی نہیں کیا کرتے تھے ۔ کبھی کبھار شدید مایوسی کا بھی سامنا کرنا پڑ جاتا تھا مگر اُنہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری تھی اور اپنے جذبے کو کبھی ٹھنڈا نہیں ہونے دیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ آج مسلسل محنت اور مستقل مزاجی کی وجہ سے ایک کامیاب بزنس مین ہیں۔

پھر اُنہوں نے میرے دوست سے دو چار مزید سوالات کیے اور اپنے اسسٹنٹ کو بلا کر کہنے لگے کہ یار مجھے ایسے ہی کسی آدمی کی تلاش تھی اور یوں میرے دوست کو وہاں نوکری مل گئی۔ کیونکہ اُس نے پہلے معلومات لیں، دوسرے کو سمجھا اور پھر اپنی بات مکمل کر کے دوسرے کو بولنے کی مکمل آزادی دی اور تیسرا یہ کہ اُسے یہ یقین دلایا کہ وہ اُس کی کہانی سے واقف بھی ہے اور متاثر بھی۔ اگر میرا دوست صرف اپنی تعریفیں کرتا، اپنی قابلیت کی باتیں کرتا تو یقیناٌ جاب سے ہاتھ دھو بیٹھتا۔ لیکن اُس نے ایک اچھا راستہ چُنا ،

دوسروں کو بولنے کا موقع دینے کا راستہ۔ اور یہ ایک بہت اچھی عادت اور خوبی بھی ہے جو کہ آج کل بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔ اسی لیے دوسروں کو بولنے کا زیادہ موقع دیں۔ آپ کی لرننگ اور کامیابی اِسی فن میں چھپی ہے۔

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے