fbpx
بلاگسفر نامہ

د کلیریورن کے کنارے بندھے اوہام / سلمان باسطریائے

سفری خاکے

سویڈن کا شہر کارلسٹڈ سبزے میں نہایا ہوا تھا۔ آنکھوں کو ٹھنڈک سے سیراب کرتا، روح کو شاداب کرتا اور دل کو بیتاب کرتا سبزہ ہر سُو راج کر رہا تھا۔ جولائی کے مہینے میں مہربان ہو جانے والی دھوپ اس ہریالی کو مزید ہرا بنا رہی تھی۔ بادلوں کے آوارہ ٹکڑے کبھی کبھی دھوپ کی شوخی کو چند ثانیوں کے لیے ماند کر دیتے لیکن سورج آنکھ بچا کر کسی اور طرف سے دوبارہ نکل آتا اور میری نظریں اس کیف آگیں منظر سے سرشار ہو جاتیں۔ لیک وینرن کے بوٹ ہاربر سے ہوتے ہوئے میں دریائے کلیریورن کے کنارے آ نکلا۔ خوش پوشاک اور خوش باش سویڈز خاموشی اور سکون کی جھیل میں ہلکورے لیتے اس شہر کی سڑکوں پر اپنی منزلوں کی طرف بھاگتے ، روشوں کے ساتھ ساتھ گھومتے اور دریا کی لہروں سے اٹھکیلیاں کرتے ماحول کے حسن میں اضافہ کر رہے تھے۔ میں پل کے وسط میں پہنچ کر دریا کے خروش کو دیکھنے لگا۔ پل کی ریلنگ پر میرا ہاتھ کسی آہنی شے سے ٹکرایا۔ میں نے لمس کے تعاقب میں نظریں دوڑائیں تو ریلنگ کے ساتھ بندھے تالے کو دیکھ کر حیرت ہوئی۔ میری حیرت اس وقت دوچند ہو گئی جب پل کے دونوں جانب ریلنگ کے ساتھ لاتعداد تالوں کو بندھے دیکھا۔ ہر تالے پر گہرے رنگ کے کسی مارکر کے ساتھ محبت کرنے والے مختلف جوڑوں کے نام لکھے تھے اور تالہ باندھنے کی تاریخ بھی درج تھی۔

 

ناآسودہ خواہشوں کو اس طور حنوط کرنے کی اس کوشش نے جانے کیوں مجھے اداس کر دیا۔ محبت اور اوہام کا تو یوں بھی چولی دامن کا ساتھ ہے۔ یہ جذبہ پنپتا ہی اندیشوں کے سائے میں ہے۔ ملاپ کی مسرت کے مہکتے پھول کچھ اس طرح ان دیکھے اور ان جانے خوف کے پتوں کی چلمن میں چھپے ہوتے ہیں کہ انہیں ایک روز جدائی کے کیڑے کھا جاتے ہیں۔ ہم نا دانستگی میں اپنے اوہام کو دلوں میں سینت سینت کر رکھتے ہیں۔ انہیں اپنا خون پلا کر پالتے رہتے ہیں۔ انہیں بڑے جتن سے بڑا کرتے ہیں۔ ہم عجیب لوگ ہیں۔ اپنے دشمن کو اپنے گھر میں رکھتے ہیں

اور اسی کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی روایت ہے جو کسی مخصوص علاقے یا قومیت تک محدود نہیں۔ جہاں جہاں محبت کی جائے گی، خوف سائے کی طرح ساتھ چلتا رہے گا۔ ہم اپنے ان اندیشوں پر اپنے توہمات کا غلاف چڑھانے کی کو شش کرتے ہیں۔ کبھی برِّصغیر کے کسی گاؤں کے کسی مزار پر کپڑے کی دھجیاں باندھ کر، کبھی دل کے آنگن میں کوئی منّت مان کر، کبھی روم کے تریوی فوارے میں سکے پھینک کر اور کبھی سویڈن کے دریائے کلیریورن کے پل پر تالے باندھ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر بھی جانے کون،کب، کہاں بچھڑ جائے

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے