جب بھی کوئی مسلک و مذہب، رنگ و نسل، لسانی و علاقائی بنیاد پر کی جانے والی خرافات کے بارے حق گوئی سے کام لیتا ہے تو جنونی طبعیت کے لوگوں کے طعن و تشنیع کا نشانہ ضرور بنتا ہے اس سب کی پرواہ کیے بغیر میں بڑی زمہ داری کہ ساتھ کہ رہا کہ آج کے دور میں انہیں چیزوں کی بنیاد پر بہت ساری خرافات عام ہو چکی جن پر قابو پانا با اثر علماء،اور حکام وقت کے لیے لازمی و ضروری ہے ورنہ مستقبل میں یہ چیزیں ہمارے لیے نقصان کا باعث بن سکتی
اہل سنت میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر محافل و جلوس کے لیے راستہ بند کرنا، اہل تشیع مسلک میں محرم الحرام میں پورے پورے بازار بند کرنا، اہل حدیث میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ایام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے موقع پر گلی چوک بازار بند کر کے ریلی وغیرہ کا اہتمام کرنا یہ کوئی اسلام کی خدمت نہیں ہے۔
اس کے علاؤہ شادی بیاہ کی تقریبات میں ساری رات شور شرابا اور غل غپاڑا کرنا، اونچی آواز میں میوزک بجاکر اور آتش بازی کرکے اہل محلہ بیماروں، بوڑھوں، بچوں اور صبح جلد کام پر جانے والوں کو رات بھر سخت تکلیف پہنچانا، عید، یوم آزادی اور سال کی پہلی رات سائلنسر نکال کر اور باجے بجا کر لوگوں کو پریشان کرنا، گلی محلوں، سڑکوں پر کرکٹ، فٹ بال وغیرہ کھیلنا اور خاص طور پر رمضان کی راتوں میں شب بھر ایسا کرنا اور اس دوران شور مچا کر تکلیف میں ڈالنا، روزہ مرہ کی زندگی میں غلط جگہ پارکنگ، گلیوں میں ملبا، کچرا اور غلاظت ڈال کر دوسروں کو اذیت دینا انتہائی ناپسندیدہ اعمال ہیں۔
ان سب معاملات میں بہت ساری خرابیاں ہیں مثلا بیمار، مریض کے لیے آنے جانے میں مسئلہ، لاؤڈ اسپیکر کا بے تحاشا استعمال مریض کے لیے پریشانی کا باعث، ایک مستحب عمل کے لیے راستے کے حقوق کی پامالی، حقوق العباد میں کوتاہی، وغیرہ
ضرورت اس بات کی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں راستوں کے حقوق، ایذائے مسلم،اور حقوق العباد کا گہرا مطالعہ کریں اور اسکے مطابق اپنی زندگی کے معاملات و معمولات کو سر انجام دیں