fbpx
اسلامک بلاگ

ملاں کے دوڑ مسجد تک! /پیر فیضان علی چشتی

کسی زمانہ میں یہ جملہ اکثر سننے کو ملتا تھا کہ ملاں کی دوڑ صرف مسجد تک ہے یہ مولوی لوگ دنیا سے بے خبر اپنے حجرے مسجد اور مدرسے میں پڑھتے رہتے دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے مگر مولانا چٹایوں پر بیٹھے ہوئے اس طرح کی اور بھی بے شمار سوچیں نظریات و تصورات لوگوں کے اذہان میں موجود تھے۔

لیکن اگر دور حاضر میں دیکھا جائے تو یہ باتیں اب ختم ہوتی نظر آ رہی ہیں مدارس و جامعات میں جدید تعلیم و ٹیکنالوجی کی سہولیات، مختلف فنون میں ماہرین کا تیار ہونا، جدید تقاضوں کے مطابق ائمہ کرام کا مساجد کا نظام ڈویلپ کرنا، مدارس سے تعلیم یافتہ افراد کا مختلف ڈیپارٹمنٹ میں خدمات پیش کرنا، مدارس کے فضلاء کا آئی ٹی اور سی ایس ایس کے امتحانات کی طرف آنا موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر تمام تمام مذہبی تنظیمات کا سیلاب زدگان کے لیے میدان عمل میں آنا اور سیاسی حکمرانوں اور انکے حواریوں کا اقتدار کرنے اور بچانے میں مصروف رہنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ملاں کی دوڑ مسجد تک نہیں،مولوی صرف جنازے اور نکاح ہی نہیں پڑھاتا بلکہ مشکل وقت اجائے تو ملک و قوم کی خدمت کے لیے میدان عمل میں بھی آتا ہے اور اس وقت یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے کہ اس ملک کے ساتھ اگر کوئی مخلص ہے تو یہ دین دار لوگ ہے۔ آقا ﷺ کی دکھیاری امت مر رہی ہے لوگ بے گھر ہو رہے ہیں روزگار تباہ ہو چکے ہیں بچے جوان بوڑھے اور جانور کچھ تو سیلاب کی نظر ہو گئے اور کچھ پیچارے اپنے پیاروں کے غم میں اور حالات کے پیش نظر خودکشی کرنے پر مجبور ہیں
کہاں ہے سیکولر اور لیبرل لوگ ؟
کہاں ہیں سیاست دان اور انکے حواری ؟
کہاں ہیں انسانیت کا رونا رو کر اسلام اور مذہب پر اعتراضات کرنے والے ؟
کہاں ہیں مسجد و مدرسہ والوں کو محدود سوچ کا طعنہ دینے والے ؟
کہاں ہیں انسانی حقوق کے اکلوتے ٹھکیدار ؟
کہاں ٹی وی چینلوں پر فحاشی عام کرنے کے لیے گفٹ اور انعامات دینے والے ؟
آج اگر اپکو نظر آ رہے ہیں تو یہ مسجد و مدرسہ کے لوگ جو اپنے گھر، مال، جان کاروبار کی پرواہ کیے بغیر سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کرنے میں مصروف ہیں یہ سب کیوں ہیں ؟ یہ مولانا لوگ ایسا کیوں کر رہے ہیں اس لیے کہ انہوں نے قرآن پڑھا ہے انہوں نے نبی پاک ﷺ کے فرامین پڑھے ہیں انہوں نے اسلام پڑھا ہے
مذہب نے انکو سکھایا ہے اسلام نے انکو درس دیا ہے کہ مومن آپس میں ایک جسم کی مانند ہیں جسم کے ایک حصے کو تکلیف ہو تو سارا جسم کانپ جاتا ہے اسی طرح مومن چائے سندھ و بلوچستان میں تکلیف میں ہو یا دنیا کے کسی کونے میں بھی بحثیت مسلمان اسکا درد محسوس ہوتا ہے
انہوں نے نبی پاک ﷺ یہ فرمان پڑھا ہے کہ کامل مسلمان وہ ہے جو اپنے لیے پسند کرے وہی اپنے مسلمان بھائی کے لیے پسند کرے
انہوں نے صحابہ کرام درس احساس پڑھا ہے کہ کہ ایک سری سارے صحابہ کے گھر سے گھوم کر اسی گھر میں آجاتی جہاں سے چلی تھی ہر ایک دوسرے کا احساس کرتے ہوئے اسکے گھر میں بھیج دیتا تھا کہ وہ مجھ سےزیادہ ضرورت مند ہے
انہوں نے نبی پاک ﷺ کے مبارک گھرانے کا یہ واقعہ پڑھا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ، حسنین کریمین اور آپکی والدہ سیدہ خاتون جنت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا روزہ افطار کرنے دستر خوان پر بیٹھتے ہیں تو باہر سے فقیر کی صدا آتی ہے کہ بھوکا ہوں تو سارا کھانا اٹھا کر فقیر کو دے دیتے ہیں۔
انسانیت کا یہ احساس، امت کا یہ درد، اپنے مسلمان بھائی سے یہ محبت، اسلام نے ان مسجد و مدرسہ کے لوگوں میں پیدا کی اور اسی فکر کو لے کر آج یہ دین دار طبقہ میدان عمل میں ہے

قارئین کرام! آئین اسی دین سے وابستہ ہو جائیں جس میں احساس بھی ہے درد بھی ہے انسانیت بھی ہے اور بھلائی و خیر خواہی بھی اپنے بچوں کو دین کے دامن سے وابستہ کریں تاکہ آنے والے وقتوں میں یہ امت کا سرمایہ بنیں اور دین و ملت کی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں اللہ کریم ہمارے مصیبت میں پھنسے بھائیوں کی خیر فرمائے اور انکے لیے آسانیاں پیدا فرمائے اور آپ سب سے میری یہ التجاء ہے کہ آقا ﷺ کی دکھیاری امت کے لیے دل کھول کر اپنا حصہ شامل کریں اور اس کے لیے دعوت اسلامی کا پلیٹ فارم آپکے سامنے ہیں کس طرح دن رات متاثرہ علاقوں میں اسلامی بھائی موجود ہیں اور مدد کر رہے آئیں دعوت اسلامی کا ساتھ دیں اور دین و دنیا کی بھلائیاں حاصل کریں.

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے