کَل پُرانی کتابوں والے بازار میں رفعت سلطان کا دست خطی مجموعہ ”ایمن“ بھی ہاتھ آیا ہے۔
رفعت سلطان حضرت سلطان باہوؒ کے اخلاف میں سے ہیں۔ رفعت سلطان کے نام سے شاید آپ واقف نہ ہوں لیکن نصرت فتح علی خان سے یہ شعر ضُرور سن رکھا ہو گا:
اِک نظر مُڑ کے دیکھنے والے
کیا یہ خیرات پھر نہیں ہو گی؟
اِس مجموعے کی اشاعت فروری ١٩۶٨ء کی ہے مجموعے میں مجید امجد، ڈاکٹر وزیر آغا، فیض احمد فیض، ابوالاثر حفیظ جالندھری، سید عابد علی عابد اور احمد ندیم قاسمی کی رائے شامل ہے۔
رفعت سلطان یکم مارچ ١٩٢۴ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے اور ٢٨ دسمبر ٢۰۰٧ء کو وفات پائی۔ مجموعے سے چند پسندیدہ اشعار دیکھیے اور ایک غزل تصویر میں ملاحظہ فرمائیے:
۔
کشاکشِ غمِ ہستی کا ذکر کیا کیجے
کِہ اُن سے مِلنے کی فرصت بھی اب نہیں ملتی
۔
ہے وُہی ایک پُھول ننگِ چمن
جس میں تیرے بدن کی باس نہیں
۔
تَوَقُّف کیجئے، مَیں غور کر کے
بَتاتا ہُوں کِہ مِرا نام کیا ہے
۔
نہ ایک بار بھی دیکھا مِری طرف اُس نے
نہ راس آئی مجھے میری چاک دامانی
۔
اِسی کا نام ہے، رفعتؔ اِسی کو کہتے ہیں
ابھی ابھی جو پریشاں یہاں سے گُزرا ہے