کتاب : ڈاکٹر خلیل طوقار : شخصیت و فن
مصنف : پروفیسر ڈاکٹر اشرف کمال
ناشر : اکادمی ادبیات پاکستان ، اسلام آباد
پاکستانی ادب کے معمار کے سلسلے کی ترک شخصیت پر پہلی کتاب ” ڈاکٹر خلیل طوقار : شخصیت و فن ” منظر عام پر آنے کے بعد اہل ادب میں مقبولیت حاصل کرتی جا رہی ہے ۔ اس خوبصورت تصنیف کے مصنف پاکستانی ادب کے نامور نقاد،منفرد شاعر ، محقق ، ڈرامانگار ، افسانہ نگار ، سفرنامہ نگار ، ماہر تعلیم جناب ” پروفیسر ڈاکٹر اشرف کمال” کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ صوبہ پنجاب کے شہر بھکر سے آپ کا تعلق ہے ۔ آپ کے ادبی سفر پر نگاہ ڈالی جائے تو اب تک آپ کی تحقیق و تنقید اور شاعری کے حوالے سے 35 کتب ، ایچ ای سی مصدقہ رسائل میں 42 مقالات ، انٹرنیشنل رسائل میں 85 سے زائد مضامین و مقالات اور قومی رسائل میں 200 سے زائد مضامین منظر عام پر آ چکے ہیں ان کی بہت سی تصانیف ابھی طباعت کے مراحل میں ہیں ۔
ڈاکٹر خلیل طوقار کی شخصیت اور ان کے ادبی کارناموں کو ڈاکٹر اشرف کمال نے عالمی منظر نامے پر لا کر اردو کی ترویج و ترقی کے حوالے سے لائق تحسین کارنامہ سرانجام دیا ہے ۔استنبول یونیورسٹی ترکیہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر خلیل طوقار ممتاز شاعر ، محقق ، نقاد ، مترجم ہونے کے ساتھ ساتھ اردو زبان و ادب کے معلم بھی ہیں ۔ اس کتاب کی فہرست مصنف کے فن مہارت سے مرتب کی گئ ہے ۔ کتاب کا پیش نامہ ” ڈاکٹر یوسف خشک صاحب ” کا اور پیش لفظ ” پروفیسر ڈاکٹر اشرف کمال صاحب ” کا لکھا ہوا ہے ۔
کتاب کا ابتدائی باب ڈاکٹر خلیل طوقار کی حالات زندگی کے گرد گھومتا ہے ۔ کتاب کا دوسرا باب ڈاکٹر خلیل طوقار کی ادبی خدمات پر مشتمل ہے۔ تیسرے باب میں ڈاکٹر خلیل طوقار کی مطبوعہ تصانیف شامل ہیں ۔ چوتھے باب میں مطبوعہ کتب اور فکر و فن پر مبنی کام کی تفصیل ہے ، پانچواں باب تصانیف کا مختصر تنقیدی جائزہ پھر معاصرین اور ناقدین کی آراء ، ڈاکٹر خلیل طوقار کے حوالےسے لکھی گئ تحریریں ، نمونہ کلام و نثر ، ڈاکٹر خلیل طوقار کے انٹر ویو اور پھر کتابیات کے ساتھ اکادمی ادبیات پاکستان کی مطبوعہ کتابوں کی فہرست شامل کی گئ ہے ۔
ڈاکٹر خلیل طوقار کی شخصیت کو ڈاکٹر اشرف کمال نے انتہائی موثر انداز میں بیان کیا ہے۔ آپ نے بہت چھان پھٹک کر ، انتہائی عرق ریزی سے ڈاکٹر خلیل طوقار کی شخصیت و فن کو منظر عام پر لانے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔ اس کتاب کا ورق ورق ادبی اور تنقیدی رنگ سے سجا ہوا ہے ۔
زیر مطالعہ کتاب کے ابتدائی حصے میں ڈاکٹر خلیل طوقار کے پیدائشی پس منظر سے لے کر ان کی سیرت و کردار کو موضوع بنا کر جامع الفاظ سے پیش کیا گیا ہے ۔ اس باب میں ڈاکٹر خلیل طوقار کی شخصیت کو مصنف نے واضح انداز میں سادہ حروف کے ذریعے بیان کیا ہے ۔ اس باب کے متعلق مصنف کے قلم سے چند اہم نکات ملاحظہ کریں :
” خلیل طوقار ٣، اپریل ١٩٦٧ء کو باقرکوئے (Bakirkoy) استنبول میں پیدا ہوئے ۔ یہ تاریخ ان کے شناختی کارڈ میں درج ہے جب کہ ان کی صحیح تاریخ پیدائش ٢ ، اپریل ١٩٦٨ء ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔خلیل طوقار کے والد کا نام صلاح الدین تھا جو کہ دوا سازی کا کام کرتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔” جب یونی ورسٹی گیا تو میری توجہ مشرقی مصنفوں پر مبذول ہوئی اور ساتھ ساتھ میری تخلیقی زندگی کی بھی شروعات ہوئیں ۔ میں عام طور پر فارسی میں سعدی شیرازی ، عطار ، مولانا جلال الدین رومی اور حافظ کو پسند کرتا ہوں ۔ اردو میں سب سے پہلے علامہ اقبال ، غالب ، میرتقی میر اور فیض احمد فیض کو ترجیح دیتا ہوں ۔ ترکی شعرا میں ناظم حکمت اور نجیب فاضل سے دل چسپی لے رہا ہوں۔ "”
ڈاکٹر خلیل طوقار کی شخصیت کو مصنف نے بڑی عرق ریزی سے مرتب کیا ہے ان کی شخصیت و فن کے ایسے گوشے بھی نمایاں ہو کر سامنے آئے جو اب تک ادبی منظر نامے سے اوجھل تھے ۔ کتاب کا دوسرا حصہ ڈاکٹر خلیل طوقار صاحب کے فن سے متعلق ہے جس میں آپ کی غزل ، نظم ، سفرنامہ مطبوعہ تصانیف ، تحقیقی و تنقیدی خدمات ، تراجم اور صحافتی خدمات کو تحقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔ اس کتاب میں ڈاکٹر خلیل طوقار کے حوالے سے معاصرین اور ناقدین کی آراء بھی شامل ہیں جس سے ڈاکٹر خلیل طوقار کی فنی عظمت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ کتاب کا آخری حصہ کتابیات پر مشتمل ہے جس میں ڈاکٹر خلیل طوقار سے متعلق بنیادی اور ثانوی ماخذات کا اہتمام کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر اشرف کمال صاحب کے لیے دعاگوہوں کہ ان کا یہ ادبی سفر بنی نوع انسان کو فیض پہنچاتا رہے ۔ آپ کا یہ ادبی شاہکار ادبی تاریخ کے باب میں ایک اہم کارنامہ ہے ۔ اللہ پاک آپ کا بابرکت سایہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے ۔ آمین ! آخر میں اکادمی ادبیات کے چیرمین ڈاکٹر یوسف خشک کو خراج تحسین کہ انھوں نے اردو ادب کی ایک اہم ترک شخصیت پہ کتاب شائع کرکے اردو ادب کی حقیقی معنوں میں خدمت کی۔