fbpx
اُردو ادبنظم

جدائی موت سی / سید عدیل ہاشمی

 جدائی موت سی!

سید عدیل ہاشمی

موت کا فرشتہ بھی کتنا ظالم ہے
جب آتا ہے تو نہیں دیکھتا
کتنی جوان آنکھوں کے سپنے
آنکھوں کی پتلیوں میں بے جان ہو کرادھورے رہ گئے!
ساتھ چلتے کتنے قدم شکستہ پا رہ گئے
بچھڑنے کی اذیتوں کا حساب نہ پوچھو
بیچ راستے سے جدا ہونا کب کسی کے لیے آسان رہا ہے؟
اک تڑپ سی تڑپ ہے
موت سے بھی زیادہ شدید اذیت ہے
ان زندہ روحوں کے لیے
جو بوجھل کاندھوں سے،
من من وزنی پاؤں لیے
اپنے پیاروں کے وجود کو تہہ خاک کر آتے ہیں
وہ پیارے جو خود تو ابدی نیند سو جاتے ہیں
مگر پیچھے ان لوگوں کو چھوڑ جاتے ہیں
جو ہر روز سسکتے ہیں
ہر شب تڑپتے ہیں
کاندھوں کے بوجھ تو اتر جاتے ہیں
مگر روح پر پڑے جدائی کے بوجھ کیسے اتریں؟
بیچ راہ کی جدائی المناک ہے
پیاروں کی بے وقت موت دردناک ہے

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے