fbpx
کہانیکہانیاں

میں کتا نہیں ہوں / آلوک کمار ساتپوتے (انڈیا)

میں کتا نہیں ہوں / آلوک کمار ساتپوتے (انڈیا)

صبح کافی دیر تک سونے کے بعد وہ بیدلی سے اٹھا ۔ اسے اپنا سر بھاری سا لگنے لگا تھا۔ جیسے اس پر بھاری وزن لاد دیا گیا ہو۔ راتکو شراب بھی کچھ زیادہ ہی ہو گئی تھی۔اس نے سستی دور کرنے کے لیے انگڑائیاں لیں ، تبھی اسکی نظر کھڑکی سے باہر لیٹے ہوئے ایک کتے پر پڑی۔ کتے نے بھی اسی سمے انگڑائیاں لیں اور پھر سے سو گیا۔ اس کتے کو دیکھ کر وہ سوچنے لگا، کتنی مساوات ہے، آدمی اور کتے میں۔۔۔ وفا داری کو چھوڑکر تقریباً ساری باتیں ایک سی ہی ہیں۔ کتوں کے بارے میں وہ اور بھی باتیں سوچنے لگا۔
سوچتے سوچتے اچانک اسے لگنے لگا کہ، وہ بھی ایک کتا ہے۔ اس نے گھبرا کر آئینہ دیکھا، اور اس بات سے بے فکر ہو کر کہ وہ اب تک آدمی ہی ہے، باتھ روم میں گھس گیا۔اس کے بعد وہ آفس جانے کی تیاری کرنے لگا۔ اب تک اس کے سر سے کتا اترا نہیں تھا۔
بس میں بیٹھ کر آفس جاتے وقت اس کی نظر سڑک کے کنارے پر پڑی۔ وہاں پر اس نے دیکھا کہ ایک کتیا کے پیچھے کئی سارے کتے گھوم رہے ہیں۔ ان کتوں میں کچھ کھجلی وال ے کتے تو کچھ لنگڑے کتے بھی تھے۔ سب ہی اپنی اپنی باری آنے کے انتظار میں لگے ہوئے ہیں، اور بیچ بیچ میں ایک دوسرے پر غراتے ہوئے چل رہے ہیں۔ وہ اپنے کالج کے دنوں کو یاد کرنے لگا۔ اسے اس کی کلاس میں پڑھنے والی لڑکی رشمی یاد آنے لگی۔ بلا کی خوبصورت تھی وہ۔ کالج کے کئی لڑکے اس پر مرتے تھے ۔ وہ بھی تو ان میں سے ایک تھا۔ اسے یاد آنے لگا کہ، کیسے کالج چھوٹنے پر بہت سےلڑکے اس کے پیچھےپیچھے اس کے گھر تک جاتے تھے۔

تھوڑی دیر بعد اس نے دیکھا کہ ان میں سے ایک کتا اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا ہے اور باقی کتے اس پر پل پڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اتنے میں ایک دوسرے محلے کا کتا وہاں آ پہنچا ہے، اور کتوں کا دھیان بٹ گیا ہے۔اور وہ سب اس دوسرے محلے کے کتے کو بھگانے کے لے دوڑنے لگے ہیں۔ کچھ دیر میں پھر واپس آکر اپنی باری کے انتظار میں آس پاس گھومنے لگے ہیں۔

اس نے سوچا وہ بھی تو جاتا تھا چھپتا چھپاتا ہوا، رشمی کے پیچھےپیچھے اس کے گھر تک۔ رشمی بھی تو مہیش کے ساتھ پھنس گئی تھی۔ باقی سب اپنا سا منھ لیکر رہ گئے تھے، پھر بھی دو تین لوگوں نے ہمت نہیں ہاری تھی، ان میں سے ایک وہ خود بھی تھا۔
اچانک بس کے جھٹکے سے اس کی سوچ کی رسی ٹوٹی۔ اس کا آفس آ گیا تھا۔ وہ جلدی جلدی بس سے اترا اور آفس پہنچ گیا ۔ آفس پہنچ کر وہ اپنی کرسی پر بیٹھا ۔ اسے پیاس لگ رہی تھی ۔ ٹیبل پر خالی گلاس پڑا ہوا تھا ۔ شاید چپڑاسی گلاس بھرنا بھول گیا تھا ۔ اس کا دماغ خراب ہو گیا ۔ اس نے چپڑاسی کو آواز دی، اور جیسے ہی چپڑاسی سامنے آیا، وہ اسے زور زور سے پھٹکارنے لگا ۔ اسے اچانک پھر سے محسوس ہونے لگا کہ وہ پھر سے کتا بن گیا ہے ۔ اب اسے اپنی آواز کتے کے بھونکنے سی لگنے لگی۔ اس نے چپڑاسی کو پھٹکارنا بند کر دیا۔ اسے لگا کہ اس کے اندر کے کتے نے بھونکنا بند کر دیا ہے، پر غرانا جاری ہے۔
کچھ دیر بعد باس کا بلاوا آ گیا ۔ ڈانٹ پڑنے کے ڈر میں پھنسا ہوا وہ باس کے چیمبر میں پہنچا۔ باس سے باتیں کرتے ہوئے اسے لگا کہ، وہ باس کی ہاں میں ہاں ملانے کے علاوہ کچھ نہیں بول پا رہا ہے، جب کہ وہ بہت کچھ بولنا چاہ رہا تھا۔ اسے اچانک لگا کہ، اس کی ایک دم نکل آئی ہے، جو دھیرے دھیرے ہل رہی ہے۔ تھوڑی دیر بعد اسے محسوس ہونے لگا کہ وہ باس کے قدموں میں لوٹ پوٹ ہو جائےگا اور باس کے پیروں کو چاٹنے لگ جائے گا۔ اپنی آواز اسے کتے کے پلے کی کوں کوں جیسی لگنے لگی، جو اپنے سے بڑے کتے کو دیکھ کر وہ کرتا ہے۔ باس نے اسے غراتے ہوئے اپنی سیٹ پر چلے جانے کے لیے کہا، جیسے کہہ رہا ہو –  ٹامی چلو اب بھاگو یہاں سے، نہیں تو ڈنڈا مارونگا۔
وہ دبے پاؤں باس کے چیمبر سے نکلا اسے لگا کہ وہ اپنی دم اپنے پچھلے پیروں کے بیچ دبائے ہوئے نکل رہا ہے۔ باس کے چیمبر کے باہر اسے رمیش مل گیا، اور اسے رات کی پارٹی کے لیے دعوت دے کر گیا۔ وہ سوچنے لگا کل ہی تو سریش کے گھر پر پارٹی تھی، اور آج پھر سے پارٹی، پھر شراب کا دور۔ سوچتے سوچتے وہ اپنی کرسی پر آ بیٹھا اور ایک لیٹے ہوئے کتے جیسے اونگھنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد اسنے کتوں کو اپنے سر سے ہٹایا اور جیسے تیسے کام ختم کرنے لگا۔ کام ختم کرکے وہ رمیش کے ساتھ ہی اس کے گھر ہو لیا۔
پارٹی میں پہنچنے پر پھر شراب کا دور شروع ہو گیا ۔ اس بیچ نہ جانے کس بات پر رمیش نے سریش کو کتا کہہ دیا ۔ ‘کتا شبد سنتے ہی اس میں پھر کتا پن جاگ گیا، اور وہ بھی بے مطلب ہی ان کی لڑائی میں کود پڑا ۔ اب پارٹی میں سبھی طرف کتا، کتا کا شور مچ گیا ۔ اسے پتہ ہی نہیں چلا کہ کب اسے وہیں پر نیند نے گھیر لیا۔ خواب میں اسے اپنے آس پاس کتے ہی کتے نظر آنے لگے ۔ سبھی الگ الگ نسل کے تھے۔ اسے اپنی نسل کسی آوارہ کتے سی لگی ۔ اس احساس سے گھبرا کر وہ اٹھ بیٹھا۔ اس کی سانسیں تیز تیز چلنے لگیں، اور وہ زور زور سے چیخنے لگا میں کتا نہیں ہوں، سنا تم نے، میں کتا نہیں ہوں.

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے