ہری یوپیا میرے اس خواب کی تعبیر ہے جسے میں نے جاگتی آنکھوں سے بار بار دیکھا ہے۔
اداس دنوں میں ہڑپا کے بیابانوں کا طواف میری بے چین روح کو اِک عجب آسودگی دیتا ہے، نا معلوم میرا کتنا ہی وقت مٹی کے ٹیلوں تلے دبی صدیوں کی سرسراتی آہٹ سننے میں گزرتا ہے۔
آپ کو شاید یقین نہ آئے مگر میرا ماننا ہے کہ تاریخ ہر اس ویرانے میں زندہ ہوتی ہے، جہاں سے اس کا ایک بار بھی گزر ہوجائے، وقت کے اس الٹ پھیر کو دیکھنے، سننے اور محسوس کرنے کے لیے، کوئی ٹائم ٹریولنگ مشین نہیں، فقط اِک دلِ درد مند ہی کافی ہے۔
ہڑپا کی کھنکھناتی مٹی میں جھنجھناتی تاریخ کے پل جب زندہ ہوجائیں، تو دور سڑک پہ گرد اڑاتی رتھوں میں جتے بڑے بڑے سینگوں والے بیل اور انھیں سانس پھلائے ہانکتے بانکے سجیلے نوجوان، محنت کش ماؤں کی گود میں مچلتے، روتے اورکبھی کلکاریاں مارتے شیر خوار، سنگریزوں سے کھیلتے اٹکھیلیاں کرتے شریر بالک، سروں پہ جھجھریں اٹھاتی ہنستی کھلکھلاتی، گیت گاتی ناریاں، مٹی کوگوندھ کر برتنوں کی شکل میں ڈھالتی سانولی کمہارنیں، ننھے ننھے گھگھو گھوڑوں اور مٹی کے کھلونوں کی خریدو فرخت کرتے خوش باش تاجر، رنگا رنگ پتھروں کو گھس کر آب دار بناتے زندہ دل سنار، بھٹیوں میں کانسی کو مورتیوں کو حسین شکلوں میں ڈھالتے خوش لحن فن کار، مٹی کو لہلاتے سونا بھرے کھلیانوں میں تبدیل کرتے کسان، میلے ٹھیلوں پہ خوشی اور وارفتگی کے عالم رقص کرتے محنت کش ، معبدوں میں جلتے دیے ، مہکتے جنگلوں میں گونجتی بانسری کی مدھر آواز اور آکاش پہ دور تک اڑان بھرتے سرمئی پکشی، سب ایک ایسے بھلے منظر کا حصہ معلوم ہوتے ہیں جو میری اپنی دنیا ہے۔
جانے کتنے برسوں سے تحقیق کی خار دار راہوں میں ہری یوپیا کی محبت نے مجھے ہر دم اس شہرِ تحیر آمیز کا ایسا اسیر رکھا، کہ تاریخ کی دہلیز میں قدم رکھ کر میں نے خود کو اس شہرِ فسوں کا ایسا مسافر جانا، جس نے زمانوں اور صدیوں کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے اس تہذیب کو خود میں جذب کر لیا ہو۔
میرے خواب کو حقیقت کا روپ دینے والے اور کوئی نہیں گگن شاہد صاحب اور امر شاہد صاحب جیسے وہ ہونہار، مخلص اور کتاب دوست لوگ ہیں، جو ایک ادیب کے گمان سے بڑھ کر اس کی تخلیق کو عزت اور حسن دیتے ہیں۔ وقت کی قلت اور امر صاحب کے حادثے کے بعد کی خراب طبیعت کے باوجود اس ناول کی ترتیب و تشکیل، طباعت اور سرورق پر انھوں نے ایسی کڑی اور انتھک محنت کی، کہ مجھے خود اپنی محنت اور تخیل کی ایسی حسین تجسیم پر بے اختیار رشک آیا۔ سدا سلامت رہیں یہ ہنر مند اور کتاب دوست ہاتھ، جنھوں نے علم کی ترویج و اشاعت کا بیڑا اٹھایا ہے۔
ہڑپا کےصدیوں پرانے اس شہرِ خموشاں کو میرے تخیل کی نگاہ سے زندہ و جاوید دیکھنے کے لیے ہری یو پیا کا بابِ طلسم جو آپ قارئین کے پیشِ نظر ہے، اب سے فقط چند دن بعد دعوت مطالعہ کے لیے حاضر ہے۔
ناول ہری یوپیا کی خریداری کے لیے دیے گئے لنک سے اپنی کاپی بک کرائی جاسکتی ہے۔ شکریہ بک کارنر جہلم
https://www.bookcorner.com.pk/book/hariyupiya