"جلےہوئے آسمان کے پرندے”زاہد امروز کا تیسرا شعری مجموعہ ہے۔اپنے پچھلے دو شعری مجموعوں "خودکشی کے موسم میں”اور”کائناتی گرد میں عریاں شام” کے ذریعے وہ معاصرنظم کے حوالے سے ایک مضبوط شناخت بناچکے ہیں۔یہ شعری مجموعہ فکری و فنی سطح پر زاہدامروز کے شعری امیج کا اگلا پڑاؤ ہے۔اس مجموعے کو انہوں نے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے ۔سویا ہوادن،سہما ہوا آدمی اور عریاں بدن میں رات۔ان تینوں حصوں کی نظموں کو ان کے موضوعات کے حوالے سےتقسیم کیا گیا ہے۔
پہلا حصہ "سویا ہوا دن”میں تنہائی، مایوسی اور اس زندگی کی بے ہنگم مصروفیت سے بیزاری کا اظہار ہے۔ان نظموں میں جہاں شاعر زندگی سے بیزاری کا اظہار کررہا ہے وہاں اس سے نکلنے کا ایک چور راستہ بھی بتا رہا ہے۔یہ راستہ جنس اور محبت ہے لیکن کہیں کہیں اس چور راستے سے بھی بیزاری کا اظہار کیا جاتا ہے۔
لندن لڑکیوں سے بھرا پڑا ہے
لیکن دل کا دالان خالی ہے
عمر علی
لندن ہو یا لائل پور
دنیا ایک سی ہے
کتاب کا دوسرا حصہ سہما ہوا آدمی دلچسپ ہے۔ اس حصے کی خوبی یہ ہے کہ اس کی ترتیب فکشن جیسی ہے۔جس میں "آدمی "ایک کردار ہے۔ایک چلتا پھرتا کسی ناول یا افسانے کا کردار۔نظم میں اسے ایک استعارے کے طور پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ جدیداور مابعد جدید زمانے کا استعارہ۔ان نظموں میں "آدمی کائناتی کیفے کا کوڑا دان ہے” جوتنہائی کامارا،بیوپاری،دکھی،خوفزدہ،بے وقعت اور مردہ ہے ۔ان نظموں میں ایک تسلسل ہے۔آدمی ایک کردار/استعارے کے طور پر آگے بڑھتا ہے۔اور آخری نظم کا یہ سوال کہ کیا آدمی زندہ ہے؟۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے کسی کردار کی واقعی موت ہوئی ہے۔اور یہ دراصل دی اینڈ ہے۔
نالی میں خون بہہ رہا ہے
آدمی مر رہا ہے
مرا ہواآدمی سوچ رہا ہے
آدمی زندہ ہے
آدمی زندہ ہے؟
کتاب کا تیسرا حصہ "عریاں بدن میں رات”اپنی فنی و فکری بنت میں پیچیدہ ترین ہے۔اس حصے کی کچھ نظموں میں تجریدی عناصر ہیں اور عالمی سیاسی سماجی حالات کو علامتی انداز میں بیان کرتی ہیں۔ان سیاسی سماجی نظموں میں اجتماع یا گروہ کا تصور نمایاں ہے اور یہاں خاموشی،تاریکی اور مایوسی کی علامتیں کثرت سے ہیں۔ان نظموں کا بیشتر لوکیل پاکستان اور پاکستان کے دیہی علاقوں سے زیادہ ہے۔بھر پور علامت نگاری کے سبب ان نظموں کو کئی معانوں میں دیکھا جاسکتا ہے لیکن مجھے یہ مذہبی و تہذیبی ارتقا کے ساتھ ساتھ کنزیومرازم پر بحث کرتی نظر آتی ہیں۔
زاہد امروز نظم کے قابل فخر شاعر ہیں۔ان کے شعری امیج نہایت اچھوتے اور حیران کن ہیں۔یہ مجموعہ یقیناً ان کے اس سفر کا اہم موڑ ہوگا ۔نظم کو پڑھنے اور سمجھنے والوں کے لیے اس مجموعے میں بہت کچھ ہے۔