fbpx
تبصرہ کتب

جامعات میں اردو تحقیق / اسلم ملک

وہ کہتی ہیں، پاکستان کی ایک بڑی یونیورسٹی کی لائبریری میں بیٹھی تھی کہ ایک لڑکی کو روتے دیکھا۔ وائس چانسلر سے ملنا تھا لیکن ملاقات میں ابھی کچھ وقت تھا، میں اس کے قریب جا بیٹھی ۔ میں نے اس کی پریشانی کی وجہ جاننا چاہی۔ تھوڑے سے توقف کے بعد کہنے لگی: مجھے میرے ایم فل کے مقالے کیلئے کوئی موضوع نہیں مل رہا۔ جس سے بھی بات کرتی ہوں وہ نخرے کرتا ہے۔ ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ سے بار بار درخواست کر چکی ہوں۔

دوسری یو نیورسٹیوں کے بھی کئی بار چکر لگا چکی ہوں۔ ہر کوئی کہتا ہے ان کے پاس وقت نہیں۔ سوچ رہی ہوں کہ اگر آج کوئی موضوع منتخب نہ کر سکی تو پڑھائی چھوڑ دوں گی۔ جب وہاں سے اٹھنے لگی تو بچی نے نہایت دکھی لہجے میں کہا، باجی، ہماری یونیورسٹیوں میں بچیوں کے لیے ماحول ساز گار نہیں۔ میں سب کی بات نہیں کر رہی لیکن اکثر اساتذہ عیاشی کے لیے ہر وقت شکار کی تلاش میں لور لور پھرتے ہیں۔ رہنمائی چاہنے والی لڑکیوں کو کسی ہوٹل ، ریستوران ، پارک یا پھر کسی دوست کے فلیٹ پر ملنے کا کہتے ہیں ۔
بچی کی یہ باتیں سن کر مجھ پر گویا غشی کا عالم تھا، مجھ میں اس بچی کے سوالوں کا جواب دینے کی ہمت نہ تھی۔ اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور کچھ کہے بغیر وائس چانسلر سے ملے بغیر چلی آئی۔ انگلینڈ واپس آکر بھی ہر وقت اس بچی کا چہرہ نظروں کے سامنے گھومتا رہا.

اس کی باتیں شگفتہ گمی لودھی صاحبہ کے ذہن میں پھنس کر رہ گئیں. پھر انہوں نے ایسی بچیوں اور بچوں کی رہنمائی کا بیڑہ اٹھایا. جس کا نتیجہ یہ کتاب ہے جس میں بھارت کی یونیورسٹیوں کے اردو کے شعبوں کے 395 مقالات کا تعارف/خلاصہ بیان کیا گیا ہے. جن سے طلبا اپنے تھیسس کیلئے کوئی آئیڈیا بھی اخذ کرسکتے ہیں اور اگر انہیں کسی مقالے کی ضرورت ہو تو شگفتہ گمی صاحبہ وہ بھی فراہم کرسکتی ہیں. شگفتہ صاحبہ معروف شاعرہ، مترجم اور براڈ کاسٹر ہیں، آخر وہ سلیم خان گمی کی بیٹی ہیں.
یہ کتاب "جامعات میں اردو تحقیق”
قلم فاؤنڈیشن نے شائع کی ہے. علامہ عاصم نے زیادہ قیمت شاید لائبریریوں کو مدنظر رکھ کر مقرر کی ہے، امید ہے وہ طلبا کو ضرور ڈسکاؤنٹ دیں گے.
کتاب کے حصول کیلئے 03000515101

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے