ہم سوچتے تھے عطاالحق قاسمی نے اپنے کالم ،،روزن دیوار سے ،، کیوں رکھا تو ہمیں ایسا لگتا تھا کہ شاید وہ تانک جھانک کی عادت رکھتے ہیں یا پھر وہ
چھپی ہوئی باتیں کھوجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،مجھےایسا اس لئے محسوس ہوا کہ انہوں نے کو ایسا لفظ کیوں نہیں کھوجا جو روزنِ دیوار کا ہم پلا ہوتا۔آج ہمیں نوید ملک کا شعری مجموعہ ،،تاب دان،، موصول ہوا۔
اپنے معنوی اعتبار سےاسے روزنِ دیوار کہا جا سکتا ہے،ایسا جھروکا جو روشن بھی ہو یعنی روشن دان۔
شاعری میں علامتوں کا استعمال جدیدیت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے،نئی شاعری میں اس کا استعمال چونکانے کے لئے برتنے کاچلننئے شعرا میں عام ہوتا جا رہا ہے،نوید ملک بھی اس سے نہیں بچ سکے۔
امجد اسلام امجد لکھتے ہیں
،، نوید ملک کے اس شعری مجموعے کی سب سے نمایاں خوبی یہ ہے کہ اس کی تقریبا ہر غزل میں جدت پسندی کے باجود اچھے اور یاد رہ جانے والے اشعار جگہ جگہ نظر آتے ہیں۔اس نے الفاظ کے مروجہ علمی اور استعاراتی معانی میں پوری مہارت اور کامیابی سے نئے اور اضافی پہلو دریافت کئے ہیں
شہر کے ہر کینوس سے جب زبانیں مٹ گئیں
میرے لفظوں کے گھڑے بھرنے لگے اظہار سے
اے خدا کس ہاتھ سے روشن ہوئے سارے چراغ
روشنی میری طرف آئی نہیں دیوار سے
تڑپ کے سانپ جگہ اس لئے بدلتے تھے
کئی چراغ مری آستیں میں جلتے تھے
میں ہندوستان کے نقاد قمر بدر پوری سے متفق ہوں کہ نوید نئی علامتوں کا شاعر ہے،اوراس کے ہاں علامتوں کا کنوس بہت وسیع ہے۔
یہ نوید ملک کے شعری مجموعے،،تاب دان ،، کا سرسری جائزہ ہے جو بطور رسید لکھ رہا ہوں،باقی تفصیلی مطالعے کے بعد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نام کتاب : تاب دان
شاعر: نوید ملک
قیمت: 400 روپے
پبلیشر:رمیل ہاوس آف پبلیکیشنز،اقبال مارکیٹ،اقبال روڈ کمیٹی چوک راولپنڈی
05155515190
Follow Us