تیز پانی
پانی کمرے میں داخل ہوا تو اشیا سمیٹنے کی کوشش میں بہت کچھ بکھر کر رہ گیا. پانی گھٹنوں تک پہنچا تو سامان کے بجائے اپنی اور بچوں کی فکر لاحق ہوئی . پہلے سیڑھیوں پر بیٹھ کر پانی کا جائزہ لیا بعد ازاں چھت پر جانے کے سوا کوئی صورت نہ رہی. ہمسائے پہلے ہی چھت پر بیٹھے فکر مند دکھائی دیے. اب کیا ہو گا ؟ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت جواب دینے لگی. بارش تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھی اور بھیگے کپڑوں کے ساتھ رات گزارنا ممکن نہیں تھا. کچھ کھانے پینے کا سامان موجود تھا مگر کب تک. اُس نے آسمان کی طرف دیکھا اور پھر اپنے بچوں کو گلے لگا لیا.
صبح آنکھ کھلی تو ارد گرد تمام گھروں پر لوگوں کو دیکھ کر ہمت بندھی کہ ہم اکیلے نہیں ہیں. اُس نے گلی میں گزرتے تیز پانی میں دیکھا تو اسے کئی قیمتی اشیا بہتی نظر آئیں. ان اشیا کو پکڑنا خود کو تیز پانی کے حوالے کرنے کے مترادف تھا. جس کا نتیجہ موت ہو سکتا تھا. لباس, فرنیچر, برتن , مویشی سمیت جانے کیا کچھ بہے جا رہا تھا. اس پر صرف افسوس کیا جا سکتا تھا. اسے شدید صدمہ پہنچا جب اُس نے کتابوں کو سطح آب پر تیرتے دیکھا. اس کے بعد پینٹنگز کی کثیر تعداد تیز پانی میں ابھرتی ڈوبتی نگاہوں سے اوجھل ہو گئی. چند آلات موسیقی بھی نظر آئے . بچوں کے سکول بیگ دور تک توجہ کھینچتے رہے. پنجروں میں بند پرندے بہتی لہروں کے ساتھ دیر تک اداسی کا سبب بنے رہے. .
پانی آہستہ آہستہ اُتر گیا, ایک دن املاک کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے شروع ہو گیا. اسے سروے ٹیم کی فہرستیں دیکھنے کا اتفاق ہوا. مکانات, گھریلو اشیا, مال مویشی سمیت تمام اشیا کی فہرستیں بنائی گئیں . البتہ اس فہرستوں میں کتابوں, پینٹنگز, آلات موسیقی اور پرندوں کا اندراج نہیں تھا.