1999ء میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلم جانور کا گانا، "پاس بلاتی ہے” الکا یاگنک اور سنیدھی چوہان نے گایا، گانے کے بول سمیر نے لکھے اور موسیقی ہدایت کار آنند شریواستر تھے۔
یہ فلم اپنے گانوں کی وجہ سے بھی بہت مشہور ہوئی اور اکشے کے بابو لوہار والے حلیے اور کہانی کے جذباتی پن کی وجہ سے بھی۔ آج نہ جانے کیوں، اس گانے کا خیال آیا تو، یوٹیوب سے سن کر ساتھ ساتھ لکھ لیا۔ اصل مزا تو اس کو سننے ہی میں ہے۔
کسی بھی موضوع پر لکھی گئی شاعری میں فلمی شاعری ہمیشہ ہی نظر انداز کر دی جاتی ہے۔
(بچہ جو یہ گا رہا ہے، وہ ایک ٹرین حادثے میں بچ تو جاتا ہے، مگر گُم ہو جاتا ہے، جس کو ایک مُجرم (اکشے کمار) لے جاتا ہے اور جرم سے توبہ کر کے، بچے کی پرورش کرتا ہے۔ بچے کی اصل والدہ اسی اسکول کی سربراہ ہیں، جس میں یہ بچہ تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ بچے کے گانے پر وہ سمجھ جاتی ہے کہ یہ تو بچپن کی لوری ہے جو اس کو دیا کرتی تھی)
پاس بلاتی ہے
پاس بُلاتی ہے، کتنا رُلاتی ہے
یاد تمہاری جب جب مجھ کو آتی ہے
جن کے سر پہ ممتا کی دعائیں ہیں
قسمت والے وہ ہیں جن کی مائیں ہیں
جسم تو ہوتا ہے پر جان نہیں ہوتی
ان سے پوچھو جن کی ماں نہیں ہوتی
لوری سناتی ہے، چُھپ کے سُلاتی ہے
یاد تمہاری جب جب مجھ کو آتی ہے
(اب ماں آ جاتی ہے یہ بول ماں گا رہی ہے)
آجا سینے سے لگا لو تجھ کو میں
چیر کے دل کو، ڈھرکن میں چُھپا لوں میں
ساون بن بن کے میری آنکھیں برسی ہیں
تیرے لیے یہ کتنا پل پل ترسی ہیں
کتنا ستاتی ہے جان لے جاتی ہے
یاد تمہاری جب جب مجھ کو آتی ہے