سُرخ گملا, سفید پھول
نورین علی
میرے پاس اُداس آنکھوں
حزنیہ مسکراہٹ
پُر ملال چہرے
اور تمہاری یادوں کے سِوا کچھ بھی نہیں…
یادیں حَیات
یادیں سانحہ
یادیں صَد رنگی کتاب،
جس کے کُھلتے ہی کمرہ
ایک مانوس و دلفریب خوشبو سے بھر جاتا ہے
اور وہ خوشبو میرے خیال کی بانہیں تھام کر
نیلی دیوار کے پاس رکھے
اُس سرخ گملے کے سامنے لے جا کھڑا کرتی ہے
جس میں سفید پھول کِھلتے تھے
وہ ایک پھول جو تم نے اپنی خوبصورت ہتھیلی پہ رکھ کر
اُس کا نام ہار سنگھار بتایا تھا
آج بھی دل کے اِک کونے میں
کسی نئے زخم کی طرح تازہ ہے…!
Follow Us