fbpx
اُردو شاعریحمد ونعت

میں جال سیتا ہُوا مطمئِن مَچھیرا ہوں / سعود عثمانی

حمد

سعود عثمانی

بغیر اِذن کسی سے کہاں چلا جائے
جسے بھی زَعم ِ سفر ہو یہاں’ چلا جائے

رکو میں کوہِ فروزاں سے آگ لے آؤں
یہ عہدِ شب نہ کہِیں بے نشاں چلا جائے

یہ رسّیاں ہیں ترا رزق ‘ اے عصائے قلم !
چلے تو سب ہُنَر ِ ساحراں چلا جائے

کھڑی ہے دونوں طرف خِشت ِ آب کی دیوار
سو پانیوں کے کہیں درمیاں چلا جائے

جو صِدق زاد ہیں’رُک جائیں’ لفظ ہوں کہ رفیق
تو آگ ساتھ رہے اور دھواں چلا جائے

میں جال سیتا ہُوا مطمئِن مَچھیرا ہوں
بَھلے کہیں مِرا رزقِ رَواں چلا جائے

ترا کرم ہے کہ تعریف کے لیے تو ہے
جو تُو نہ ہو تو یہ سب رائگاں چلا جائے

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے