fbpx
اُردو شاعرینظم

محبت کا گھر

نصیر احمد ناصر

محبت کا گھر

جب ہم ایک محبت میں رہنا شروع کر دیتے ہیں
تو وہ ہمارا گھر بن جاتی ہے
گھر میں دروازے، کھڑکیاں اور دیواریں ہوتی ہیں
چھتیں اور بالکونیاں
آرائشی بیلیں، پھول اور پودے ہوتے ہیں
اور کچھ لوگ
جو اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے، سوتے جاگتے،
باتیں کرتے، سانس لیتے ہیں

محبت بھی گھر کی طرح ہوتی ہے
دروازوں، کھڑکیوں اور دیواروں سے مل کر بنی ہوئی
کمروں، گوشوں، بالکنیوں، برآمدوں میں بٹی ہوئی
لوگوں سے بھری ہوئی
اور کبھی کبھی یہ اتنی گنجان ہو جاتی ہے
کہ سانس لینے میں دقت ہونے لگتی ہے
جب تک کوئی دروازہ وا نہ ہو
کوئی کھڑکی نہ کھلے
کسی گوشے، کسی جانب سے چلنے پھرنے
باتیں کرنے، ہنسنے رونے کی آواز نہ آئے

محبت ہمارے اندر رچ بس جاتی ہے
اور ہم میں رہنا شروع کر دیتی ہے
اور ایک دن
ہمیں ہمارے ہی گھر سے بے دخل کر دیتی ہے!

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے