fbpx
نظم

ٹوینٹی فور سیون/ علی زیوف

ٹوینٹی فور سیون

علی زیوف

آغازِ صبح میں
ہم جھانک سکتے ہیں اپنے بستر کی سلوٹوں سے باہر
دیکھ سکتے ہیں اپنے پوشیدہ خوابوں کے حسین چہرے
بالکونی سے چھن کے آتی کرنیں
آسمان کی بانہوں میں اڑنے والے پرندے
اور پلنگ کی سائیڈ پر رکھے کافی کے کپ کو
جس کا پیندا،
محبت سے ہر دم تروتازہ رہتا ہے
ہمارے دلوں کی طرح
ہم کھول سکتے ہیں ——
پرانی الماری کی نئی گداز ہتھیاں
جس میں ہر ملنے والے کا لمس
اُسکی مہک کے ساتھ سنبھال کر رکھا لیا گیا ہو

بکھری دوپہر میں
ہم چل سکتے ہیں سکول بیگ کندھوں پر لٹکائے
فائل بُک ہاتھوں میں تھامے
ادوایات کی پرچی جیب میں دبائے
کسی ایسے شخص کی تلاش میں
جس کے ہاتھوں میں زندگی کی سانسیں محفوظ ہوں
جو جانتا ہو ——
ہمیں کس سمت جانا ہے
اور کس مقام پر نئی منزل ہماری متظر ہے

پُر ہجوم شام میں
ہم تھک کر لوٹ آتے ہیں
چائے خانے میں
ریلوئے لائن کے پاس
یا کسی پارک میں
جہاں کوئی ہمارا منتظر ہوتا ہے
اس سب کتر بِیونت میں ہر چیز سے ماورا
شب و روز کی سبھی حالتوں میں
بستر کی سلوٹوں میں ہمارے جاگنے سے قبل
اور بکھری دوپہر میں ہمارے قدم بہ قدم
اور پُرہجوم شام میں ہمارے شانہ بہ شانہ
بنا کسی رشتے،بنا کسی اُجرت، اور بنا کسی محبت کے
اِک احساس لگاتار سفر کرتا ہے
وہ ہم ہی تو ہوتے ہیں!
جو چوبیس گھنٹوں کی ساعتوں میں
سات دنوں کی مسافتوں میں
کبھی خود کو تنہا ہونے نہیں دیتے
گھٹ گھٹ کے خود کو رونے نہیں دیتے

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے