نیند میں لکھی نظم
اگر میں جاگ سکتی
تو صبح کے نور سے تمھیں پھوٹتا دیکھتی
تمھاری روشنیاں میرے اندھیروں کا سینہ چاک کرتیں
میں دیکھ پاتی
اپنے وجود کے اندر
سمندر اور جزیرے
صحرا اور سراب
باغات اور وادیاں
برگد اور صحیفے ۔۔۔۔۔
اگر میں تمھارے لیے ایک رات بھی جاگ سکتی
تو پو پھٹنے سے پہلے
تمھاری نرم دل گداز روشنی
میرے آر پار کے
سارے منظر واضح کر دیتی
اور دنیا دیکھتی
میرے اندر
محبت اور سچائی
اور تمھاری مقدس روشنی سے بھرا ہوا
ایک صندوقچہ
اور صندوقچے پر لگا
زنگ آلود تالا
اور میری پُراسرار
گنجلکوں میں چھپی تمھاری کلیدِ ذات ۔۔۔۔
اگر میں جاگ سکتی
تو قرنوں سے بند صندوقچے کا
زنگ آلود تالا کھول دیتی
اور میری عمر کی راتیں
روشنی سے بھر جاتیں!!
نیند میں لکھی نظم
Follow Us