fbpx
نظم

نظم : میں ایک بلیک ہول ہوں/ شاعرہ : ناذیہ غوث

 میں ایک بلیک ہول ہوں
نازیہ غوث

میں نے جس دن جنم لیا
وہ میری پیدائش کا دن ہرگز نہیں
وہ میرے ظہور کا دن تھا
میری تاریخِ پیدائش تو بہت پرانی ہے
جو مردہ احساسات کے تصادم سے
نمو پزیر ہوئی
میری روح کی طرح
میرا سفر یہاں سے بہت آگے ہے
صدیوں پر محیط
مجھے تا بہ حدِ نظر
ایک لمبی مسافت نظر آتی ہے
نہ میں اس دنیا کے اندر ہوں
نہ یہ دنیا میرے اندر ہے
میرے اندر تو
بہت دور تک صرف خلا ہے
ایسا خلا جو کبھی پر نہیں ہو سکتا
میں خود کو بلیک ہول محسوس کرتی ہوں
ہاں میں ایک روزنِ سیاہ (black hole) ہوں
جس کا کوئی انت نہیں
جو صرف ایک کشش رکھتا ہے
ایسی نا گزیر کشش جو کسی معمولی سی
امید کی شعاع کو بھی بچ کے نکلنے نہیں دیتی
ایسی کشش جو اپنے پاس سے گزرنے والی
ہر چیز کھینچ کر
معدومیت کی تہوں تک لے جاتی ہے
اور وہ وقت دور نہیں
جب یہ روزنِ سیاہ(black hole)اپنی سکت سے زیادہ بھر کر
ایک بڑے دھماکے (big bang) کا سبب بنے گا
اور احساسات کی نئی کائناتوں کو جنم دے گا
المختصر
یہ ارتقاء مجھ پر طاری رہے گا
بننے بکھرنے کا سلسلہ جاری رہے گا
میں شکل بدل سکتی ہوں
کبھی ختم نہیں ہو سکتی
۔۔۔۔

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے