” تم ہو "
مطربہ شیخ
لایعنی مصروفیت میں
لفظوں کے جاوداں کھیل میں
کتابوں کے صفحات کی ترتیب میں
اسکرین پر چمکتی تصاویر میں
موسم کی شدت میں
خوابگاہ کی آشنا تنہائی میں
بستر کی بے تاب شکن میں
طلب کے لامتناہی جنگل میں
انتظار کے جان گسل لمحات میں
ہجر کے صبر میں
ملن کی آس میں
روشندان سے در آتی کرن میں
ٹیرس سے نظر آتی دنیا میں
خوراک کی اشتہا انگیز خوشبو میں
نیم کی کسیلی مہک میں
موتیے کی سپیدی میں
میری گولڈ کے سنہری نارنجی رنگ میں
نگاہ ناز کے تصور میں
تمھاری چاروں اور بکھرتی یاد میں
زندگی کے روشن امکان میں
تم ہو بس تم ہی ہو۔
مطربہ شیخ
Follow Us