چراغ جلنے سے ڈر رہا تھا / ڈاکٹر شفیق آصف
غزل
ڈاکٹر شفیق آصف
جو دیپ پلکوں پہ دھر رہا تھا
وہ شب کا کشکول بھر رہا تھا
چہار سو نور تھا زمیں پر
کوئی فلک سے اتر رہا تھا
اُدھر بھی تو ایک زندگی ہے
وہ جی رہا ہے جو مر رہا تھا
ہوائے شب اشتعال میں تھی
چراغ جلنے سے ڈر رہا تھا
سمیٹتا کیا وہ مجھ کوآصف
جو خود ہی ہر پل بکھر رہا تھا
Follow Us