غزل
ارشد ملک
گزر میرا اس اک تعویز پر ہے
تمہارا عکس ہر ہر چیز پر ہے
جیسے میں پھینک آیا تھا گلی میں
وہ دنیا پھر مری دہلیز پر ہے
قضا جو عشق پرکھوں سے ہوا تھا
وہ کفارہ بھی مجھ ناچیزپر ہے
کٹوتی ہو رہی ہے لمحہ لمحہ
تو کیا یہ زندگانی لیز پر ہے
تجھے مل کر یوں ارشد لگ رھا ہے
یہ دنیا بھی تری تجویز پر ہے
Follow Us