ذرا سی روشنی تو دان کر دیں
مہ کاملؐ!
جمال وادیءطیبہؐ
ذرا سی روشنی تو دان کر دیں
ہم جدھر دیکھیں مکمل تیرگی ہے
تیرگی صدیوں پہ پھیلی رات میں ہے
رات کی ڈھلوان سے پھسلی ہوئی
اس ذات میں ہے !
ذات سے باھر مرے اس شہر میں ہے
شہر سے آگے ہمارے ملک میں ہے
ملک کی اطراف ،طول و عرض میں ہے
مشرقی اور مغربی خطوں
جنوبی روہیوں اور ریگزاروں میں
سمندر میں!
سمندر سے پرے
سارے جہاں
پورےزمان میں ہے!!
مہہ کاملؐ اجالے کو ہمیں وردان کردیں
ذرا سی روشنی تو دان کردیں
گل صحراؐ
نسیم صبح روشن
اک ذرا سی تازگی، خوشبو عنائیت ھو
کبھی تھیں یہ ہری پھولوں بھری
سب وادیاں لیکن…
یہاں بربادیوں نےپھر ٹھکانہ کر لیا ہے
اور تنفس کو تعفن سے گھٹن سے بھر دیا ہے
اس گھٹن کو دور کرنے کا
کوئی سامان کر دیں
اک ذرا سی تازگی،خوشبو
ہمیں بھی دان کردیں
قسم ہے آپؐ کو سب
متقی پرہیز گاروں کی
بہادرجاں نثاروں کی
قسم ہے فاطمہ زہراؓ
علیؓ ,حسنینؓ کی
پیارے صحابہؓ کی
بلالِِ حبشؒ کی، اماں حلیمہ سعدیہؒ
اور پاک بی بی آمنہؒ کی
اک نظر امت پہ ڈالیں
اے مرے خیر الورا۔۔۔
اب تو سفارش کر ہی ڈالیں
ہمیں نابود ہونے سے بچا لیں۔۔۔۔۔۔۔!!