"مجھے اپنے آس پاس سرسراہٹ سی محسوس ہوتی ہے…” انگلیاں مروڑتے ہوئے وہ بولی.
"کس وقت؟” ماہر نفسیات نے اسے گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے استفسار کیا.
"ہر وقت…” اس کے لہجے میں ڈر سرایت کر چکا تھا.
"کیا آپ کو نہیں لگتا کہ یہ آپ کا وہم بھی ہو سکتا ہے؟” اس نے کرسی کی پشت سے ٹیک لگاتے ہوئے پوچھا.
وہ اچھل کر سیدھی ہوئی.
"ہرگز نہیں. سرسراہٹ… کسی کی موجودگی کا احساس… یہ میرا وہم نہیں ہو سکتا.” اس نے سراسیمہ انداز میں ادھر ادھر جھانکتے ہوئے دھیمی آواز میں کہا. یک دم ہی لڑکی کے چہرے پر ہوائیاں اڑنے لگی تھیں.
"مجھے چلنا چاہیے.” پرس اٹھائے وہ تیزی سے باہر کی جانب بھاگی.
"بے وقوف عورت!” وہ بڑبڑایا. اور ذرا دیر کو آنکھیں موند لیں.
اگلے ہی پل اک جھٹکے سے اس نے آنکھیں کھولیں اور سیدھا ہو کر بیٹھ گیا.
جب اس کی سیکرٹری دروازہ بجا کر اندر آئی تو اس نے ماہر نفسیات کو متوحش نظروں سے ادھر ادھر گھورتے پایا.
"کیا ہوا سر؟” حیران ہوتے ہوئے اس نے سوال پوچھا. جواب ملا:
"سرسراہٹ!