fbpx
خبریں

سلوواکیہ کے وزیراعظم ’قاتلانہ‘ حملے میں زخمی/ اردو ورثہ

سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو کو بدھ کو کابینہ کے اجلاس کے بعد فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں وہ متعدد گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

سلوواکیہ کی پارلیمینٹ کے وائس چیئرمین لوبوس بلاہا نے مقامی نیوز ایجنسی ٹی اے ایس آر کو بتایا کہ وزیر اعظم گولی لگنے سے زخمی ہو گئے ہیں۔

سرکاری براڈکاسٹر ٹی اے تھری کی رپورٹ کے مطابق مشتبہ حملہ آور نے چار گولیاں چلائیں جن میں سے ایک 59 سالہ وزیر اعظم، فیکو کے پیٹ میں لگی۔

ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے دارالحکومت براتسلاوا کے شمال مشرق میں واقع شہر ہینڈلووا میں کئی گولیوں کی آوازیں سنی۔

عینی شاہد نے بتایا کہ پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لیا جسے سکیورٹی اہلکار گاڑی میں ڈال کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔

ایمرجنسی سروسز نے بتایا وزیر اعظم کو گولی لگنے کی اطلاعات کے فوری بعد ایک ہیلی کاپٹر کو جائے وقوعہ پر بھیجا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زخمی وزیر اعظم کو ابتدائی طور پر ہینڈلووا کے ایک ہسپتال طبی امداد دی گئی لیکن بعد میں انہیں دارالحکومت براتسلاوا لے جایا گیا۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہینڈلووا کے ہسپتال کی ڈائریکٹر مارٹا ایکہارڈٹووا نے اے ایف پی کو بتایا: ’وزیر اعظم فیکو کو ہمارے ہسپتال میں لایا گیا تھا اور ان کا علاج ہمارے ویسکولر سرجری کلینک میں کیا گیا تاہم انہیں بعد میں ہمارے ہسپتال سے براتسلاوا منتقل کر دیا گیا۔‘

سلوواکیہ کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم رابرٹ فیکو پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی گئی ہے تاہم ترجمان نے ان کی طبی حالت کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

ادھر یوروپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے اس ’حملے‘ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’گھناؤنا فعل‘ قرار دیا۔

حکومت گذشتہ سال کے اواخر میں اقتدار میں آنے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں کے دوروں کے دوران بریٹیسلاوا کے شمال مشرق میں 190 کلومیٹر دور ہینڈلووا شہر میں کابینہ کا اجلاس کر رہی تھی۔

مرکزی یورپ کا ملک سلوواکیہ یورپی یونین اور نیٹو کا رکن ہے جہاں وزیر اعظم رابرٹ فیکو گذشتہ سال چوتھی بار اقتدار میں آئے تھے۔

تین دہائیوں کے اقتدار کے دوران فیکو مرکزی دھارے اور قوم پرست پالیسیوں کے حامی رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے عوامی رائے یا بدلی ہوئی سیاسی حقیقتوں کے مطابق اپنی پالیسیاں تبدیل کی ہیں۔

اس حملے کے بعد سلوواکیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی نے بدھ کی شام حکومتی براڈکاسٹر کے خلاف احتجاج ختم کر دیا۔




Source link

Facebook Comments

رائے دیں

Back to top button
نوٹیفیکیشن فعال کریں OK No thanks
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے