fbpx
خبریں

سکولوں کو تباہ کرنے والوں سے حکومت پھر مذاکرات بھی کر لیتی ہے: چیف جسٹس/ اردو ورثہ

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے بدھ کو سرکاری یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتیوں کے معاملے پر کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ ’کچھ لوگ سکولوں کو تباہ کر کے کہہ رہے ہیں کہ ہم اسلام کی خدمت کر رہے ہیں اور ایسے لوگوں سے حکومتیں پھر مذاکرات بھی کرتی ہیں۔‘

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آج کیس کی سماعت کی، جس کے دوران ہائر ایجوکیشن کی طرف سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق ملک بھر کی 66 سرکاری جامعات مستقل وائس چانسلرز سے محروم ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’ملک میں کل 154 سرکاری جامعات ہیں جبکہ 66 میں وائس چانسلر کے عہدے یا تو خالی ہیں یا اضافی چارج دیا گیا ہے۔‘

مزید بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کی 29 یونیورسٹیوں میں سے 24 پر مستقل وائس چانسلر تعینات ہیں جبکہ پانچ خالی، بلوچستان کی دس یونیورسٹیوں میں سے پانچ میں وائس چانسلرز تعینات ہیں جبکہ پانچ میں ایکٹنگ وی سی موجود ہیں۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کی 32 سرکاری یونیورسٹیوں میں سے 10 پر مستقل وی سی موجود ہیں 16 پر اضافی چارج اور چھ میں وائس چانسلر کا عہدہ خالی ہے۔

پنجاب کی 49 سرکاری یونیورسٹیوں میں سے 20 پر مستقل اور 29 پر قائم مقام وی سی موجود ہیں۔ اسی طرح سندھ کی 29 سرکاری یونیورسٹیوں میں سے 24 پر مستقل اور پانچ پر اضافی چارج پر وی سی تعینات ہیں۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’محکمہ تعلیم میں بیٹھے افسران کیا مکھیاں مار رہے ہیں، یونیورسٹیاں پاکستان کا مستقبل ہیں، منظم طریقے سے پاکستان کے مستقبل کو تباہ کیا جارہا ہے، اس ملک میں سب کچھ آہستہ آہستہ زمین بوس ہو رہا ہے۔‘

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ’ٹی وی چینلز پر سیاسی مخالفین کا غصہ نظر آتا ہے لیکن تعلیم کے معاملے پر ٹی وی چینلز میں کوئی پروگرام نہیں ہوتے ہیں، جس طرح پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) میں تباہی ہوئی اسی طرح یونیورسٹیوں میں بھی تباہی ہو رہی ہے۔‘

اس موقعے پر قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’اگر کوئی گالم گلوچ کے اعدادوشمار جاری ہوں تو پاکستان پہلی پوزیشن پر آئے گا۔‘

مختصر وقفے کے بعد سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’پی آئی اے میں بھی ضرورت سے زیادہ عملہ تھا آج حال دیکھ لیں کیا ہوا، سرکاری جامعات کا بھی پی آئی اے والا حال کیا جا رہا ہے۔

’بدقسمتی سے ہر غلط کام بیوروکریسی کی ملی بھگت سے ہی ہوتے ہیں، ملک میں کوئی ایک سرکار بھی ٹھیک نہیں چل رہی، لگتا ہے ہم کسی دشمن ملک میں بیٹھے ہوئے ہیں، صرف تعلیم کا شعبہ ٹھیک کر دیں پورا ملک ٹھیک ہو جائے گا۔‘

سپریم کورٹ نے سرکاری جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری پر ایک ماہ میں پیشرفت رپورٹ طلب کر لی۔

اس میں سرکاری جامعات میں تعلیمی اور غیر تعلیمی عملے کے تناسب کی تفصیلات، کنٹرولر امتحانات اور ڈائریکٹر فنانس کی خالی آسامیوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے یونیورسٹیز کے بجٹ کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آگاہ کیا جائے یونیورسٹیز سرکار سے کتنا بجٹ لے رہی ہیں؟

عدالت نے سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔




Source link

Facebook Comments

رائے دیں

Back to top button
نوٹیفیکیشن فعال کریں OK No thanks
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے