fbpx
خبریں

غزہ پر تازہ اسرائیلی حملہ، اموات 35 ہزار سے تجاوز کر گئیں/ اردو ورثہ

اسرائیل نے اتوار کو غزہ پر حملہ کیا جب کہ حماس کے زیر انتظام  وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں جان سے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 35 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نمائندوں، عینی شاہدین اور طبی عملے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں شمالی، وسطی اور جنوبی غزہ کے کچھ حصوں پر رات سے اتوار کی صبح تک بمباری کی گئی۔

اسرائیلی فوج نے بتایا کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے گذشتہ روز غزہ کی پٹی میں 150 سے زیادہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

مصر کی سرحد پر واقع غزہ کے جنوبی شہر رفح میں کویتی ہسپتال نے اتوار کو کہا کہ اسے گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران اسرائیلی حملوں میں جان سے جانے والے 18 افراد کی لاشیں موصول ہوئی ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران کم از کم 63 افراد کی جان گئی، جس کے بعد غزہ میں اسرائیلی بمباری اور جارحیت میں جان سے جانے والوں کی مجموعی تعداد کم از کم 35 ہزار 34 ہو گئی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

اسرائیل جارحیت کو سات ماہ سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے، اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریش نے محصور غزہ کی پٹی میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر فائر بندی، تمام قیدیوں کی غیر مشروط رہائی اور انسانی امداد میں فوری اضافے پر زور دیا ہے۔

انتونیو گوتریش نے کویت میں ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فائر بندی صرف نقطہ آغاز ہو گی۔ یہ جارحیت سے ہونے والی تباہی اور صدمے سے واپسی کا طویل راستہ ہو گا۔

مصر، قطر اور امریکہ کی جانب سے فائر بندی کی کوششیں تعطل کا شکار ہونے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز کہا کہ اگر حماس غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر دے تو ’کل‘ جنگ بندی حاصل ہو سکتی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل نے اتوار کی علی الصبح شمالی غزہ کی پٹی میں مشرقی جبالیہ میں ٹینکوں کے ساتھ چڑھائی کی جب کہ وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ رات بھر فضائی حملوں اور زمینی گولہ باری کے نتیجے میں 19 افراد کی جان گئی اور درجنوں زخمی ہو ئے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جبالیہ غزہ کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے سب سے بڑا کیمپ ہے اور اس میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد مقیم ہیں، جن میں سے زیادہ تر ان فلسطینیوں کی اولادیں تھیں جنہیں 1948 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران شہروں اور دیہات سے بے دخل کر دیا گیا۔

جبالیہ کے رہائشی 45 سالہ سعید نے کہا کہ ’فضائی اور زمینی بمباری کل سے بند نہیں ہوئی۔ وہ ہر جگہ بمباری کر رہے ہیں، بشمول سکولوں کے قریب جہاں لوگ اپنے گھر کھو چکے ہیں۔‘

انھوں نے ایک چیٹ ایپ کے ذریعے روئٹرز کو بتایا کہ ’حملے دوبارہ شروع ہو رہے ہیں۔ جبالیہ میں ایسا ہی نظر آتا ہے۔‘

اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے اتوار کو زور دے کر کہا کہ جنوبی غزہ کے شہر رفح پر اسرائیل کا مکمل حملہ ’نہیں ہو سکتا۔‘

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے ایک بیان میں کہا کہ ’انخلا کے تازہ ترین احکامات سے رفح میں 10 لاکھ کے قریب افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اب وہ کہاں جائیں؟ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔‘

’یہ تھکے ہوئے، مایوس لوگ، جن میں سے کئی پہلے ہی کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں، کے پاس کوئی اچھا متبادل نہیں ہے۔‘




Source link

Facebook Comments

رائے دیں

Back to top button
نوٹیفیکیشن فعال کریں OK No thanks
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے